پاکستان کی ترقی کے لیے دہشتگردی کا خاتمہ لازمی ہے

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کا یہ عزم قابل ستائش ہےکہ ملک کودہشت گردی سےمکمل پاک کرنے سے آپریشن جاری رہیں گے۔

پاک فوج کی یہ بڑی اہم کامیابی ہے کہ اس نے وادی شوال کے قریب پہاڑی چوٹیوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ فوٹو: فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اعلان کیا ہے شوال آپریشن کا ابتدائی مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے اور اب شمالی وزیرستان کی تمام پہاڑی چوٹیوں پر فوج کا غلبہ ہو گیا ہے جس کے بعد عسکریت پسندوں پر حتمی وار کیا جائے گا جو افغان سرحد کے قریب جمع ہو رہے ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے آخری گڑھ وادی شوال میں زمینی آپریشن کی منظوری دے دی گئی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو وادی شوال کے اردگرد پہاڑیوں کو کلیئر کرانے کے بعد اب وادی کے اندر کارروائی شروع ہو گی۔

ادھر آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل راحیل نے اس عزم کا دو ٹوک انداز میں اعادہ کیا ہے کہ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک پاکستان کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے کا مقصد حاصل نہیں کر لیا جاتا۔ گزشتہ روز افغان سرحد کے قریب شمالی وزیرستان کے سب سے اگلے مورچوں کے دورے میں شوال کے اردگرد کی چوٹیوں کو کلیئر کرنے والے جوانوں کی تعریف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، قربانیوں اور بلند حوصلوں کا واضح اظہار حالیہ کامیابیوں سے ہوتا ہے۔

میرے لیے یہ بات انتہائی اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ میں ایک بہترین اور جنگی مہارت کی حامل فوج کی قیادت کر رہا ہوں۔ پاک فوج کی کامیابیاں ملک و قوم کے لیے نہایت فخر و انبساط کی بات ہیں جن سے ہمارے ازلی دشمن کو بھی ایک واضح پیغام گیا ہے کہ پاک فوج کو کسی بھی اعتبار سے کمزور نہیں سمجھنا چاہیے وہ اپنے جذبہ ایمانی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ مہارت میں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز کی ان خصوصی ٹیموں کی بھی تعریف کی جنھوں نے شہری علاقوں میں انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر آپریشنزکیے اور دور دراز علاقوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں اور شہروں میں شدت پسندوں کے''سلیپر سیلز'' کے درمیان رابطوں کا خاتمہ کیا۔ جنرل راحیل نے تمام متعلقہ حکام پر زور دیا کہ دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں اور مالی معاونت کرنے والوں کی گرفتاری تک بلاامتیاز طریقے سے آپریشنز جاری رکھے جائیں۔


پاکستان کی ترقی وخوشحالی کے لیے ضروری ہے کہ یہاں دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا جائے۔ ماضی کی کوتاہیوں کے باعث دہشت گرد ملک میں مضبوط ہوئے اور انھوں نے قبائلی علاقوں پر ایک طرح سے باقاعدہ کنٹرول حاصل کر لیا۔ اگر ماضی میں ان علاقوں پر توجہ دی جاتی تو وہاں دہشت گردوں کو قبضہ کرنے کا موقع نہ ملتا۔ یوں تو پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف خاصے عرصے سے کارروائیوں کا آغاز کر رکھا تھا، اس سلسلے میں پہلے سوات کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا گیا۔

اس کے ساتھ ہی باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں کارروائیاں شروع ہوئیں۔ خیبر ایجنسی میں بھی کارروائی ہوئی اور پھر جنوبی وزیرستان سے طالبان کا کنٹرول ختم کیا گیا۔ اس کے باوجود شمالی وزیرستان دہشت گردوں کی جنت کے طور پر موجود رہا۔ یہاں سے دہشت گرد پورے ملک میں کارروائیاں کرتے رہے اور ان کارروائیوں میں بھاری جانی نقصان ہوا۔ موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو طالبان سے مذاکرات کا آپشن اختیار کیا گیا لیکن یہ آپشن کامیاب نہ ہو سکا اور بالآخر پاک فوج کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کا آغاز کرنا پڑا۔ جب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب شروع ہوا، اس وقت کے بعد سے پورے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں خاصی حد تک کمی آئی ہے۔

گو اس دوران پشاور میں آرمی پبلک اسکول کا سانحہ ہوا اور ایک دو اور دہشت گردی کے واقعات بھی ہوئے لیکن مجموعی طور پر دہشت گردی کی وارداتوں میں خاصی حد تک کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان اور کراچی میں بھی دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں ہوئی ہیں۔ کراچی میں بھی دہشت گردوں نے خاصی حد تک کنٹرول حاصل کیا تھا لیکن وہاں بھی ان کا کنٹرول ختم کر دیا گیا ہے۔ شمالی وزیرستان چونکہ خاصا مشکل علاقہ ہے اور یہاں کارروائی کرنا آسان کام نہیں تھا، اس لیے دہشت گرد ان علاقوں میں محفوظ تھے۔ ضرب عضب آپریشن کے ذریعے ان کے ٹھکانوں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

اب دہشت گرد بھاگ کر پاک افغان سرحد کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ وادی شوال بھی ان کا ایک گڑھ ہے۔ پاک فوج کی یہ بڑی اہم کامیابی ہے کہ اس نے وادی شوال کے قریب پہاڑی چوٹیوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ماضی میں یہ علاقے ایک طرح سے کسی قسم کے کنٹرول کے بغیر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں ناپسندیدہ عناصر نے قیام کیا اور مقامی آبادی کو بھی اپنے زیراثر کر لیا۔ وادی شوال میں زمینی آپریشن شروع ہونے کے بعد یہاں سے بھی ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔

بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی ابھی خاصی طویل ہے، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کا یہ عزم قابل ستائش ہے کہ ملک کو دہشت گردی سے مکمل پاک کرنے سے آپریشن جاری رہیں گے۔ دہشت گردوں نے پاکستان کو جس قدر نقصان پہنچایا ہے، اس کا ازالہ تب ہی ممکن ہے کہ اس ملک سے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے اور اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کمزوری یا مصلحت اندیشی کو خاطر میں نہ لایا جائے۔
Load Next Story