2عہدے لاہورہائیکورٹ نے صدارتی استثنیٰ پردلائل طلب کرلیے

اٹارنی جنرل اوروکیل وفاق پیش نہیں ہوئے،مخالف وکلاکے دلائل دینے پر حکومتی اعتراض مسترد

اٹارنی جنرل اوروکیل وفاق پیش نہیں ہوئے،مخالف وکلاکے دلائل دینے پر حکومتی اعتراض مسترد۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ عمرعطابندیال کی سربراہی میں5رکنی بینچ نے صدرکے دوعہدوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت 10اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلی سماعت پرصدرکے استثنیٰ کے حوالے سے دلائل دیں۔


بینچ نے توہین عدالت ایکٹ2012پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی بھی اجازت دے دی، وفاق کے وکیل وسیم سجاداوراٹارنی جنرل سماعت پر پیش نہیں ہوئے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکلا کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کر دی، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اعتراض کیا کہ وسیم سجاد اوراٹارنی جنرل کی عدم موجودگی میں وکلا دلائل نہیں دے سکتے، اے کے ڈوگر اوراظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت نمائشی فریق ہے، اس کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، اصل فریق صدر ہیں، کیس کو جان بوجھ کر التوا میں ڈالا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 5ستمبر کے حکم میں وفاق کے وکیل وسیم سجاد کو کہاگیا تھاکہ اس کیس کے قابل سماعت ہو نے کے بارے میں تحریری جواب دیں مگروہ آج تک جمع نہیں کرایا گیا، اس کیس نے آگے چلنا ہے، کوئی اعتراضات ہیں تو تحریری طورپر داخل کیے جائیں۔ مدعی کے وکلا نے بتایاکہ توہین عدالت کیس کے تفصیلی فیصلے نے ہرطرح کے استثنیٰ کامسئلہ حل کردیاہے،آرٹیکل248(1)کے تحت کسی فرد کو استثنی حاصل نہیں، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل248(2)کے تحت صدر کے خلاف فوجداری کارروائی نہیں ہوسکتی۔درخواست گزارنے کہاکہ توہین عدالت قانون کے تحت کارروائی فوجداری ہے نہ دیوانی ہے بلکہ sui-genirus (منفرد) ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story