اب زہر ہی تریاق بنے گا!

غ۔ع  پير 1 دسمبر 2014
کینیڈا میں ڈاکٹر نشے کے عادی افراد کا علاج ہیروئن سے کریں گے۔ فوٹو: فائل

کینیڈا میں ڈاکٹر نشے کے عادی افراد کا علاج ہیروئن سے کریں گے۔ فوٹو: فائل

ہیروئن کو دنیا کا مہلک ترین نشہ کہا جاتا ہے۔ اس کی لت میں مبتلا فرد کی صحت تباہ ہونے لگتی ہے اور وہ بہ تدریج موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔

ہیروئن کے عادی افراد کا علاج نشے سے بحالی کے مراکز میں ہوتا ہے۔ طویل دورانیے کے علاج میں مریض کو مختلف دوائیں استعمال کرائی جاتی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ اس کا نفسیاتی علاج بھی ہوتا ہے۔

منشیات کی دیگر اقسام کی طرح ہیروئن کی وجہ سے بھی سالانہ لاکھوں لوگ ابدی نیند سوجاتے ہیں، مگر کینیڈا میں ڈاکٹر ہیروئن ہی سے اس نشے کے عادی افراد کا علاج کریں گے۔ کینیڈا کے شہر وینکوور میں قائم منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے مرکز کے منتظم کا کہنا ہے کہ اب یہاں ڈاکٹر، مریضوں کے علاج میں ہیروئن سے مدد لیں گے!

دل چسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے ہیروئن بہ طور دوا تجویز کرنے کا اختیارقانونی جنگ لڑنے کے بعد حاصل کیا ہے۔ اس طرح براعظم شمالی امریکا میں کینیڈا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں ڈاکٹر، مریضوں کو ہیروئن بہ طور دوا تجویز کرنے کے مجاز ہوگئے ہیں۔ تاہم ہیروئن صرف ان ہی مریضوں کو تجویز کی جائے گی جن پر دوسری تمام ادویات بے اثر ثابت ہوگئی ہوں۔ وینکوور میں قائم ’’ پروویڈینس کراس ٹائون کلینک‘‘ کو محکمہ صحت کی جانب سے ہیروئن کی پہلی کھیپ موصول ہوگئی ہے لیکن یہ میڈیکل گریڈ کی ہیروئن ہے۔ چند روز میں یہ ہیروئن، نشے میں مبتلا افراد کو فراہم کی جانے لگے گی۔

ابتدائی مرحلے میں محکمہ صحت نے 120 لوگوں کو میڈیکل گریڈ ہیروئن تجویز کرنے کی اجازت دی ہے۔ مریضوں کا انتخاب کرنے سے پہلے ان کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے تھے جن سے ثابت ہوگیا تھا کہ روایتی ادویہ ان پر اثر نہیں کررہی تھیں۔

ہیروئن کے عادی افراد کے علاج میں اس نشے کی افادیت جانچنے کے لیے ڈاکٹروں نے کئی مریضوں پر تجربات کیے تھے۔ ان تجربات کے امیدافزا نتائج ظاہر ہوئے تھے جس کے بعد ڈاکٹر ہیروئن کی مدد سے مریضوں کا علاج جاری رکھنا چاہتے تھے مگر وفاقی وزیر برائے صحت رونا ایمبروز ان کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں۔ انھیں نے اکتوبر 2013ء میں اسپتال کی حدود سے باہر ہیروئن کو بہ طور دوا تجویز کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

اس پابندی کے خلاف ڈاکٹروں نے صوبہ برٹش کولمبیا کی سپریم کورٹ میں درخواست دائر  کی تھی۔ کئی ماہ کی کارروائی کے بعد بالآخر عدالت نے پابندی ہٹادی۔ مذکورہ اسپتال میں ’’ اکیوٹ کلینیکل پروگرامز‘‘ کے نائب صدر ڈیوڈ بائرز کا کہنا تھا کہ اس پابندی کے بعد سے 30 افراد نے علاج کروانا چھوڑ دیا تھا کیوں کہ انھیں معائنے اور ہیروئن کی مخصوص مقدار لینے کے لیے دن میں تین بار اسپتال آنا پڑتا تھا۔

کینیڈا سے پہلے کئی ممالک میں ہیروئن کو بہ طور دوا تجویز کرنے کی روایت موجود ہے۔ برطانیہ، جرمنی، نیدرلینڈز اور سوئزرلینڈ میں ہیروئن کی لت میں مبتلا اُن افراد کے علاج کے لیے اسی نشے کی مخصوص مقدار تجویز کی جاتی ہے جن پر دوسری دوائیں اثر نہیں کرتیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔