میں کوئی کام ڈھنگ سے نہیں کرسکتا

اپنی تعریف کرنے والوں کی ۔۔۔ تعریف کرنا یاد نہیں رکھتا ۔۔۔۔ اور تو اور شیو کرتے ہوئے ۔۔۔۔ نظم لکھنے لگتا ہوں!

جانتے بوجھتے ۔۔۔۔ عورتوں سے سچی محبت کرنے لگتا ہوں ۔۔۔۔۔ دوستوں کے ایک میسج پر ۔۔۔۔۔ خوامخواہ دروازہ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
 

بیٹھے بٹھائے
بادلوں اور ہواؤں کے ساتھ چل پڑتا ہوں
اچھی بھلی دھوپ کے ہوتے ہوئے
بارشوں میں بھیگنے لگتا ہوں
بچوں کے ساتھ بچہ بن جاتا ہوں
ہنسی کھیل میں
آنسو چُراتے ہوئے
سمندر آنکھوں کے بجائے جیبوں میں بھر لیتا ہوں
جانتے بوجھتے
عورتوں سے سچی محبت کرنے لگتا ہوں
دوستوں کے ایک میسج پر
خوامخواہ دروازہ کھول کر بیٹھ جاتا ہوں
دعوتوں میں
کارڈوں پر لکھے ہوئے وقت کے مطابق
میزبانوں سے پہلے پہنچتا ہوں
نئے کپڑوں پر سالن گرا دیتا ہوں

تصویریں بنواتے ہوئے
فوکس سے ہٹ کر ایک طرف بیٹھا رہتا ہوں
یا دوسروں کے لیے جگہ بناتے بناتے
خود فریم سے باہر ہو جاتا ہوں
دھکا پیل سے
آگے بڑھنے کے بجائے
قطار میں اپنی باری کا انتظار کرتا ہوں
جو اکثر آئے بغیر گزر جاتی ہے
دوسروں کا ایک لفظ سُن کر پوری بات
سمجھ جاتا ہوں
اور جلد بازی میں
بات پوری ہونے سے پہلے بول پڑتا ہوں
اپنی تعریف کرنے والوں کی
تعریف کرنا یاد نہیں رکھتا
اور تو اور شیو کرتے ہوئے
نظم لکھنے لگتا ہوں!

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔
Load Next Story