اسٹاک مارکیٹس انضماممسابقتی کمیشن نے مشروط اجازت دیدی

پی ایس ای حصص کی فروخت سمیت مسابقتی خدشات کا مداواکرنے کیلیے متعدد شرائط عائد

پی ایس ای حصص کی فروخت سمیت مسابقتی خدشات کا مداواکرنے کیلیے متعدد شرائط عائد فوٹو: فائل

مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے مسابقتی خدشات کا مداوا کرنے کیلیے شرائط کے ساتھ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ای) کی منظوری کا آرڈر جاری کردیا۔

گزشتہ روز جاری اعلامیے کے مطابق مسابقتی کمیشن نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی اسٹاک ایکس چینج کے انضمام کے معاملے پر دوسرے مرحلے کا جائزہ (فیز ٹو ریویو) آرڈر جاری کیا ہے اور بعض مسابقتی خدشات کا مداوا کرنے کیلیے شرائط لاگو کرکے انضمام کی منظوری دیدی، یہ آرڈر چیئر پرسن ودیعہ خلیل، ممبرز معین باٹلے، ڈاکٹر شہزاد انصر اور اکرام الحق قریشی پر مشتمل بنچ نے جاری کیا۔ تفصیلی فیصلے میں کمیشن نے انضمام کا جامع تجزیہ کیا تا کہ اس امرکا تعین کیا جا سکے کہ کہیں اس سے کسی ایک ادارے کی بالادستی قائم یا مزید مستحکم ہونے سے مقابلے کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا۔

مذکورہ آرڈر کے مطابق کمیشن نے دو جہتی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے مارکیٹ پر دونوں عمودی اور افقی اثرات پر غور کیا، عمودی اثرات کے پیش نظر اس امر کی نشاندہی کی گئی کہ حتیٰ کہ بعد ازانضمام پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 40 فیصد شئیرز انویسٹرز کو بیچ دیے جائیں، آئی ایس ای اورایل ایس ای کے بروکرز کو کراچی اسٹاک ایکسچینج کے شیئر ہولڈرز کی جانب سے متعصب رویہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


علاوہ ازیں سینٹرل ڈپازٹری کمپنی اورنیشنل کلیئرنگ کمپنی پاکستان لمیٹڈ پر انضمام کے اثرات کی نشاندہی بھی کی گئی، افقی اثرات کے جائزے کے مطابق اس انضمام سے کسی اہم یا موثر مسابقت کار کا خاتمہ نہیں ہوگا بلکہ ٹریڈنگ کو ایک پلیٹ فارم پر لانے سے مارکیٹ میں لیکویڈیٹی مزید بہتر ہوگی، انضمام کے بعد اسلام آباد اور لاہور اسٹاک ایکس چینجز میں لسٹد کمپنیاں پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بغیر کسی اضافی اخراجات کے لسٹ ہو جائیں گی جس سے کارکردگی بہتر ہوگی۔

کمیشن نے انضمام کی منظوری ان شرائط کے ساتھ دی کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج انضمام کے ایک سال کے اندر 40 فیصد شیئرز کسی اسٹریٹجک انویسٹر کو فروخت کرے گی، 20 فیصد شیئرز پبلک کو بیچ دیے جائیں گے اور اسٹریٹجک انویسٹر کو شیئرز کی فروخت تک ایکس چینج کے بورڈ میں 50 فیصد ڈائریکٹرز غیر جانب دار ہونگے جن کو ایس ای سی پی متعین کرے گا جبکہ کمیشن نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ایک سال کے اندر ایس ایم ای کاؤنٹر قائم کرنے کا بھی کہا ہے تاکہ نئی چھوٹی کمپنیز کو لسٹ ہونے کی سہولت مہیا ہو سکے۔

کمیشن کی جانب سے یہ تجویز بھی دی گئی کہ ایس ای سی پی مناسب وقت پر مارکیٹ میں نئی اسٹاک ایکس چینج کے لیے راہ ہموار کرے، موجودہ بروکرز کیلیے سیکیورٹیز بروکرز ریگولیشنز2015 کے تحت نئی مالی شرائط بوجھ کا باعث نہیں ہونے چاہئیں۔
Load Next Story