پاکستان اور امریکا کو بے یقینی سے کچھ نہیں ملے گا دوستی سچی ہے کیمرون منٹر

سلالہ کا واقعہ جذباتی معاملہ بننے پر سلجھانے میں وقت لگا

سلالہ کا واقعہ جذباتی معاملہ بننے پر سلجھانے میں وقت لگا, فائل فوٹو

پاکستان میں امریکا کے سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ نیٹوسپلائی کی بحالی اچھا اقدام ہے، جس سے بداعتمادی میں کمی آئیگی، میری تعیناتی کے دوسال کے دوران پاکستان اور امریکا میں بداعتمادی کے کئی واقعات ہوئے، کوشش ہے سلالہ جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔ پاکستان کو اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے۔ نیٹوسپلائی کی بحالی کے بعد ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''تکرار'' کی میزبان نادیہ نقی کو اپنے پہلے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی بہت عزت کرتا ہے،

پاکستانی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ہماری دوستی سچی ہے۔ کوریا میں پاکستان کے وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر صدر اوباما کے بیان یا ہلیری کلنٹن اور حنا ربانی کھر کے درمیان جاپان میں ملاقات سے آپ پر واضح ہوگا کہ امریکا پاکستان کی دل سے عزت اور قدر کرتا ہے۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی سے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، پاکستان اور امریکا کو بے یقینی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلالہ میں 26 نومبر2011 کو ہونے والا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔

یہ دونوں ملکوں کیلئے ایک جذباتی معاملہ بن گیا ہے اور اس کو سلجھانے میں بہت وقت لگا۔ دونوں ملک اس پر اتفاق کرتے ہیں کہ ایسا کوئی بھی واقعہ دوبارہ نہ ہو اور اسی پر امریکا اور پاکستان کومل کر کام کرنا ہے تاکہ سلالہ جیسا واقعہ کبھی دوبارہ نہ ہو۔ہمیں اس ضمن میں بھی تعاون کی ضرورت ہے کہ دہشت گرد سرحد پار کر کے حملے نہ کریں، اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر تعینات اہلکار آپس میں تعاون یقینی بنائیں۔ کیمرون منٹر نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے افغان حکومت القاعدہ کے ان ارکان سے رابطے کی کوشش میں ہے جو امن چاہتے ہیں اور ہمارے رابطے ہوئے بھی ہیں مگر ہم مزید رابطوں کے خواہشمند ہیں۔


ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کچھ لوگ امن نہیں چاہتے۔ ان سے جنگ کرنا پڑیگی تاکہ وہ افغانستان کے جمہوری اداروں یا آئین کو چیلنج اور پاکستان کی سرحد پار کرکے ان پر حملہ نہ کرسکیں۔ امریکی سفیر نے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے عوامی طور پر نیٹو سپلائی کی بحالی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ صرف امریکہ اور پاکستان کا نہیں دوست ممالک کا بھی ہے کیونکہ پاکستان کے ساتھ ساتھ افغانستان می50 ملک ہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی ایگزیکٹو ، فوج اورپارلیمنٹ کی حمایت کرتے ہیں۔

پاکستان کی حکومت اور منتخب نمائندے یہ بات سمجھتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف ہماری لڑائی مشترکہ ہے۔ دہشت گردی سے نمٹنا ہی واحد حل ہے۔ ہمیں ہر طریقے سے دہشت گردوں سے نمٹنا ہوگا۔ پاکستان کا امن ہمارا امن ہے جو لوگ معصوم پاکستانیوں کو قتل کر رہے ہیں، انکو مل کر روکا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کی رٹ پورے ملک میں قائم ہو۔ اسی لئے ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نے پاکستان کیلئے بہت کچھ کیا ہے اور پاکستان نے بھی امریکہ کیلئے بہت کچھ کیا ہے۔ پاکستان کو اپنے آپ پراعتماد کرنا ہوگا اور اپنے مسائل کو خود حل کرنا ہو گا۔

پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے۔ میری تجویز ہے کہ پاک افغان عسکری ادارے باہمی تعاون بڑھائیں۔ انہوں نے کہاکہ سفارتی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد وہ اور ان کی اہلیہ میریلن امریکہ جاکر پاکستان کی معیشت اور تعملیمی شعبے کی بہتری کیلئے کام کریں گے۔

 

Recommended Stories

Load Next Story