سندھ میں وزرا افسران کی موجیں حکومت نے ایک ارب کی گاڑیاں خرید لیں
وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پراہم شخصیات کاسفرآرام دہ بنانے کے لئے قیمتی گاڑیاں خریدی گئیں ۔
سندھ کے خزانے کو کتنا نقصان پہنچیا گیا،ترقیاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے ، عوامی حلقے فوٹو: فائل
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی خصوصی ہدایت پر صوبائی وزرا، مشیران ، معاون خصوصی،چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن اور افسران کے لیے سندھ حکومت نے ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی قیمتی گاڑیاں خرید لیں، ایک تو طرف اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبے کاغذوں تک محدود ہیں تودوسری جانب لینڈکروزر، پراڈو، بی ایم ڈبلیو سمیت دیگر قیمتی گاڑیاں خریدی گئی ہیں تاکہ اہم شخصیات کے کچھ دیرکاسفربھی آرام دہ گزرے ۔
موصول ہونے والے دستاویزکے مطابق سندھ کے خزانے پرصوبائی وزرا، اراکین سندھ اسمبلی اورافسران بوجھ بن گئے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کو گاڑیوں کی خریداری کے لیے 62 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے خرچ کرنے کی منظوری دی جبکہ دیگر محکموں نے بھی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں خرید لی ہیں ۔ سندھ حکومت نے بیرون ملک سے منگوائی گئی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کوایک مخصوص کمپنی سے بلٹ پروف کرانے پر بھی کروڑوں روپے پھونک دیے ہیں ۔
وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے حال ہی میں صوبائی وزیر زراعت کے لیے بھی 47 لاکھ روپے مالیت سے نئی گاڑی خریدنے کی منظوری دی ۔ وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے سندھ حکومت کے اخراجات کم کرنے کی پالیسی کے خلاف اور بجٹ نہ ہونے کے باوجود صوبائی وزیر کے لیے انتہائی مہنگی گاڑی خریدنے کی سمری ارسال کی جس کووزیراعلی نے مستردکرنے کے بجائے منظورکرلیا۔
محکمے کے سیکریٹری عبدالکبیرقاضی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کوارسال کی گئی سمری میں صوبائی وزیر برائے زراعت سردارعلی نوازمہر کے لیے نئی ٹویوٹا فارچونر جیپ خریدنے کی منظوری دینے کے لیے کہا گیا ہے ۔جس کی قیمت47 لاکھ 55 ہزار روپے بتائی گئی ہے جبکہ انشورنس اور دیگراخراجات کے ساتھ گاڑی پرتقریباً 50 لاکھ روپے کی لاگت آئے گی ۔ذرائع کے مطابق سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت نے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کولکھا ہے کہ محکمہ گزشتہ 5 سال میں 179 نئی گاڑیاں خرید چکا ہے ۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے قریبی وزراء ، افسران کولینڈکروزر، پراڈو اور دیگر بڑی پرآرائش گاڑیاں فراہم کرنے کی سمری منظورکی جبکہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی بھی افسر، وزیر، مشیر کو 1300سی سی سے زائد گاڑی دستیاب نہیں کی جائے گی لیکن سید قائم علی شاہ کی خصوصی ہدایات پر نہ صرف وزرا بلکہ اراکین سندھ اسمبلی، قریبی رشتے داروں اور افسران کو سرکاری خزانے سے گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ کے لوگوں کے پاس کھانے کے لیے دو وقت کی روٹی نہیں اور غریب عوام کے خزانے پر وزیراعلیٰ سندھ ، وزرا ، مشیران ، معاون خصوصی اور اہم افسران عیاشیوں میں مصروف ہیں ۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اربوں روپے مالیت سے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے تاکہ عوام کو علم ہوسکے کہ عوامی فلاح و بہبود کے کتنے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے اور سندھ کے خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے کتنا استعمال کیا گیا ۔
موصول ہونے والے دستاویزکے مطابق سندھ کے خزانے پرصوبائی وزرا، اراکین سندھ اسمبلی اورافسران بوجھ بن گئے ہیں،وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کو گاڑیوں کی خریداری کے لیے 62 کروڑ روپے سرکاری خزانے سے خرچ کرنے کی منظوری دی جبکہ دیگر محکموں نے بھی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیاں خرید لی ہیں ۔ سندھ حکومت نے بیرون ملک سے منگوائی گئی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کوایک مخصوص کمپنی سے بلٹ پروف کرانے پر بھی کروڑوں روپے پھونک دیے ہیں ۔
وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے حال ہی میں صوبائی وزیر زراعت کے لیے بھی 47 لاکھ روپے مالیت سے نئی گاڑی خریدنے کی منظوری دی ۔ وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے سندھ حکومت کے اخراجات کم کرنے کی پالیسی کے خلاف اور بجٹ نہ ہونے کے باوجود صوبائی وزیر کے لیے انتہائی مہنگی گاڑی خریدنے کی سمری ارسال کی جس کووزیراعلی نے مستردکرنے کے بجائے منظورکرلیا۔
محکمے کے سیکریٹری عبدالکبیرقاضی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کوارسال کی گئی سمری میں صوبائی وزیر برائے زراعت سردارعلی نوازمہر کے لیے نئی ٹویوٹا فارچونر جیپ خریدنے کی منظوری دینے کے لیے کہا گیا ہے ۔جس کی قیمت47 لاکھ 55 ہزار روپے بتائی گئی ہے جبکہ انشورنس اور دیگراخراجات کے ساتھ گاڑی پرتقریباً 50 لاکھ روپے کی لاگت آئے گی ۔ذرائع کے مطابق سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت نے محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کولکھا ہے کہ محکمہ گزشتہ 5 سال میں 179 نئی گاڑیاں خرید چکا ہے ۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے قریبی وزراء ، افسران کولینڈکروزر، پراڈو اور دیگر بڑی پرآرائش گاڑیاں فراہم کرنے کی سمری منظورکی جبکہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی بھی افسر، وزیر، مشیر کو 1300سی سی سے زائد گاڑی دستیاب نہیں کی جائے گی لیکن سید قائم علی شاہ کی خصوصی ہدایات پر نہ صرف وزرا بلکہ اراکین سندھ اسمبلی، قریبی رشتے داروں اور افسران کو سرکاری خزانے سے گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں ۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ کے لوگوں کے پاس کھانے کے لیے دو وقت کی روٹی نہیں اور غریب عوام کے خزانے پر وزیراعلیٰ سندھ ، وزرا ، مشیران ، معاون خصوصی اور اہم افسران عیاشیوں میں مصروف ہیں ۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اربوں روپے مالیت سے شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے تاکہ عوام کو علم ہوسکے کہ عوامی فلاح و بہبود کے کتنے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے اور سندھ کے خزانے کو ذاتی مقاصد کے لیے کتنا استعمال کیا گیا ۔