کے الیکٹرک نے بجلی مہنگی کر دی
نیپرا دستاویز کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بجلی صرف 2 تا 4.28 روپے فی یونٹ مہنگی کی ہے۔
اس مہنگائی میں کراچی کے شہریوں پر ایک اور بوجھ ڈالا گیا، بہتر ہوتا اگر بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جاتے۔ فوٹو: فائل
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی میں شہریوں کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے ''کے الیکٹرک'' کو گھریلو صارفین کے لیے بجلی 20 سے 80 فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
نیپرا دستاویز کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بجلی صرف 2 تا 4.28 روپے فی یونٹ مہنگی کی ہے۔ نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وزارت پانی و بجلی نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے سبسڈی کم کر دی ہے جس کے باعث بجلی مہنگی کرنا ضروری ہو گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے گھریلو صارفین کے لیے تمام سلیبز کا فائدہ بھی ختم کر دیا ہے۔
ماہانہ201 تا 300 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے 2.09 روپے،301 تا 700 یونٹ والوں کے لیے 3.67 روپے اور ماہانہ 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی فی یونٹ 2.09 روپے مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی۔ ''پیک آورز'' میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 4 روپے اور آف پیک کے لیے 4.28 یونٹ مہنگی کی گئی۔
سبسڈی کم ہونے سے201 تا 300 کیٹگری کا ٹیرف 8 روپے 11 پیسے فی یونٹ سے بڑھا کر 10 روپے 20 پیسے،301 تا 700 یونٹ کیٹگری کا ٹیرف12 روپے 33 پیسے سے بڑھا کر 16 روپے اور 700 یونٹ سے زائد کیٹگری کا ٹیرف 15 روپے 7 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے فی یونٹ کر دیا ہے۔ ٹائم آف یوز میٹر والے گھریلو صارفین کا پیک آور کا ٹیرف13 روپے 99 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے اور آف پیک کا ٹیرف 8 روپے22 پیسے سے بڑھا کر 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ کر دیا ہے۔
جہاں تک پیک آورز اور نان پیک آورز کا تعلق ہے تو اس کا بجلی کے میٹر سے پتہ چلانا آسان نہیں ہو گا چنانچہ میٹر ریڈر حضرات اپنی مرضی کے یونٹ ڈالتے رہیں گے یا پھر صارفین کے ساتھ مک مکا کے ذریعے معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے جس سے جھگڑے بھی جنم لیں گے۔ وزارت پانی بجلی کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ عام لوگ پہلے ہی کافی دقت سے یوٹیلیٹی بل ادا کرتے ہیں لہذا وزارت کو بجلی کے بلوں کے نرخ میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ دریں اثنا وزارت پانی وبجلی کے ذرائع نے کہا ہے کہ ان کی وزارت نے بجلی کے نرخ نہیں بڑھائے بلکہ ان نرخوں کو باقی ملک کے نرخوں کے مساوی کیا گیا ہے۔
وزارت نے یہ بھی بتایا کہ کمرشل اور صنعتی صارفین کا ٹیرف برقرار رکھا گیا ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ترجمان نے کہا ''کے الیکٹرک'' کا حکم امتناعی ختم ہو گیا، اس لیے2013ء کی قیمتیں لاگو ہو گئی ہیں، بجلی صارفین کے ٹیرف میں مزید اضافہ نہیں ہوا لیکن اب ''کے الیکٹرک'' صارفین بھی ملک بھر کے صارفین کے برابر بل ادا کریں گے۔
''کے الیکٹرک'' کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیپرا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بھی ٹیرف میں اضافے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے۔ بہرحال اس مہنگائی میں کراچی کے شہریوں پر ایک اور بوجھ ڈالا گیا، بہتر ہوتا اگر بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جاتے۔
نیپرا دستاویز کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بجلی صرف 2 تا 4.28 روپے فی یونٹ مہنگی کی ہے۔ نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کا جواز بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ وزارت پانی و بجلی نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے سبسڈی کم کر دی ہے جس کے باعث بجلی مہنگی کرنا ضروری ہو گیا تھا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے گھریلو صارفین کے لیے تمام سلیبز کا فائدہ بھی ختم کر دیا ہے۔
ماہانہ201 تا 300 یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے 2.09 روپے،301 تا 700 یونٹ والوں کے لیے 3.67 روپے اور ماہانہ 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی فی یونٹ 2.09 روپے مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی۔ ''پیک آورز'' میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 4 روپے اور آف پیک کے لیے 4.28 یونٹ مہنگی کی گئی۔
سبسڈی کم ہونے سے201 تا 300 کیٹگری کا ٹیرف 8 روپے 11 پیسے فی یونٹ سے بڑھا کر 10 روپے 20 پیسے،301 تا 700 یونٹ کیٹگری کا ٹیرف12 روپے 33 پیسے سے بڑھا کر 16 روپے اور 700 یونٹ سے زائد کیٹگری کا ٹیرف 15 روپے 7 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے فی یونٹ کر دیا ہے۔ ٹائم آف یوز میٹر والے گھریلو صارفین کا پیک آور کا ٹیرف13 روپے 99 پیسے سے بڑھا کر 18 روپے اور آف پیک کا ٹیرف 8 روپے22 پیسے سے بڑھا کر 12 روپے 50 پیسے فی یونٹ کر دیا ہے۔
جہاں تک پیک آورز اور نان پیک آورز کا تعلق ہے تو اس کا بجلی کے میٹر سے پتہ چلانا آسان نہیں ہو گا چنانچہ میٹر ریڈر حضرات اپنی مرضی کے یونٹ ڈالتے رہیں گے یا پھر صارفین کے ساتھ مک مکا کے ذریعے معاملات طے کرنے کی کوشش کریں گے جس سے جھگڑے بھی جنم لیں گے۔ وزارت پانی بجلی کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ عام لوگ پہلے ہی کافی دقت سے یوٹیلیٹی بل ادا کرتے ہیں لہذا وزارت کو بجلی کے بلوں کے نرخ میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔ دریں اثنا وزارت پانی وبجلی کے ذرائع نے کہا ہے کہ ان کی وزارت نے بجلی کے نرخ نہیں بڑھائے بلکہ ان نرخوں کو باقی ملک کے نرخوں کے مساوی کیا گیا ہے۔
وزارت نے یہ بھی بتایا کہ کمرشل اور صنعتی صارفین کا ٹیرف برقرار رکھا گیا ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ترجمان نے کہا ''کے الیکٹرک'' کا حکم امتناعی ختم ہو گیا، اس لیے2013ء کی قیمتیں لاگو ہو گئی ہیں، بجلی صارفین کے ٹیرف میں مزید اضافہ نہیں ہوا لیکن اب ''کے الیکٹرک'' صارفین بھی ملک بھر کے صارفین کے برابر بل ادا کریں گے۔
''کے الیکٹرک'' کے ترجمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیپرا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے متعلق کوئی نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بھی ٹیرف میں اضافے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے۔ بہرحال اس مہنگائی میں کراچی کے شہریوں پر ایک اور بوجھ ڈالا گیا، بہتر ہوتا اگر بجلی کے نرخ نہ بڑھائے جاتے۔