تفریحی مقامات کو بہتر بنانے کی ضرورت
پاکستان میں ایسے پر فضا مقامات کی کمی نہیں ہے جہاں انفرااسٹرکچر بہتر کر دیا جائے تومری پر دباؤ ختم ہو سکتا ہے
خیبرپختونخوا کے ہندکو بیلٹ انتہائی خوبصورت اور پرفضا ہے،بلوچستان میں زیارت انتہائی خوبصورت جگہ ہے، ان مقامات پرکمی صرف انفرااسٹرکچر کی ہے، فوٹو : فائل
عیدالفطر کے ایام میں ملک کے تفریحی مقام مری میں شدید رش رہا، حالات اس قدر خراب ہوئے کہ انتظامیہ نے میڈیا کے ذریعے وارننگ جاری کی کہ عوام مری کا رخ نہ کریں لیکن سیاح اس کے باوجو باز نہ آئے، نتیجتاً بدترین ٹریفک جام ہوتا رہا، لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گاڑیوں میں گھنٹوں بیٹھے رہے یہاں تک کہ متعدد گاڑیوں کا پٹرول ختم ہو گیا، ادھر مری شہر میں بھی حالات خراب ہو گئے، ہوٹلوں میں مسافروں کے ٹھہرنے کی گنجائش ختم ہو گئی ۔
جس کے نتیجے میں شہریوں کے لیے تفریح مصیبت بن گئی، پاکستان میں چونکہ مری ہی ایسا تفریحی مقام ہے جہاں پورا انفرااسٹرکچر موجود ہے۔یہاں امن وامان ہے، سڑکیں اچھی ہیں، اچھے بازار اور رستوران ہیں، ہوٹلوں کی بھرمار ہے جہاں سیاح آرام سے قیام کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تہوار پر اور گرمیوں کے موسم میں ملک بھر سے لوگ ادھر کا رخ کرتے ہیں جس کے باعث یہاں ٹریفک اور عوام کا رش بہت بڑھ جاتا ہے۔
یوں تفریح مصیبت بن جاتی ہے۔ پاکستان میں ایسے پر فضا مقامات کی کمی نہیں ہے جہاں انفرااسٹرکچر بہتر کر دیا جائے تومری پر دباؤ ختم ہو سکتا ہے، سندھ میں ضلع دادو میں گورکھ ہلز کا موسم مری جیسا ہے۔ جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان رینج میں واقع فورٹ منرو بھی آب و ہوا کے اعتبار سے مری جیسا ہے، پنجاب کے خطہ پوٹھوہار میں ضلع خوشاب میں واقع وادی سون کا موسم بھی گرمیوں میں بہت اچھا ہوتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ہندکو بیلٹ انتہائی خوبصورت اور پرفضا ہے،بلوچستان میں زیارت انتہائی خوبصورت جگہ ہے، ان مقامات پرکمی صرف انفرااسٹرکچر کی ہے، اگراچھی سڑکیں ہوں،قیام و طعام کے لیے اچھے ہوٹل اور ریستوران ہوں تو یہاں بھی سیاح جوق در جوق آئیں گے تو مری میں افراتفری، بدنظمی اور رش کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں ڈویلپڈ تفریحی مقامات ہونے سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور لوگوں کو روز گار بھی ملے گا۔
جس کے نتیجے میں شہریوں کے لیے تفریح مصیبت بن گئی، پاکستان میں چونکہ مری ہی ایسا تفریحی مقام ہے جہاں پورا انفرااسٹرکچر موجود ہے۔یہاں امن وامان ہے، سڑکیں اچھی ہیں، اچھے بازار اور رستوران ہیں، ہوٹلوں کی بھرمار ہے جہاں سیاح آرام سے قیام کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر تہوار پر اور گرمیوں کے موسم میں ملک بھر سے لوگ ادھر کا رخ کرتے ہیں جس کے باعث یہاں ٹریفک اور عوام کا رش بہت بڑھ جاتا ہے۔
یوں تفریح مصیبت بن جاتی ہے۔ پاکستان میں ایسے پر فضا مقامات کی کمی نہیں ہے جہاں انفرااسٹرکچر بہتر کر دیا جائے تومری پر دباؤ ختم ہو سکتا ہے، سندھ میں ضلع دادو میں گورکھ ہلز کا موسم مری جیسا ہے۔ جنوبی پنجاب میں ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان رینج میں واقع فورٹ منرو بھی آب و ہوا کے اعتبار سے مری جیسا ہے، پنجاب کے خطہ پوٹھوہار میں ضلع خوشاب میں واقع وادی سون کا موسم بھی گرمیوں میں بہت اچھا ہوتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ہندکو بیلٹ انتہائی خوبصورت اور پرفضا ہے،بلوچستان میں زیارت انتہائی خوبصورت جگہ ہے، ان مقامات پرکمی صرف انفرااسٹرکچر کی ہے، اگراچھی سڑکیں ہوں،قیام و طعام کے لیے اچھے ہوٹل اور ریستوران ہوں تو یہاں بھی سیاح جوق در جوق آئیں گے تو مری میں افراتفری، بدنظمی اور رش کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں ڈویلپڈ تفریحی مقامات ہونے سے معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی اور لوگوں کو روز گار بھی ملے گا۔