کراچی حصص مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد محدود تیزی
انڈیکس 71 پوائنٹس کے اضافے سے 29585 ہوگیا، 191 کمپنیوں کی قیمتیں بڑھ گئیں
مارکیٹ سرمایہ 10 ارب 26 کروڑ روپے بلند، کاروباری حجم 41 فیصد کم، 9 کروڑ حصص کا لین دین۔ فوٹو: آن لائن/فائل
حکومت اور دھرنا دینے والی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہونے اور دھرنا طول اختیار کرجانے کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں سرمایہ کاروں نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اختیار کرلی ہے۔
سرمایہ کاروں کے سائیڈ لائن ہونے کے سبب پیر کو کاروباری حجم انتہائی کم اورکاروباری سرگرمیاں میں اتارچڑھاؤ کے بعد اختتام پر محدود پیمانے پر تیزی رونما ہوئی جس سے48.23 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 10 ارب 26 کروڑ6 لاکھ65 ہزار210 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاعات پر پیر کوفارماسیوٹیکل سیکٹر میں خریداری بڑھی جبکہ کچھ پٹرولیم کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کا حجم بڑھا جس سے مارکیٹ میں تیزی رونما ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاراسلام آباد میں جاری دھرنے کی وجہ سے مضطرب ہیں اور وہ حکومت اور دھرنا دینے والی جماعتوں کے درمیان جاری مذاکرات کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر29 لاکھ 5 ہزار723 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے 14 لاکھ 65 ہزار666 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 4 لاکھ 3 ہزار428 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 3 لاکھ 75 ہزار 286 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ 61 ہزار 343 ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 71.82 پوائنٹس کے اضافے سے29585.60 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 3.24 پوائنٹس کے اضافے سے 20454.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 97.84 پوائنٹس کے اضافے سے48507.26 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 41 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 8 کروڑ 98 لاکھ 24 ہزار 900 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 396 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں191 کے بھاؤ میں اضافہ اور183 کے دام میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
سرمایہ کاروں کے سائیڈ لائن ہونے کے سبب پیر کو کاروباری حجم انتہائی کم اورکاروباری سرگرمیاں میں اتارچڑھاؤ کے بعد اختتام پر محدود پیمانے پر تیزی رونما ہوئی جس سے48.23 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں 10 ارب 26 کروڑ6 لاکھ65 ہزار210 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی اطلاعات پر پیر کوفارماسیوٹیکل سیکٹر میں خریداری بڑھی جبکہ کچھ پٹرولیم کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کا حجم بڑھا جس سے مارکیٹ میں تیزی رونما ہوئی۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاراسلام آباد میں جاری دھرنے کی وجہ سے مضطرب ہیں اور وہ حکومت اور دھرنا دینے والی جماعتوں کے درمیان جاری مذاکرات کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران بینکوں و مالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر29 لاکھ 5 ہزار723 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے 14 لاکھ 65 ہزار666 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 4 لاکھ 3 ہزار428 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے 3 لاکھ 75 ہزار 286 ڈالر اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے6 لاکھ 61 ہزار 343 ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 71.82 پوائنٹس کے اضافے سے29585.60 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 3.24 پوائنٹس کے اضافے سے 20454.02 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 97.84 پوائنٹس کے اضافے سے48507.26 ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 41 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 8 کروڑ 98 لاکھ 24 ہزار 900 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 396 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں191 کے بھاؤ میں اضافہ اور183 کے دام میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔