لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی جیت

ایڈیٹوریل  جمعـء 25 دسمبر 2015
جہانگیر خان ترین نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ کو 39496 ووٹوں سے شکست دیدی، فوٹو: فائل

جہانگیر خان ترین نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ کو 39496 ووٹوں سے شکست دیدی، فوٹو: فائل

لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار جہانگیر خان ترین نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ کو 39496 ووٹوں سے شکست دیدی۔ تمام 303 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 21 ہزار 700 ووٹ لے  کر کامیابی حاصل کی جب کہ مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ کو 82 ہزار 500 ووٹ ملے۔ جہانگیر ترین نے اپنی کامیابی کے اعلان پر کہا ہے کہ ان کے حلقے کی جیت عوام کی جیت ہے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس جیت سے 2013ء کے انتخابات پر جو  دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا جس کو حکومت نے تسلیم نہیں کیا تھا وہ اب ثابت ہو گیا  ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جہانگیر ترین کو فون کرکے الیکشن میں شاندار کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ این اے 154 میں حق اور سچ کی فتح ہوئی ہے۔

پہلے پی ٹی آئی کی طرف سے  حکمران جماعت پر انتخابی دھاندلی کے الزامات عاید کیے جا رہے تھے مگر اب جہانگیر ترین کی جیت پر مسلم لیگ ن کے امیدوار صدیق بلوچ کی طرف سے پی ٹی آئی کے امیدوار پر دھاندلی اور مال و دولت کے غیر معمولی اخراجات کے الزامات لگائے گئے ہیں جب کہ کامیاب امیدوار کا کہنا ہے کہ لودھراں کے عوام نے اربوں روپے کے حکومتی پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے انھیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ ہماری جمہوری سیاست کا شروع سے ہی وتیرا رہا ہے کہ ہارنے والا امیدوار مخالف پر دھاندلی کا الزام لگا دیتا ہے جب کہ جیتنے والا انتخاب کو صاف شفاف قرار دینے پر مصر رہتا ہے لیکن یہ روایت جمہوریت پر عدم اعتماد کا باعث بنتی ہے۔

اصولاً انتخابی عمل میں کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے کہ انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے میں کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو تاہم یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب نہ صرف یہ کہ مکمل طور پر صاف شفاف ہو بلکہ اس کی شفافیت ہارنے والے امیدوار کو بھی نظر  آئے اور اس کے پاس انتخابی نتیجہ مسترد کرنے کا کوئی جواز نہ رہے۔ لودھراں کے ضمنی الیکشن کو بھی جمہوری نظام کا تسلسل سمجھا جائے اور اس کے نتائج کی بنیاد پر الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے بلکہ انتخابی نظام کو زیادہ شفاف بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔