گرین شرٹس زمبابوین امیدوں کا محل مسمار کرنے کو تیار

آصف بلال اور اسدشفیق کو کھلانے کا تجربہ ناکام ہونے پر تجربہ کار اوپنر احمد شہزاد اور ان فارم عماد وسیم کی واپسی یقینی

پاکستان کا ٹاپ آرڈر ہر بار ناکام ہورہا جب کہ لوئر مڈل آرڈر کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دیا جارہا ہے فوٹو: اے ایف پی/فائل

زمبابوے اور پاکستان کے درمیان تیسرا اور آخری ون ڈے آج کھیلا جائے گا، گرین شرٹس زمبابوین امیدوں کا محل مسمار کرنے کو تیار ہیں، دوسرے مقابلے میں بارش اور کم روشنی کا غصہ فیصلہ کن مقابلے میں میزبان سائیڈ پر نکالا جائے گا۔

پاکستان نے پہلے ون ڈے میں زمبابوے کو بڑے مارجن سے زیر کیا تھا مگر دوسرے مقابلے میں ٹاپ آرڈر کے بری طرح ناکام ہونے کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی اگرچہ شعیب ملک اور عامر یامین نے نقصان کی تلافی کرنے کی پوری کوشش کی مگر آخر میں موسم کی مداخلت اور کم روشنی کی وجہ سے زمبابوے کو فتح کا جشن منانے کا موقع مل گیا، اس سے میزبان سائیڈ کے جوش وخروش میں نہ صرف اضافہ ہوا بلکہ اس نے کسی بڑی ٹیم کے خلاف سیریز جیتنے کا خواب بھی اپنی آنکھوں میں سجالیا، وہ 14 برس بعد یہ کارنامہ انجام دینے کیلیے پرامید ہے۔


دوسرے ون ڈے میں ان کی پرفارمنس کافی بہتر رہی، پہلے مقابلے میں تمام 10 وکٹیں اسپنرز کو عطیہ کرنے والی زمبابوین ٹیم نے ہفتے کو سلو بولرز کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کردیا جب کہ ان کی فیلڈنگ بھی کافی بہتر رہی، اس کے باوجود زمبابوے کا سب سے بڑا مسئلہ غیرمستقل مزاجی ہے۔

دوسری جانب پاکستان اب تک اپنی کامیابی اور ناکامی دونوں میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کررہا ہے، اس کا ٹاپ آرڈر ہر بار ناکام ہورہا جب کہ لوئر مڈل آرڈر کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دیا جارہا ہے۔ دوسرے ون ڈے میں پاکستان کی جانب سے ٹیم میں غیرمنطقی تجربات کیے گئے تھے، نئے کھلاڑی آصف بلال اور اسد شفیق کو میدان میں اتارنے کا کوئی بھی فائدہ نہیں ہوا تھا بلکہ الٹا یہ تجربہ ان کے گلے میں اٹک گیا،اب فیصلہ کن مقابلے میں کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے کے بجائے ایک بار پھر اسپیشلسٹ اوپنر احمد شہزاد اور ان فارم آل راؤنڈر عماد وسیم کو واپس میدان میں اتارا جائے گا۔ زمبابوے اپنی پلیئنگ الیون برقرار رکھنے کا خواہاں تھا مگر گریم کریمر ٹخنے کی انجری میں مبتلا ہوگئے، ان کی جگہ ٹینو موتمبوزی کو میدان میں اتارا جائے گا، اگرچہ بطور متبادل فیلڈر انھوں نے دوسرے ون ڈے میں ایک اہم کیچ ڈراپ کیا تھا مگر اس کے ساتھ وہ حفیظ کو شاندار انداز میں رن آؤٹ کرنے میں بھی کامیاب رہے تھے۔

ٹور کے شروع کے میچزلو اور سلو وکٹوں پر کھیلے جانے کے بعد ہفتے کا مقابلہ ایک جاندار وکٹ پر ہوا تھا جس پر تھوڑی گھاس بھی چھوڑی گئی تھی، یہاں پر پاکستانی اسپنرز کارگر ثابت نہیں ہوسکے تھے، اس لیے تیسرے اور فیصلہ کن مقابلے کے لیے بھی اسی قسم کی ہی پچ تیار کیے جانے کا امکان ہے۔ اگرچہ موسم گرم اور دھوپ کی پیشگوئی کی گئی ہے لیکن زمبابوے میں جب بارشوں کا موسم شروع ہوتا ہے تو پھر کسی چیز کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ آخری مرتبہ زمبابوے نے بنگلہ دیش، آئرلینڈ اور کینیا جیسی ٹیموں کے علاوہ کسی بڑی سائیڈ کے خلاف سیریز نیوزی لینڈ سے جنوری 2001 میں جیتی تھی، گذشتہ مقابلے میں صرف 4 رنز سے سنچری سے محروم رہنے والے شعیب ملک رواں برس انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد 10 ایک روزہ مقابلوں میں 93.20 کی اوسط سے 466 رنز اسکور کرچکے جس میں ایک سنچری اور 3 ففٹیز بھی شامل ہیں، زمبابوے کے خلاف ان کی بیٹ کے ساتھ ایوریج 43.61 اور گیند کے ساتھ 21.00 ہے۔ رواں برس پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض ایک روزہ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے میں کامیاب رہے، انھوں نے 15 میچز میں23.75 کی اوسط سے اب تک 29 شکار کیے ہیں۔
Load Next Story