بنگلہ دیشی ماڈل کے نفاذکاسوال ہی پیدانہیں ہوتاجسٹس ر صدیقی

ملک میں صرف پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کوہی ٹارگٹ کیاجارہا ہے،شرجیل میمن

دہری شہریت کے متعلق کوئی بین الاقوامی قانون نہیں،احمربلال،ٹودی پوائنٹ میں گفتگو. فوٹو: فائل

جسٹس ریٹائرڈ سعید الزماں صدیقی نے کہا ہے کہ جو لوگ کسی اور ملک کی شہریت کے حامل ہیں اور انھوں نے اس ملک کے آئین اور قانون کے مطابق حلف اٹھایا ہے تو وہ اس ملک کے مفادات کے تحفظ اور اس کے قوانین پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔

اگر وہ اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو اس ملک کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین واضح ہے کہ اگر آپ کے پاس دہری شہریت ہے تو آپ پھر آپ الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط بیانی ہے کہ پاکستان میں بنگلہ دیش ماڈل نافذ ہو چکا ہے، اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جس ماڈل کا حوالہ دیا گیا ہے وہ بنگلہ دیش میں نگران حکومت کے دور میں تھا۔ پاکستان میں منتخب حکومت ہے۔ پارلیمنٹ موجود ہے اور ادارے اپنا کام کررہے ہیں۔


ماہر قانون احمر بلال صوفی نے کہا کہ دہری شہریت کے بارے میں کوئی بین الاقوامی قانون موجود نہیں، اس بارے میں ہر ملک کا اپنا قانون ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ جہاں عدالت کا کوئی کام نہیں وہاں بھی عدالت مداخلت کر رہی ہے، بدقسمتی سے ملک میں صرف پیپلز پارٹی اس کی قیادت اور وزرا کو ہی ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، نواز شریف کے خلاف کیسوں میں حکم امتناع دے دیا جاتا ہے۔

تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل نے کہا کہ عدلیہ نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے سیاسی بساط یا جمہوریت کو کوئی نقصان پہنچا ہو، بنگلہ دیش کا کوئی ماڈل نہیں آیا ہے۔ وہ تو معاملہ ہی بالکل الگ ہے، مسائل خود ساختہ ہیں۔ ان کو خط بہت پہلے لکھ دیا جانا چاہیے تھا، پیپلز پارٹی ابھی بھی ڈرامہ کر رہی ہے، اگر پیسے ہے ہی نہیں توپھر لندن میں پاکستان کے سفیر سوئٹزرلینڈ کیا لینے گئے تھے، اگر واقعی پیسہ نہیں ہے تو یہ خط لکھ دیں اور عوام کی نظروں میں سرخرو ہو جائیں۔
Load Next Story