برطانیہ کا پاکستان کے 5 شہروں میں بزنس سینٹرز قائم کرنے کا اعلان
تجارت 20 فیصد بڑھ چکی، کاروباری مراکز کے قیام سے مزید اضافہ ہوگا، برطانوی ڈپٹی ہائی کمشنر
عفیف گروپ کے عشائیے سے ایس ایم منیر، میاں زاہد حسین اور فرخ مظہر کا بھی خطاب۔ فوٹو: فائل
کراچی میں تعینات برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر اور ڈائریکٹر ٹریڈ وسرمایہ کاری جان اے ٹک نوٹ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں میں مزید اضافے کے لیے کراچی حیدرآباد سیالکوٹ پشاور اور کوئٹہ میں بزنس سینٹرز قائم کیے جائیں گے، فی الوقت پاکستان اوربرطانیہ کے درمیان باہمی تجارت میں 20 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔
عفیف گروپ کے چیئرمین راشد احمد صدیقی کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی خواہش ہے کہ پاکستانی عوام خوشحالی اور ترقی کی جانب گامزن ہوں، اسی لیے پاکستان میں برطانیہ کی متعددکمپنیاں بشمول اسٹینڈرڈچارٹرڈ، یونی لیور اوردیگر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اورپاکستان کے مابین خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تجارت کے وسیع مواقع موجودہیں جس کا بھرپور فائدہ بزنس سینٹرز کے قیام سے حاصل ہوگا۔
اس موقع پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیرنے کہا کہ ٹی ڈیپ پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کے لیے سرگرم ہے اور برطانیہ میں پاکستانی مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ برآمدات کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، چند ہزار افراد کے دھرنوں کے باعث پوراملک یرغمال بن چکا ہے اور برآمدات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف ملکی معاشی ترقی کے لیے کوشاں ہیں جس کے لیے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں لیکن ملک میں جاری دھرنے اور جلوس معاشی تباہی کا باعث بنتے جارہے ہیں۔ ایس ایم منیر کے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ 20 روز سے جاری کشیدہ صورتحال نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور خریداروں کے تحفظات میں اضافہ کر دیا ہے جس سے ملکی برآمدی آرڈرز کی تکمیل اور نئے آرڈرز بری طرح متاثر ہو نے کا اندیشہ ہے لہٰذا ملک میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کرنے کے لیے تحریک انصاف اوردیگر فوری طور پر اپنے دھرنوں کو ختم کریں۔
کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستانی مصنوعات کی یورپ اور برطانیہ میں برآمدات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اورپاکستان اپنے تجارتی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لیے دوطرفہ تجارتی وفود کا تبادلہ اور نمائشوں کا انعقاد کریں تاکہ دوطرفہ تجارت کو مزید بڑھایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو موجودہ صورتحال میں چین کے صدر کے اپنے دورہ منسوخ کیے جانے اورتجارتی وکاروباری سرگرمیاں متاثرہونے سے شدید مالی خسارے پر فوری طور پر ملک کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اپنا اجلاس طلب کرنا چاہیے۔ کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کے مابین تجارت کو بڑھانے کا مشن کامیابی سے ہمکنار ہو گا جس کے لیے پاکستانی تاجر و صنعت کار برادری بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے موجودہ حالات کے باعث مقامی اورغیر ملکی سرمایہ کاروں میں پائی جانے والی بے چینی کا جلد خاتمہ ہوجائے گا اور ملک خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔
عفیف گروپ کے چیئرمین راشد احمد صدیقی کی جانب سے دیے گئے عشائیے سے خطاب کے دوران انھوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کی خواہش ہے کہ پاکستانی عوام خوشحالی اور ترقی کی جانب گامزن ہوں، اسی لیے پاکستان میں برطانیہ کی متعددکمپنیاں بشمول اسٹینڈرڈچارٹرڈ، یونی لیور اوردیگر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اورپاکستان کے مابین خوشگوار تعلقات قائم ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تجارت کے وسیع مواقع موجودہیں جس کا بھرپور فائدہ بزنس سینٹرز کے قیام سے حاصل ہوگا۔
اس موقع پر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیرنے کہا کہ ٹی ڈیپ پاکستانی مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کے لیے سرگرم ہے اور برطانیہ میں پاکستانی مصنوعات کی زیادہ سے زیادہ برآمدات کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، چند ہزار افراد کے دھرنوں کے باعث پوراملک یرغمال بن چکا ہے اور برآمدات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف ملکی معاشی ترقی کے لیے کوشاں ہیں جس کے لیے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں لیکن ملک میں جاری دھرنے اور جلوس معاشی تباہی کا باعث بنتے جارہے ہیں۔ ایس ایم منیر کے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ 20 روز سے جاری کشیدہ صورتحال نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اور خریداروں کے تحفظات میں اضافہ کر دیا ہے جس سے ملکی برآمدی آرڈرز کی تکمیل اور نئے آرڈرز بری طرح متاثر ہو نے کا اندیشہ ہے لہٰذا ملک میں غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ کرنے کے لیے تحریک انصاف اوردیگر فوری طور پر اپنے دھرنوں کو ختم کریں۔
کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدرمیاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد پاکستانی مصنوعات کی یورپ اور برطانیہ میں برآمدات کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ اورپاکستان اپنے تجارتی تعلقات کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لیے دوطرفہ تجارتی وفود کا تبادلہ اور نمائشوں کا انعقاد کریں تاکہ دوطرفہ تجارت کو مزید بڑھایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو موجودہ صورتحال میں چین کے صدر کے اپنے دورہ منسوخ کیے جانے اورتجارتی وکاروباری سرگرمیاں متاثرہونے سے شدید مالی خسارے پر فوری طور پر ملک کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اپنا اجلاس طلب کرنا چاہیے۔ کاٹی کے صدر سید فرخ مظہر نے کہا کہ برطانیہ اور پاکستان کے مابین تجارت کو بڑھانے کا مشن کامیابی سے ہمکنار ہو گا جس کے لیے پاکستانی تاجر و صنعت کار برادری بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے موجودہ حالات کے باعث مقامی اورغیر ملکی سرمایہ کاروں میں پائی جانے والی بے چینی کا جلد خاتمہ ہوجائے گا اور ملک خوشحالی کی جانب گامزن ہوگا۔