- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی جیت
لودھراں کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار جہانگیر خان ترین نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صدیق خان بلوچ کو 39496 ووٹوں سے شکست دیدی۔ تمام 303 پولنگ اسٹیشنوں کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق جہانگیر ترین نے ایک لاکھ 21 ہزار 700 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جب کہ مسلم لیگ (ن) کے صدیق بلوچ کو 82 ہزار 500 ووٹ ملے۔ جہانگیر ترین نے اپنی کامیابی کے اعلان پر کہا ہے کہ ان کے حلقے کی جیت عوام کی جیت ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس جیت سے 2013ء کے انتخابات پر جو دھاندلی کا الزام لگایا گیا تھا جس کو حکومت نے تسلیم نہیں کیا تھا وہ اب ثابت ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے جہانگیر ترین کو فون کرکے الیکشن میں شاندار کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ این اے 154 میں حق اور سچ کی فتح ہوئی ہے۔
پہلے پی ٹی آئی کی طرف سے حکمران جماعت پر انتخابی دھاندلی کے الزامات عاید کیے جا رہے تھے مگر اب جہانگیر ترین کی جیت پر مسلم لیگ ن کے امیدوار صدیق بلوچ کی طرف سے پی ٹی آئی کے امیدوار پر دھاندلی اور مال و دولت کے غیر معمولی اخراجات کے الزامات لگائے گئے ہیں جب کہ کامیاب امیدوار کا کہنا ہے کہ لودھراں کے عوام نے اربوں روپے کے حکومتی پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے انھیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ ہماری جمہوری سیاست کا شروع سے ہی وتیرا رہا ہے کہ ہارنے والا امیدوار مخالف پر دھاندلی کا الزام لگا دیتا ہے جب کہ جیتنے والا انتخاب کو صاف شفاف قرار دینے پر مصر رہتا ہے لیکن یہ روایت جمہوریت پر عدم اعتماد کا باعث بنتی ہے۔
اصولاً انتخابی عمل میں کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جانا چاہیے کہ انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے میں کسی کو کوئی اعتراض نہ ہو تاہم یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب نہ صرف یہ کہ مکمل طور پر صاف شفاف ہو بلکہ اس کی شفافیت ہارنے والے امیدوار کو بھی نظر آئے اور اس کے پاس انتخابی نتیجہ مسترد کرنے کا کوئی جواز نہ رہے۔ لودھراں کے ضمنی الیکشن کو بھی جمہوری نظام کا تسلسل سمجھا جائے اور اس کے نتائج کی بنیاد پر الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے بلکہ انتخابی نظام کو زیادہ شفاف بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔