کھلاڑیوں نے پنک بال پر نئے تحفظات ظاہر کردیئے
ڈے نائٹ ٹیسٹ کا حصہ بننے والوں کی اکثریت اسے موزوں تصور نہیں کرتی، فیکا
ڈے نائٹ ٹیسٹ کا حصہ بننے والوں کی اکثریت اسے موزوں تصور نہیں کرتی،فیکا فوٹو: فائل
ISLAMABAD:
کھلاڑیوں نے پنک بال پر نئے تحفظات ظاہر کردیے، پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کا حصہ بننے والے پلیئرز کی اکثریت اسے موزوں تصور نہیں کرتی، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کا کہنا ہے کہ مصنوعی روشنیوں میں روایتی فارمیٹ کھیلنے کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹرز کی عالمی تنظیم فیکا کی جانب سے ایڈیلیڈ میں حال ہی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے تاریخ کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں سے خصوصی سروے کیا گیا، اس میں مجموعی طور پر 22 پلیئرز نے حصہ لیا اور ان میں سے 20 نے پنک گیند کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے ہیں، 80 فیصد کرکٹرز نے کہاکہ پنک بال سرخ گیند جتنی پائیدار نہیں اور خاص طور پر رات میں زیادہ سوئنگ کرتی ہے۔
70 فیصد نے کہا کہ اندھیرے میں بیٹنگ یا فیلڈنگ کے دوران گیند پر نظریں ٹکائے رکھنا آسان نہیں ہوتا، 85 فیصد کے خیال میں ڈے نائٹ کنڈیشنز سے میچ کا دورانیہ متاثر ہوتا ہے۔ فیکا کے ایگزیکٹیوچیئرمین ٹونی آئرش نے کہا کہ ٹیسٹ کھیلنے والے 10 میں سے 7 ممالک کے کرکٹرز کی نمائندہ باڈی کی حیثیت سے فیکا نائٹ ٹیسٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو سراہتی ہے،انھوں نے سینئر فارمیٹ میں بہت بڑی تبدیلی سے خود کو ہم آہنگ کیا۔
ہم اس میچ کو ممکن بنانے کیلیے کی جانے والی کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں لیکن ابھی کئی سوالات جواب طلب ہیں، خاص طور پر گیند پر اعتراضات بدستور موجود ہیں، پنک بال کی ساخت کو خراب ہونے سے بچانے کیلیے ایڈیلیڈ کی کنڈیشنز خصوصی طور پر تیار کی گئیں جس کا اثر کھیل پر بھی پڑا، ویسے بھی نائٹ ٹیسٹ کا انعقاد تمام ممالک میں کنڈیشنز کے فرق کی وجہ سے نہیں ہوسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ نائٹ ٹیسٹ کے باقاعدہ انعقاد سے قبل مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کھلاڑیوں نے پنک بال پر نئے تحفظات ظاہر کردیے، پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ کا حصہ بننے والے پلیئرز کی اکثریت اسے موزوں تصور نہیں کرتی، فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کا کہنا ہے کہ مصنوعی روشنیوں میں روایتی فارمیٹ کھیلنے کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹرز کی عالمی تنظیم فیکا کی جانب سے ایڈیلیڈ میں حال ہی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے تاریخ کے پہلے ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں سے خصوصی سروے کیا گیا، اس میں مجموعی طور پر 22 پلیئرز نے حصہ لیا اور ان میں سے 20 نے پنک گیند کے حوالے سے تحفظات ظاہر کیے ہیں، 80 فیصد کرکٹرز نے کہاکہ پنک بال سرخ گیند جتنی پائیدار نہیں اور خاص طور پر رات میں زیادہ سوئنگ کرتی ہے۔
70 فیصد نے کہا کہ اندھیرے میں بیٹنگ یا فیلڈنگ کے دوران گیند پر نظریں ٹکائے رکھنا آسان نہیں ہوتا، 85 فیصد کے خیال میں ڈے نائٹ کنڈیشنز سے میچ کا دورانیہ متاثر ہوتا ہے۔ فیکا کے ایگزیکٹیوچیئرمین ٹونی آئرش نے کہا کہ ٹیسٹ کھیلنے والے 10 میں سے 7 ممالک کے کرکٹرز کی نمائندہ باڈی کی حیثیت سے فیکا نائٹ ٹیسٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو سراہتی ہے،انھوں نے سینئر فارمیٹ میں بہت بڑی تبدیلی سے خود کو ہم آہنگ کیا۔
ہم اس میچ کو ممکن بنانے کیلیے کی جانے والی کوششوں کی بھی قدر کرتے ہیں لیکن ابھی کئی سوالات جواب طلب ہیں، خاص طور پر گیند پر اعتراضات بدستور موجود ہیں، پنک بال کی ساخت کو خراب ہونے سے بچانے کیلیے ایڈیلیڈ کی کنڈیشنز خصوصی طور پر تیار کی گئیں جس کا اثر کھیل پر بھی پڑا، ویسے بھی نائٹ ٹیسٹ کا انعقاد تمام ممالک میں کنڈیشنز کے فرق کی وجہ سے نہیں ہوسکتا، ہم سمجھتے ہیں کہ نائٹ ٹیسٹ کے باقاعدہ انعقاد سے قبل مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔