پاکستان کی پاکستانیت
اسلامی دنیا میں ایک سویا ہوا تنازعہ بیدار ہو گیا ہے یاکر دیا گیا ہے جس سے پوری اسلامی دنیا شدید اضطراب کی کیفیت میں ہے
Abdulqhasan@hotmail.com
اسلامی دنیا میں ایک سویا ہوا تنازعہ بیدار ہو گیا ہے یا کر دیا گیا ہے جس سے پوری اسلامی دنیا شدید اضطراب کی کیفیت میں ہے اور ہر طرف سے امن اور صلح کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور دشمنوں نے یہ سب اس وقت کیا ہے جب مسلمانوں میں کوئی ایسا 'بزرگ' موجود نہیں جو اس خطر ناک اختلاف کو ختم یا بہت زیادہ اور بے ضرر حد تک کم کر سکے۔
یہ تنازعہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں شیعہ سنی فرقوں کے درمیان ہے ان فرقوں کا آغاز ابتدائے اسلام میں ہو گیا تھا جب خلافت پر جھگڑا پیدا ہوا تھا۔ اس طویل اور متنازع بحث میں پڑے بغیر یہ تاریخ ہے کہ شیعہ سنی دونوں مسلمان ہوتے ہوئے دو الگ فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور یہ تقسیم اب تک چلی آ رہی ہے جس کے ختم ہونے کا بظاہر کوئی امکان نہیں لیکن اس میں نرمی اور شدت کے خاتمے کی بات ہو سکتی ہے۔ مغرب کے مفکرین نے یہ فیصلہ کر رکھا ہے کہ یہ شیعہ سنی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مسلمانوں کو لڑایا جا سکتا ہے۔ ان دنوں اس کی ایک جھلک ایران اور سعودی عرب کے درمیان چلی آ رہی ہے۔
ایران کو شیعہ اور سعودی عرب کو سنی فرقے کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ خدانخواستہ ان دونوں میں اگر یہ اختلاف تشدد کی کیفیت اختیار کر گیا تو پھر اس کے نتائج بھیانک ہوں گے۔ ایسی کسی صورت حال سے بچنے کے لیے پاکستان باہر نکلا ہے کیونکہ عالم اسلام میں طاقت صرف پاکستان کے پاس ہے اور شاید یہ ان دونوں بھائیوں کے درمیان صلح کرا سکے چنانچہ پاکستان کے وزیر اعظم پہلے سعودی عرب گئے ہیں اور اب ایران میں ہیں۔
سعودی عرب میں وہاں کے اعلیٰ ترین قائدین نے بشمول ملک معظم کے پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ ایران میں بھی ایسا ہی استقبال ہو گا اور پاکستان کی طاقت اور دانش شاید کامیاب ہو جائے کیونکہ پاکستان کے ارادے انتہائی نیک ہیں اور ان دو ملکوں کی طرح پاکستان بھی اس تنازعہ سے سخت نقصان میں رہے گا۔
اسلامی دنیا میں اس دنیا کا سب سے نو عمر ملک پاکستان ہے جس کی عمر ان تمام ملکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن پاکستان کے دشمنوں نے اسے اس کم عمر میں جوان کر دیا ہے اور زندہ رہنے کے لیے اس ملک کو طاقت ور بننا پڑا ہے ورنہ اس کے ازلی و ابدی دشمن اسے کچا کھا جاتے۔ پاکستان اپنی کچی عمر میں اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک بن گیا ہے اور اسے آزادی کے بعد جو فوج برطانیہ سے ملی تھی اس کی غیر معمولی تربیت کی گئی اور وہ دنیا کی ایک بہترین فوج قرار پائی۔
آج ضرورت کے مطابق پاکستان اپنی آزادی بچانے کے اہل ہے اور اس اہلیت پر پورا اترتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان مجبوراً کسی جنگ میں اپنی طاقت دکھا دے۔ پاکستان کو جنگوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن یہ اس کی ایٹمی طاقت سے پہلے کی تھیں جن میں سپاہی سپاہی سے نبرد آزما تھا۔ پاکستان کے دشمن بھارت کے ایک اہم لیڈر نے کہا ہے کہ پاکستان کا سپاہی ہمارے سپاہی سے بہتر ہے۔ بہر کیف پاکستان بھارت کے مقابلے میں آبادی رقبے اور فوجی تعداد میں چھوٹا ہونے کے باوجود اس کے سامنے کھڑا رہا اور بھارت اسے زیر نہیں کر سکا لیکن پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے پہلے کی بات ہے اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے اور دونوں ملکوں کے اہم لوگ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے امکان کو ختم کر رہے ہیں اور اس کی وجہ ایک عام آدمی کے عقل میں بھی موجود ہے کہ دو ایٹمی ملکوں کی جنگ کیا ہو سکتی ہے۔
دونوں کی تباہی۔ چنانچہ دونوں میں سے کوئی ملک بھی اب جنگ کی بات نہیں کرتا لیکن جنگ ہو یا نہ ہو ایک ایٹمی ملک کی اہمیت تو کم نہیں ہوتی خصوصاً غیر ایٹمی ملکوں کی نظر میں۔ اس لیے ایران سعودی عرب کی جاری چپقلش میں اگر پاکستان پہلا ملک ہے جس نے صلح کے لیے پیش قدمی کی ہے اور دونوں بھائیوں کے درمیان حالات کو نارمل کرنے کی کوشش کی ہے اور پاکستان کے وزیر اعظم نے صلح کا علم بلند کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان چونکہ اپنے مشن کی کامیابی کی امید رکھتے ہیں اس لیے انھوں نے اپنا وفد انتہائی مختصر کر رکھا ہے تا کہ بات لمبی نہ ہو اور جلد از جلد عالم اسلام کو صلح کی خوشخبری سنائی جائے۔ پورے عالم اسلام میں اگر کوئی ملک اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے معزز ترین تھا تو وہ بدقسمتی سے خود اس تنازعہ کا فریق ہے۔
اس کے بعد پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو اسلام کے نام پر بنایا گیا اور جس کے عوام میں اسلام پر فخر کیا جاتا ہے۔ پاکستانی عوام کا اپنی حکومت سے مطالبہ تھا کہ وہ فوراً پیش قدمی کرے اور اس تنازعے کو ختم کرے پاکستان کی حکومت نے یہ فرض سنبھال لیا ہے اور ہم دیکھیں گے کہ اس کا کوئی مثبت نتیجہ ظاہر ہو گا۔ ابھی مزید کچھ کہنا ممکن نہیں لیکن خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنی روایتی اسلامیت کا حق ادا کیا ہے اور مغربی دنیا کو مایوس کیا جو دونوں ملکوں میں بدامنی کی خواہاں تھی اور ہے۔ پاکستان کو اس کی یہ پاکستانیت مبارک ہو۔
یہ تنازعہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں شیعہ سنی فرقوں کے درمیان ہے ان فرقوں کا آغاز ابتدائے اسلام میں ہو گیا تھا جب خلافت پر جھگڑا پیدا ہوا تھا۔ اس طویل اور متنازع بحث میں پڑے بغیر یہ تاریخ ہے کہ شیعہ سنی دونوں مسلمان ہوتے ہوئے دو الگ فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور یہ تقسیم اب تک چلی آ رہی ہے جس کے ختم ہونے کا بظاہر کوئی امکان نہیں لیکن اس میں نرمی اور شدت کے خاتمے کی بات ہو سکتی ہے۔ مغرب کے مفکرین نے یہ فیصلہ کر رکھا ہے کہ یہ شیعہ سنی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر مسلمانوں کو لڑایا جا سکتا ہے۔ ان دنوں اس کی ایک جھلک ایران اور سعودی عرب کے درمیان چلی آ رہی ہے۔
ایران کو شیعہ اور سعودی عرب کو سنی فرقے کا مرکز قرار دیا جا رہا ہے۔ خدانخواستہ ان دونوں میں اگر یہ اختلاف تشدد کی کیفیت اختیار کر گیا تو پھر اس کے نتائج بھیانک ہوں گے۔ ایسی کسی صورت حال سے بچنے کے لیے پاکستان باہر نکلا ہے کیونکہ عالم اسلام میں طاقت صرف پاکستان کے پاس ہے اور شاید یہ ان دونوں بھائیوں کے درمیان صلح کرا سکے چنانچہ پاکستان کے وزیر اعظم پہلے سعودی عرب گئے ہیں اور اب ایران میں ہیں۔
سعودی عرب میں وہاں کے اعلیٰ ترین قائدین نے بشمول ملک معظم کے پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ ایران میں بھی ایسا ہی استقبال ہو گا اور پاکستان کی طاقت اور دانش شاید کامیاب ہو جائے کیونکہ پاکستان کے ارادے انتہائی نیک ہیں اور ان دو ملکوں کی طرح پاکستان بھی اس تنازعہ سے سخت نقصان میں رہے گا۔
اسلامی دنیا میں اس دنیا کا سب سے نو عمر ملک پاکستان ہے جس کی عمر ان تمام ملکوں کے مقابلے میں بہت کم ہے لیکن پاکستان کے دشمنوں نے اسے اس کم عمر میں جوان کر دیا ہے اور زندہ رہنے کے لیے اس ملک کو طاقت ور بننا پڑا ہے ورنہ اس کے ازلی و ابدی دشمن اسے کچا کھا جاتے۔ پاکستان اپنی کچی عمر میں اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک بن گیا ہے اور اسے آزادی کے بعد جو فوج برطانیہ سے ملی تھی اس کی غیر معمولی تربیت کی گئی اور وہ دنیا کی ایک بہترین فوج قرار پائی۔
آج ضرورت کے مطابق پاکستان اپنی آزادی بچانے کے اہل ہے اور اس اہلیت پر پورا اترتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان مجبوراً کسی جنگ میں اپنی طاقت دکھا دے۔ پاکستان کو جنگوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن یہ اس کی ایٹمی طاقت سے پہلے کی تھیں جن میں سپاہی سپاہی سے نبرد آزما تھا۔ پاکستان کے دشمن بھارت کے ایک اہم لیڈر نے کہا ہے کہ پاکستان کا سپاہی ہمارے سپاہی سے بہتر ہے۔ بہر کیف پاکستان بھارت کے مقابلے میں آبادی رقبے اور فوجی تعداد میں چھوٹا ہونے کے باوجود اس کے سامنے کھڑا رہا اور بھارت اسے زیر نہیں کر سکا لیکن پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے پہلے کی بات ہے اب صورت حال یکسر بدل گئی ہے اور دونوں ملکوں کے اہم لوگ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے امکان کو ختم کر رہے ہیں اور اس کی وجہ ایک عام آدمی کے عقل میں بھی موجود ہے کہ دو ایٹمی ملکوں کی جنگ کیا ہو سکتی ہے۔
دونوں کی تباہی۔ چنانچہ دونوں میں سے کوئی ملک بھی اب جنگ کی بات نہیں کرتا لیکن جنگ ہو یا نہ ہو ایک ایٹمی ملک کی اہمیت تو کم نہیں ہوتی خصوصاً غیر ایٹمی ملکوں کی نظر میں۔ اس لیے ایران سعودی عرب کی جاری چپقلش میں اگر پاکستان پہلا ملک ہے جس نے صلح کے لیے پیش قدمی کی ہے اور دونوں بھائیوں کے درمیان حالات کو نارمل کرنے کی کوشش کی ہے اور پاکستان کے وزیر اعظم نے صلح کا علم بلند کیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان چونکہ اپنے مشن کی کامیابی کی امید رکھتے ہیں اس لیے انھوں نے اپنا وفد انتہائی مختصر کر رکھا ہے تا کہ بات لمبی نہ ہو اور جلد از جلد عالم اسلام کو صلح کی خوشخبری سنائی جائے۔ پورے عالم اسلام میں اگر کوئی ملک اپنے تاریخی پس منظر کی وجہ سے معزز ترین تھا تو وہ بدقسمتی سے خود اس تنازعہ کا فریق ہے۔
اس کے بعد پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو اسلام کے نام پر بنایا گیا اور جس کے عوام میں اسلام پر فخر کیا جاتا ہے۔ پاکستانی عوام کا اپنی حکومت سے مطالبہ تھا کہ وہ فوراً پیش قدمی کرے اور اس تنازعے کو ختم کرے پاکستان کی حکومت نے یہ فرض سنبھال لیا ہے اور ہم دیکھیں گے کہ اس کا کوئی مثبت نتیجہ ظاہر ہو گا۔ ابھی مزید کچھ کہنا ممکن نہیں لیکن خوشی اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنی روایتی اسلامیت کا حق ادا کیا ہے اور مغربی دنیا کو مایوس کیا جو دونوں ملکوں میں بدامنی کی خواہاں تھی اور ہے۔ پاکستان کو اس کی یہ پاکستانیت مبارک ہو۔