جونا گڑھ کے نواب 68 برس بعد بھی بھارت کی مقبوضہ ریاست کو پاکستان کا حصہ بنانے کے خواہاں
پاکستان کشمیر کی طرح جونا گڑھ کا معاملہ بھی اٹھائے اور اقوام متحدہ ریاست سے بھارتی تسلط ختم کرائے، نواب جہاگیر خان جی
وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کا خواہشمند ہوں، پروگرام ایٹ کیو میں گفتگو۔ فوٹو: فائل
گزشتہ 68 برسوں سے بھارت کی مقبوضہ ریاست جونا گڑھ کے نواب جہانگیرخان جی نے کہاہے کہ وہ اپنی ریاست کو پاکستان کاحصہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ایٹ کیو میں گفتگو کے دوران جہانگیر خان جی نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت جوناگڑھ کے نواب مہابت خانجی نے 15 اگست 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کااعلان کیااوراس ضمن میں معاہدے پردستخط کیے، اس دستاویزپرقائداعظم کے بھی دستخط ہیں تاہم بھارتی فوج نے اس پرقبضہ کرلیا۔ آج اس کے تسلط کو 68 برس ہوگئے ہیں اور اس ضمن میں قرارداد سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں اب بھی موجود ہے، پاکستان کشمیر کی طرح یہ معاملہ بھی عالمی سطح پراٹھائے جبکہ اقوام متحدہ بھارتی تسلط ختم کرائے۔ انھوں نے کہا کہ میرے دادا نواب مہابت خان جی نے الحاق کے وقت دفاع ،خارجہ اور مواصلات کے شعبے پاکستان کے حوالے کیے تھے، حکومت پاکستان نے نواب مہابت اور میرے والد دلاورخان جی کے انتقال کے بعد مجھے اگلا نواب تسلیم کیا۔
نواب جہانگیر خان جی نے کہا کہ انہوں نے نے 2010 میں پاکستان کی وزارت خارجہ کو خط لکھا،جس کے جواب میں اس نے واضح کیاکہ ہم جوناگڑھ کومقبوضہ ریاست گردانتے ہیں اور اس مقدمے کی حمایت کرتے ہیں۔ 1972 کے صدارتی آرڈرمیں قیام پاکستان کے وقت موجود تمام ریاستوں کے حکمرانوں کے حقوق کو تسلیم کیا گیالیکن جوناگڑھ کا مقدمہ مختلف ہے کیونکہ دیگر ریاستوں کی طرح اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ نہیں ہوسکا حالانکہ وہ آئینی طور پراس کاحصہ ہے جبکہ حکومت ہمیں جو وظیفہ دے رہی ہے وہ شرم ناک ہے۔
ایکسپریس نیوزکے پروگرام ایٹ کیو میں گفتگو کے دوران جہانگیر خان جی نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت جوناگڑھ کے نواب مہابت خانجی نے 15 اگست 1947 کو پاکستان کے ساتھ الحاق کااعلان کیااوراس ضمن میں معاہدے پردستخط کیے، اس دستاویزپرقائداعظم کے بھی دستخط ہیں تاہم بھارتی فوج نے اس پرقبضہ کرلیا۔ آج اس کے تسلط کو 68 برس ہوگئے ہیں اور اس ضمن میں قرارداد سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں اب بھی موجود ہے، پاکستان کشمیر کی طرح یہ معاملہ بھی عالمی سطح پراٹھائے جبکہ اقوام متحدہ بھارتی تسلط ختم کرائے۔ انھوں نے کہا کہ میرے دادا نواب مہابت خان جی نے الحاق کے وقت دفاع ،خارجہ اور مواصلات کے شعبے پاکستان کے حوالے کیے تھے، حکومت پاکستان نے نواب مہابت اور میرے والد دلاورخان جی کے انتقال کے بعد مجھے اگلا نواب تسلیم کیا۔
نواب جہانگیر خان جی نے کہا کہ انہوں نے نے 2010 میں پاکستان کی وزارت خارجہ کو خط لکھا،جس کے جواب میں اس نے واضح کیاکہ ہم جوناگڑھ کومقبوضہ ریاست گردانتے ہیں اور اس مقدمے کی حمایت کرتے ہیں۔ 1972 کے صدارتی آرڈرمیں قیام پاکستان کے وقت موجود تمام ریاستوں کے حکمرانوں کے حقوق کو تسلیم کیا گیالیکن جوناگڑھ کا مقدمہ مختلف ہے کیونکہ دیگر ریاستوں کی طرح اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ نہیں ہوسکا حالانکہ وہ آئینی طور پراس کاحصہ ہے جبکہ حکومت ہمیں جو وظیفہ دے رہی ہے وہ شرم ناک ہے۔