رحمن ملک نا اہلی سے بچ گئے الیکشن کمیشن نے ریفرنس نمٹادیا
چیئرمین سینیٹ نے واضح کیاکہ رحمن ملک سے متعلق نااہلیت کاکوئی سوال نہیں اٹھتا،چیف الیکشن کمشنراوردوممبران کانوٹ
.مفرورکی درخواست پرمیرے خلاف فیصلہ دیاگیا،رقم وصولی کاحکم غیرقانونی ہے،صادق وامین نہ ہونے کی آبزرویشن واپس لی جائے،وزیرداخلہ فوٹو فائل
الیکشن کمیشن نے وزیر داخلہ رحمن ملک کی نااہلیت سے متعلق چیئرمین سینٹ کے ریفرنس کامزید جائزہ نہ لینے کافیصلہ کرتے ہوئے نمٹادیاہے اورقراردیاکہ چیئرمین سینیٹ کے ریفرنس کی روشنی میں الیکشن کمیشن کے پاس رحمٰن ملک کی نااہلیت سے متعلق مزیدکوئی سوال باقی نہیں رہا۔
دوسری طرف وفاقی وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے دہری شہریت کے بارے میں سپریم کورٹ کافیصلہ چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی درخواست دائرکردی ہے۔رحمن ملک سے متعلق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابربلوچ کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پرچیف الیکشن کمشنر جسٹس( ر) فخر الدین جی ابراہیم اورکمیشن کے دو ممران جسٹس(ر)ریاض کیانی اور جسٹس(ر)شہزاد اکبر نے اپنے نوٹ میں لکھاکہ چیئرمین سینیٹ نے ریفرنس میں واضح کیاہے کہ وزیر داخلہ رحمن ملک سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت نااہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے جس کے بعدالیکشن کمیشن کے پاس رحمٰن ملک کی نااہلیت کے حوالے سے ریفرنس کامزید جائزہ لینے کا کوئی سوال باقی نہیں بچا لہٰذا ریفرنس نمٹادیا جاتاہے ۔
چیئرمین سینیٹ نے اپنے ریفرنس میں قرار دیاتھاکہ رحمٰن ملک کی ناہلیت سابقہ الیکشن کی بنیادپرنہیں بنتی۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق منگل کوالیکشن کمیشن میں رحمٰن ملک کے ریفرنس کے حوالے سے کوئی باضابطہ اجلاس نہیں ہورہاتھا معمول کے کام کے دوران جب ڈپٹی چیئرمین کاریفرنس چیف الیکشن کمشنراوردو فاضل ممبران کے سامنے آیا تو انھوں نے مذکورہ نوٹ لکھتے ہوئے ریفرنس نمٹادیا۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر داخلہ نے دہری شہریت کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست میں مؤقف اختیارکیاہے کہ انھیں سنے بغیر ان کیخلاف فیصلہ دیا گیا۔
قانون کے مطابق انہیںغیرصادق اورغیر امین قرار دینے سے پہلے دفاع کاموقع فراہم کرنا چاہیے تھایہ ان کا قانونی حق تھا لیکن اس سے محروم رکھاگیا۔درخواست میں بطورسینیٹران سے تنخواہوں اور مراعات کی مد میں حاصل کی جانے والی رقم کی وصولی کے حکم کوبھی غیر قانونی قرار دیاگیاہے اورمؤقف اختیارکیاہے کہ ایک مفرور شخص کی درخواست پر عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ دیا۔درخواست میں مزیدکہاگیاکہ سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعدان کیخلاف دہری شہریت کے مقدمے میں مزیدکارروائی ختم ہونی چاہیے تھی،عدالت سے فیصلے پرنظر ثانی کرکے ان کیخلاف آبزرویشن واپس لینے کی استدعاکی گئی ہے۔
دوسری طرف وفاقی وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے دہری شہریت کے بارے میں سپریم کورٹ کافیصلہ چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی درخواست دائرکردی ہے۔رحمن ملک سے متعلق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابربلوچ کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پرچیف الیکشن کمشنر جسٹس( ر) فخر الدین جی ابراہیم اورکمیشن کے دو ممران جسٹس(ر)ریاض کیانی اور جسٹس(ر)شہزاد اکبر نے اپنے نوٹ میں لکھاکہ چیئرمین سینیٹ نے ریفرنس میں واضح کیاہے کہ وزیر داخلہ رحمن ملک سے متعلق آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت نااہلیت کا کوئی سوال نہیں ہے جس کے بعدالیکشن کمیشن کے پاس رحمٰن ملک کی نااہلیت کے حوالے سے ریفرنس کامزید جائزہ لینے کا کوئی سوال باقی نہیں بچا لہٰذا ریفرنس نمٹادیا جاتاہے ۔
چیئرمین سینیٹ نے اپنے ریفرنس میں قرار دیاتھاکہ رحمٰن ملک کی ناہلیت سابقہ الیکشن کی بنیادپرنہیں بنتی۔ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق منگل کوالیکشن کمیشن میں رحمٰن ملک کے ریفرنس کے حوالے سے کوئی باضابطہ اجلاس نہیں ہورہاتھا معمول کے کام کے دوران جب ڈپٹی چیئرمین کاریفرنس چیف الیکشن کمشنراوردو فاضل ممبران کے سامنے آیا تو انھوں نے مذکورہ نوٹ لکھتے ہوئے ریفرنس نمٹادیا۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر داخلہ نے دہری شہریت کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست میں مؤقف اختیارکیاہے کہ انھیں سنے بغیر ان کیخلاف فیصلہ دیا گیا۔
قانون کے مطابق انہیںغیرصادق اورغیر امین قرار دینے سے پہلے دفاع کاموقع فراہم کرنا چاہیے تھایہ ان کا قانونی حق تھا لیکن اس سے محروم رکھاگیا۔درخواست میں بطورسینیٹران سے تنخواہوں اور مراعات کی مد میں حاصل کی جانے والی رقم کی وصولی کے حکم کوبھی غیر قانونی قرار دیاگیاہے اورمؤقف اختیارکیاہے کہ ایک مفرور شخص کی درخواست پر عدالت نے ان کیخلاف فیصلہ دیا۔درخواست میں مزیدکہاگیاکہ سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعدان کیخلاف دہری شہریت کے مقدمے میں مزیدکارروائی ختم ہونی چاہیے تھی،عدالت سے فیصلے پرنظر ثانی کرکے ان کیخلاف آبزرویشن واپس لینے کی استدعاکی گئی ہے۔