بھارت یا پاکستان ۔۔۔۔۔ فیصلہ اب آپ کا
پاکستانی فلمی صنعت اپنے پاوں پرکھڑا ہونا شروع ہو تو گئی لیکن یہ پاکستانی عوام پرمنحصرہےکہ وہ اسے سہارا دیں گے یا نہیں۔
پاکستانی اور بھارتی فلموں کا ایک بڑا فرق تشہیر کا بھی ہے۔ فوٹو:ایکسپریس
KARACHI:
حال ہی میں جواد بشیر کی فلم ''مایا'' دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہارر فلم میں موجود کوئی بھی منظر ایسا نہیں تھا جسے دیکھ کر ڈر محسوس ہوا ہو۔ ہاں البتہ ہنسی ضرور آئی۔ یوں لگا جیسے فلم بہت جلدی میں فلمائی گئی ہو۔ ایک دو مناظر میں تو کیمرے کا عکس تک نظر آیا۔چونکہ اِس وقت سینما گھروں میں جراسک پارک کی دھوم مچی ہوئی ہے تو فلم ''مایا'' فلاپ فلموں میں ہی شمار کی جارہی ہے۔
اگر حال ہی میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم ''ویلکم ٹو کراچی'' کا ذکر کیا جائے تو عوام نے اُسے بھی مسترد کردیا ہے۔ یقیناً کرنا بھی چاہیے تھا کہ فلم میں کراچی سمیت پاکستان کا حد سے زیادہ منفی نقشہ کھینچا گیا۔ افسوس اِس بات کا ہوا کہ پاکستانی اداکاروں نے فلم میں اداکاری کے جو ہر دکھائے اور مزے کی بات دیکھئے کہ جو فلم کراچی پر بنی اُس کی شوٹنگ کراچی میں ہوئی ہی نہیں۔
یوں تو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہلکی پھلکی کشمکش کا سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے تاہم اِن دنوں ہر طرف مودی حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کی خبریں سنائی دے رہی ہیں۔ ایک جانب بھارت بیان بازیوں کے میزائل داغ رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان بھی اس کا بھرپور جواب دے رہا ہے۔ ان حالات نے قوم کو تمام تر تفرقات سے بالاتر کرتے ہوئے ایک ہی صف میں لا کر کھڑا کر دیا ہے۔
میں چونکہ بھارتی فلموں پر ریویو لکھتا رہتا ہوں تو اس بار مجھے ایک بڑا منفرد موضوع ملا۔ وہ موضوع ہے پاکستان بمقابلہ بھارت، لیکن جنگ نہیں، بلکہ فلم کے میدان میں۔ آپکو یہ جان کر حیرت ہوگی کے پاکستانی فلم ''شاہ'' اور بھارتی فلم ''برادرز'' ایک ہی روز یعنی 14 اگست کو رلیز کی جارہی ہیں۔
فوٹو:فیس بک
گوکہ بھارت کی آزادی کا دن 15 اگست ہے لیکن بھارت میں پاکستان سے مقابلے کا یہ عالم ہے کے ایک روز پہلے ہی فلم کو ریلیز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فلم کی کہانیوں کی بات کریں تو فلم ''شاہ'' خالصتاً پاکستانی لیجنڈری باکسر حسین شاہ کی اصلی کہانی پر مبنی ہے۔ حسین شاہ وہ ہیں جنھوں نے 1988 کے اولمپکس میں 71 سے 75 کلو گرام کیٹیگری ویٹ میں برانز میڈل حاصل کیا تھا۔ فلم میں نئے اداکاروں نے اپنا حصہ ڈالا ہے جبکہ اداکار عدنان سرور فلم میں حسین شاہ کا کردار نبھاتے نظر آئیں گے۔ اداکار نے فلم میں جان ڈالنے کے لیے ایک سال باکسنگ کی ٹریننگ بھی حاصل کی ہے۔
دوسری جانب بھارتی فلم ''برادرز'' ہے جس میں مرکزی کرداروں میں اکشے کمار، سدھارتھ ملوتھرا اور جیکی شروف نظر آئیں گے۔ فلم کی کہانی صرف کہانی ہی ہے اور خون کا بدلہ خون فلم کی تھیم ہے۔ یقیناً ٹریلر میں اداکاروں کی چکا چوند فلم کی کشش کا سبب بن رہی ہے۔ساتھ ہی رومانوی عنصر کو بھی فلم میں شامل کیا گیا ہے۔
بہرحال یہاں سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہی روز رلیز کی جانے والی فلموں میں آپ کس فلم کو ترجیح دیں گے؟
پاکستان کے عوام ویسے تو بھارت پر تنقید کرتے نہیں تھکتے لیکن ان کی فلمیں اور اپنے پسندیدہ اداکاروں کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور ان اداکاروں کی خاطر سینما کا رخ کرتے ہیں۔ بھارتی فلم انڈسٹری کی خوش قسمتی یہ ہے کے اس کے وسیع ہونے کی وجہ سے فلاپ ترین فلمیں بھی نقصان میں نہیں جاپاتیں۔ تاہم پاکستان میں معاملہ برعکس ہے۔ یہاں کے حالات، سینما گھروں کی کمی اور فلم انڈسٹری کا با قاعدہ نا ہونا فلمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ہماری بد قسمتی یہ ہے کے ہمیں ایک عرصے سے بہترین ہیرو اور ہیروین تک نہیں مل سکے ہیں گوکہ عید پر 5 کے قریب فلمیں رلیز ہورہی ہیں لیکن ان کو بھی ان کے ماتحت چینلز کچھ وقت دے پاتے ہیں۔
پاکستانی فلموں کا سب سے اہم مسئلہ غیر مناسب تشہیر کا ہے۔ گوکہ دونوں فلمیں ''برادرز'' اور ''شاہ'' کو ایک ہی روز ریلیز ہونا ہے لیکن پاکستانی شاہ کی اشتہاری مہم کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔
پاکستان کی فلمی صنعت نے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا تو شروع کردیا ہے اور لڑکھڑاتے آگے بھی بڑھ رہی ہے لیکن اب یہ پاکستانی عوام پر بھی منحصر ہے جو اسے سہارا دے کر ریس میں دوڑاسکتے ہیں۔ فیصلہ آپکا ہے ۔۔ پاکستان یا بھارت؟؟
[poll id="489"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
حال ہی میں جواد بشیر کی فلم ''مایا'' دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ ہارر فلم میں موجود کوئی بھی منظر ایسا نہیں تھا جسے دیکھ کر ڈر محسوس ہوا ہو۔ ہاں البتہ ہنسی ضرور آئی۔ یوں لگا جیسے فلم بہت جلدی میں فلمائی گئی ہو۔ ایک دو مناظر میں تو کیمرے کا عکس تک نظر آیا۔چونکہ اِس وقت سینما گھروں میں جراسک پارک کی دھوم مچی ہوئی ہے تو فلم ''مایا'' فلاپ فلموں میں ہی شمار کی جارہی ہے۔
اگر حال ہی میں ریلیز ہونے والی بھارتی فلم ''ویلکم ٹو کراچی'' کا ذکر کیا جائے تو عوام نے اُسے بھی مسترد کردیا ہے۔ یقیناً کرنا بھی چاہیے تھا کہ فلم میں کراچی سمیت پاکستان کا حد سے زیادہ منفی نقشہ کھینچا گیا۔ افسوس اِس بات کا ہوا کہ پاکستانی اداکاروں نے فلم میں اداکاری کے جو ہر دکھائے اور مزے کی بات دیکھئے کہ جو فلم کراچی پر بنی اُس کی شوٹنگ کراچی میں ہوئی ہی نہیں۔
یوں تو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہلکی پھلکی کشمکش کا سلسلہ ہمیشہ سے جاری ہے تاہم اِن دنوں ہر طرف مودی حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کی خبریں سنائی دے رہی ہیں۔ ایک جانب بھارت بیان بازیوں کے میزائل داغ رہا ہے تو دوسری جانب پاکستان بھی اس کا بھرپور جواب دے رہا ہے۔ ان حالات نے قوم کو تمام تر تفرقات سے بالاتر کرتے ہوئے ایک ہی صف میں لا کر کھڑا کر دیا ہے۔
میں چونکہ بھارتی فلموں پر ریویو لکھتا رہتا ہوں تو اس بار مجھے ایک بڑا منفرد موضوع ملا۔ وہ موضوع ہے پاکستان بمقابلہ بھارت، لیکن جنگ نہیں، بلکہ فلم کے میدان میں۔ آپکو یہ جان کر حیرت ہوگی کے پاکستانی فلم ''شاہ'' اور بھارتی فلم ''برادرز'' ایک ہی روز یعنی 14 اگست کو رلیز کی جارہی ہیں۔
فوٹو:فیس بک
گوکہ بھارت کی آزادی کا دن 15 اگست ہے لیکن بھارت میں پاکستان سے مقابلے کا یہ عالم ہے کے ایک روز پہلے ہی فلم کو ریلیز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فلم کی کہانیوں کی بات کریں تو فلم ''شاہ'' خالصتاً پاکستانی لیجنڈری باکسر حسین شاہ کی اصلی کہانی پر مبنی ہے۔ حسین شاہ وہ ہیں جنھوں نے 1988 کے اولمپکس میں 71 سے 75 کلو گرام کیٹیگری ویٹ میں برانز میڈل حاصل کیا تھا۔ فلم میں نئے اداکاروں نے اپنا حصہ ڈالا ہے جبکہ اداکار عدنان سرور فلم میں حسین شاہ کا کردار نبھاتے نظر آئیں گے۔ اداکار نے فلم میں جان ڈالنے کے لیے ایک سال باکسنگ کی ٹریننگ بھی حاصل کی ہے۔
دوسری جانب بھارتی فلم ''برادرز'' ہے جس میں مرکزی کرداروں میں اکشے کمار، سدھارتھ ملوتھرا اور جیکی شروف نظر آئیں گے۔ فلم کی کہانی صرف کہانی ہی ہے اور خون کا بدلہ خون فلم کی تھیم ہے۔ یقیناً ٹریلر میں اداکاروں کی چکا چوند فلم کی کشش کا سبب بن رہی ہے۔ساتھ ہی رومانوی عنصر کو بھی فلم میں شامل کیا گیا ہے۔
بہرحال یہاں سوال یہی پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہی روز رلیز کی جانے والی فلموں میں آپ کس فلم کو ترجیح دیں گے؟
پاکستان کے عوام ویسے تو بھارت پر تنقید کرتے نہیں تھکتے لیکن ان کی فلمیں اور اپنے پسندیدہ اداکاروں کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور ان اداکاروں کی خاطر سینما کا رخ کرتے ہیں۔ بھارتی فلم انڈسٹری کی خوش قسمتی یہ ہے کے اس کے وسیع ہونے کی وجہ سے فلاپ ترین فلمیں بھی نقصان میں نہیں جاپاتیں۔ تاہم پاکستان میں معاملہ برعکس ہے۔ یہاں کے حالات، سینما گھروں کی کمی اور فلم انڈسٹری کا با قاعدہ نا ہونا فلمی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
ہماری بد قسمتی یہ ہے کے ہمیں ایک عرصے سے بہترین ہیرو اور ہیروین تک نہیں مل سکے ہیں گوکہ عید پر 5 کے قریب فلمیں رلیز ہورہی ہیں لیکن ان کو بھی ان کے ماتحت چینلز کچھ وقت دے پاتے ہیں۔
پاکستانی فلموں کا سب سے اہم مسئلہ غیر مناسب تشہیر کا ہے۔ گوکہ دونوں فلمیں ''برادرز'' اور ''شاہ'' کو ایک ہی روز ریلیز ہونا ہے لیکن پاکستانی شاہ کی اشتہاری مہم کا نام و نشان نظر نہیں آتا۔
پاکستان کی فلمی صنعت نے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا تو شروع کردیا ہے اور لڑکھڑاتے آگے بھی بڑھ رہی ہے لیکن اب یہ پاکستانی عوام پر بھی منحصر ہے جو اسے سہارا دے کر ریس میں دوڑاسکتے ہیں۔ فیصلہ آپکا ہے ۔۔ پاکستان یا بھارت؟؟
[poll id="489"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس