ایک ماہ میں ٹیکسی اوررکشوں میں میٹر لگانے کا حکم
21اگست تک اسکول وینز سے سی این جی اورایل پی جی ختم کردی جائے ورنہ گاڑیاں ضبط اور ڈرائیوروں کو گرفتار کرلیا جائے گا
اسکول وینز پر پیلا رنگ لازمی کیاجائے، وینز پر اسکول کے نام اورپتے کا بورڈ لگایا جائے، چنگ چی رکشے دوبارہ سڑکوں پرنہیں آسکیں گے، ڈی آئی جی ٹریفک امیر شیخ۔ فوٹو: ایکسپریس
ایک ماہ میں ٹیکسی اور رکشوں میں میٹر کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی، بچوں کا تحفظ اور عزت نفس کی بحالی ہماری اولین ذمے داری ہے،21 اگست تک تمام اسکول وینز سے سی این جی اور ایل پی جی ختم کردی جائے ورنہ گاڑیاں ضبط اور ڈرائیوروں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔
سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ٹریفک حادثات کی صورت میں بم کی صورت اختیار کرلیتے ہیں اسکول وینز سے ان کا خاتمہ لازمی ہے، ایک ماہ کے اندر ٹیکسی اور رکشوں میں میٹرز کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی، یہ بات ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ نے پریس کانفرنس میں کہی اس موقع پر ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن خالد شاہ ، سی پی ایل سے کے سربراہ بھی موجود تھے، ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ تمام اسکول وینز سے21 اگست تک سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ختم کرکے پیلا رنگ لازمی کردیا جائے اسکول وینز پر اسکول کا نام اور ایڈریس کا بورڈ بھی لگایا جائے، انھوں نے اس سلسلے میں اسکول مالکان کو تعاون کرنے کو کہا ہے انھوں نے کہا کہ عمل نہ کرنے والے وین ڈرائیوروں کو گرفتار کرکے گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی۔
اسکول وینز میں محدود نشستوں پر زیادہ بچوں کو بٹھانے کا عمل بھی ناقابل برداشت ہے ہر اسکول وین میں اب ایک کنڈیکٹر بھی لازمی متعین ہوگا، رکشوں اور ٹیکسی میں میٹر کی تنصیب کو لازمی کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ایک ماہ میں اس پر بھی عملدرآمد کرایا جائے گا، پہلے مرحلے میں پبلک ٹرانسپورٹ سے اوور لوڈنگ کا خاتمہ اور دوسرے مرحلے میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں منی بسوں سے سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ہٹانے کا منصوبہ شامل ہے، ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ چنگ چی رکشوں کو کسی بھی صورت دوبارہ سڑکوں پر نہیں آنے دیا جائے گا، قبل ازیں ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ کی پریس کانفرنس کا صحافیوں نے ایک گھنٹے انتظار کیا جبکہ ڈی آئی جی مہمانوں کے ساتھ کھانا کھانے میں مصروف رہے صحافیوں کی جانب سے بائیکاٹ کی دھمکی پر ڈی آئی جی ٹریفک باہر آئے اور صحن میں ہی پریس کانفرنس شروع کردی بعدازاں پریس کانفرنس کے اختتام پر ڈی آئی جی ٹریفک نے صحافیوں سے سوالات کا کہا تو صحافیوں نے شکریہ کہہ کر پریس کانفرنس ختم کردی۔
سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ٹریفک حادثات کی صورت میں بم کی صورت اختیار کرلیتے ہیں اسکول وینز سے ان کا خاتمہ لازمی ہے، ایک ماہ کے اندر ٹیکسی اور رکشوں میں میٹرز کی تنصیب یقینی بنائی جائے گی، یہ بات ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ نے پریس کانفرنس میں کہی اس موقع پر ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکول ایسوسی ایشن خالد شاہ ، سی پی ایل سے کے سربراہ بھی موجود تھے، ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ تمام اسکول وینز سے21 اگست تک سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ختم کرکے پیلا رنگ لازمی کردیا جائے اسکول وینز پر اسکول کا نام اور ایڈریس کا بورڈ بھی لگایا جائے، انھوں نے اس سلسلے میں اسکول مالکان کو تعاون کرنے کو کہا ہے انھوں نے کہا کہ عمل نہ کرنے والے وین ڈرائیوروں کو گرفتار کرکے گاڑیاں ضبط کرلی جائیں گی۔
اسکول وینز میں محدود نشستوں پر زیادہ بچوں کو بٹھانے کا عمل بھی ناقابل برداشت ہے ہر اسکول وین میں اب ایک کنڈیکٹر بھی لازمی متعین ہوگا، رکشوں اور ٹیکسی میں میٹر کی تنصیب کو لازمی کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ایک ماہ میں اس پر بھی عملدرآمد کرایا جائے گا، پہلے مرحلے میں پبلک ٹرانسپورٹ سے اوور لوڈنگ کا خاتمہ اور دوسرے مرحلے میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بسوں منی بسوں سے سی این جی اور ایل پی جی سلنڈر ہٹانے کا منصوبہ شامل ہے، ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ چنگ چی رکشوں کو کسی بھی صورت دوبارہ سڑکوں پر نہیں آنے دیا جائے گا، قبل ازیں ڈی آئی جی ٹریفک ڈاکٹر امیر شیخ کی پریس کانفرنس کا صحافیوں نے ایک گھنٹے انتظار کیا جبکہ ڈی آئی جی مہمانوں کے ساتھ کھانا کھانے میں مصروف رہے صحافیوں کی جانب سے بائیکاٹ کی دھمکی پر ڈی آئی جی ٹریفک باہر آئے اور صحن میں ہی پریس کانفرنس شروع کردی بعدازاں پریس کانفرنس کے اختتام پر ڈی آئی جی ٹریفک نے صحافیوں سے سوالات کا کہا تو صحافیوں نے شکریہ کہہ کر پریس کانفرنس ختم کردی۔