بابائے قوم کی برسی گورنر اور وزیراعلیٰ کی مزار قائد پر حاضری مزار شہریوں کیلیے بند
گورنرعشرت العباد اوروزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات درج کیے،پھولوں کی چادریں چڑھاکرفاتحہ خوانی کی
بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی برسی پر گورنر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ ،ایڈمنسٹریٹر رؤف فاروقی اور دیگر مزار پر فاتحہ خوانی کر رہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا 66 واں یوم وفات عقیدت و احترام سے منایا گیا،مزار قائد پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی کابینہ کے ارکان، تینوں مسلح افواج کے نمائندوں، کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت اعلیٰ حکام نے حاضری دی، پھولوں کی چادریں چڑھائیں اور فاتحہ خوانی کی۔
گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ نے مزار پر موجود مہمانوں کی کتاب پر تاثرات درج کیے اور بانی پاکستان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا، اس دن کی مناسبت سے شہر کی چھوٹی بڑی مساجد میں قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا اور مختلف تنظیموں کی طرف سے بھی تقریبات منعقد کی گئیں جن میں مقررین نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی پاکستان کے قیام کے لیے انتھک جدوجہد اور قائدانہ کردار پرروشنی ڈالی جبکہ اس موقع پر قائد کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی، بابائے قوم 25 دسمبر1876 کو پیدا ہوئے اور 11 ستمبر 1948 کو انتقال کرگئے۔
بانی پاکستان کے یوم وفات پر ذرائع ابلاغ نے خصوصی پروگرام نشر کیے جبکہ اخبارات نے خصوصی ایڈیشن شائع کیے، دریں اثنا بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی برسی پر مزار قائد سیکیورٹی خدشات کے باعث عام شہریوں کے لیے بند رہا، شہریوں کی بڑی تعداد نے جمعرات کو مزار قائد اعظم کو رخ کیا تاہم مزار کے تمام دروازے بند پائے سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات پر مزار عام شہریوں کیلیے بند ہے، شہریوں کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کا مزار ملکی تاریخ میں پہلی بار ان کے یوم وفات پر بند کیا گیا ہے۔
اگر حکومت چاہتی تو تحفظ کا بہتر انتظام کرکے مزار عام شہریوں کے لیے کھول سکتی تھی تاہم حکومت نے اپنی نااہلی چھپانے کے لیے مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کردیا جس سے شہریوں کودلی صدمہ پہنچا ہے، اس حوالے سے مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کے ریذیڈنٹ انجینئر محمد عارف نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کیا گیا ہے، سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد مزار عام افراد کے لیے کھول دیا جائے گا، یوم وفات پر مزار قائد کی بندش اطراف خصوصاً مزار کے اندرونی حصے میں مکمل سناٹا دیکھنے میں آیا، واضح رہے کہ مزار قائد 28 اگست سے عام شہریوں کے لیے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند ہے صرف 6 ستمبر کو مزار قائد عام شہریوں کے لیے کھولا گیا تھا۔
گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ نے مزار پر موجود مہمانوں کی کتاب پر تاثرات درج کیے اور بانی پاکستان کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا، اس دن کی مناسبت سے شہر کی چھوٹی بڑی مساجد میں قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا اور مختلف تنظیموں کی طرف سے بھی تقریبات منعقد کی گئیں جن میں مقررین نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی پاکستان کے قیام کے لیے انتھک جدوجہد اور قائدانہ کردار پرروشنی ڈالی جبکہ اس موقع پر قائد کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی بھی کی گئی، بابائے قوم 25 دسمبر1876 کو پیدا ہوئے اور 11 ستمبر 1948 کو انتقال کرگئے۔
بانی پاکستان کے یوم وفات پر ذرائع ابلاغ نے خصوصی پروگرام نشر کیے جبکہ اخبارات نے خصوصی ایڈیشن شائع کیے، دریں اثنا بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی برسی پر مزار قائد سیکیورٹی خدشات کے باعث عام شہریوں کے لیے بند رہا، شہریوں کی بڑی تعداد نے جمعرات کو مزار قائد اعظم کو رخ کیا تاہم مزار کے تمام دروازے بند پائے سیکیورٹی اہلکاروں نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات پر مزار عام شہریوں کیلیے بند ہے، شہریوں کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان کا مزار ملکی تاریخ میں پہلی بار ان کے یوم وفات پر بند کیا گیا ہے۔
اگر حکومت چاہتی تو تحفظ کا بہتر انتظام کرکے مزار عام شہریوں کے لیے کھول سکتی تھی تاہم حکومت نے اپنی نااہلی چھپانے کے لیے مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کردیا جس سے شہریوں کودلی صدمہ پہنچا ہے، اس حوالے سے مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کے ریذیڈنٹ انجینئر محمد عارف نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث مزار قائد کو عام افراد کے لیے بند کیا گیا ہے، سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد مزار عام افراد کے لیے کھول دیا جائے گا، یوم وفات پر مزار قائد کی بندش اطراف خصوصاً مزار کے اندرونی حصے میں مکمل سناٹا دیکھنے میں آیا، واضح رہے کہ مزار قائد 28 اگست سے عام شہریوں کے لیے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند ہے صرف 6 ستمبر کو مزار قائد عام شہریوں کے لیے کھولا گیا تھا۔