پاکستان سلامت رہے

شیعہ سنی علماء اور بعض صورتوں میں سیاستدانوں نے بھی دونوں گروہوں کے اختلافات میں شدت پیدا کر دی ہے

Abdulqhasan@hotmail.com

KABUL:
شیعہ سنی علماء اور بعض صورتوں میں سیاستدانوں نے بھی دونوں گروہوں کے اختلافات میں شدت پیدا کر دی ہے اور عوام تو ہم جانتے ہیں کہ مذہبی معاملات میں کتنی آسانی کے ساتھ بہکائے جا سکتے ہیں چنانچہ بعض اختلافات بڑی خطرناک صورت اختیار کر گئے ہیں۔ ایران میں اختلاف کرنے والوں کو جو مشکلات پیش آتی رہی ہیں میں ان کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا اور پاکستان جیسے ملک میں جو بڑی حد تک شیعہ سنی تنازعے سے محفوظ ہے سوائے اکا دکا واقعات کے اختلافات کی عملی صورت حال کی وضاحت خطرناک ہو سکتی ہے۔

پاکستانیوں کی بھاری اکثریت شیعہ سنی اختلافات سے دور ہے اور ان کے درمیان اس دوری کو مزید بڑھانا چاہیے' عملاً یہ دوری پاکستان میں ہر جگہ موجود ہے اور محرم کے دنوں میں یہ پاکستان کے کسی حصے میں بھی اختلاف کی شدت خطرہ پیدا نہیں کر دیتی۔ بلکہ دیہی زندگی میں تو حضرت امامؓ کی یاد میں تقریبات ہوتی ہیں اور کربلا کی یاد منائی جاتی ہے۔

میں ایک مذہبی دیہات میں پلا بڑھا ہوں محرم کے موقع پر والدہ گڑ کا شربت بنا کر دیتی تھیں کہ جاؤ بچوں کو جا کر پلاؤ۔ میں یہ پہلے بھی لکھ چکا ہوں محرم یا سال کے کسی بھی دوسرے دن والد صاحب کبھی پانی کا برتن منہ کو لگا کر رکھ دیتے تھے کہ امام کی پیاس یاد آ جاتی ہے اور ہم لوگ جو رسول پاکؐ کا نام لینے والے ہیں ان کے نواسے کو کیسے بھول سکتے ہیں کہ ان پر کربلا میں کیا گزر گئی، بہر حال عرض یہ ہے کہ ہمارے ہاں تو ان پڑھ دیہات تک میں بھی حضرت امامؓ کو یاد کیا جاتا ہے اور واقعہ کربلا پر رنج کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے بعض حصوں میں شیعہ آبادی موجود ہے لیکن وہاں بھی محرم گزر جاتا ہے کبھی کوئی تلخی پیدا ہو جائے تو مقامی انتظامیہ اسے فرو کر لیتی ہے۔ عرض یہ ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی مسئلہ نہ ہونے کے برابر ہے اس کے باوجود کہ ہماری ایک شیعہ ملک کی دیوار سے دیوار ملتی ہے مگر پاکستان میں اس دیوار کی پاکستانی طرف میں کوئی اثر نہیں ہوتا۔ محرم کے دن ہوں یا کوئی دوسرے دن سب کچھ امن و امان اور پیار و محبت سے گزر جاتا ہے۔


اس لیے پاکستان شیعہ سنی میں ایک بڑا جانبدار ملک ہے اور کوئی بھی اس پر کسی کی جانبداری کا الزام نہیں لگا سکتا ان دنوں جب پاکستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایران اور سعودی عرب میں اختلافات ختم کرانے کی عملی کوشش کر رہا ہے تو پاکستانی اس پر بہت خوش ہیں بلکہ پاکستان کی عوام کا مطالبہ تھا کہ پاکستان اپنے ان دونوں پڑوسیوں کے درمیان صلح کرانے کی ہر کوشش کرے چنانچہ یہی ہو رہا ہے۔

پاکستان کے سیاسی سربراہ اور قائد میاں نواز شریف اس وقت ایران کے دورے کے بعد ڈیوس سوئٹزر لینڈ میں ہیں وہ اس سے پہلے سعودی عرب گئے تھے جہاں انھوں نے انتہائی اعلیٰ سطح پر مذاکرات کیے اس کے بعد وہ دوسرے فریق ایران کے پاس گئے جہاں انھوں نے ایران کے حکمرانوں سے ملاقاتیں کیں ۔ پاکستان اس خطے کا ایک طاقت ور مسلمان ملک ہے اور پاکستان کے وزیراعظم فوج کے سربراہ کو بھی ساتھ لے گئے تھے اس طرح پاکستان اپنی پوری سیاسی اور غیر سیاسی قوت کے ساتھ دونوں بھائیوں میں مصالحت کرا رہا ہے۔

دو مسلمان ملکوں میں شدید اختلافات کی ذمے داری پاکستان پر نہیں تھی اور نہ ہی پاکستان نے دونوں کے اختلافات کو بھڑکایا تھا لیکن دونوں کے پڑوسی ہونے کے علاوہ دونوں کا مسلمان ملک ہونا ہی پاکستان کے لیے اہم تھا اور پاکستان اپنے ان بھائیوں کے اختلاف سے پریشان تھا جب کہ ایسی پریشانی کسی بھی مسلمان ملک کو ہو سکتی تھی لیکن دیکھا یہ گیا کہ اس خطے کے بعض مسلمان ملک اختلافات کو کم کرنے میں نہیں انھیں بڑھانے میں مصروف ہو گئے۔ پاکستان نے دو مسلمان ملکوں کے اس اختلاف کو اہم سمجھا اور خود اس مسئلے میں شامل ہو گیا اور جیسا کہ آپ نے دیکھا پاکستان کے سربراہ وزیراعظم خود بھی نہیں اپنے کمانڈر انچیف کو بھی ساتھ لے گئے اور اس طرح پوری قوت کے ساتھ اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کی۔

پاکستان مسلمانوں کے اس خطے کا ایک طاقت ور ملک ہے اور مسلمانوں اور اسلام کے ساتھ اس کا تخلیقی تعلق ہے جیسا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ پاکستان جس کا وجود تک نہیں تھا محض مسلمانوں کے مطالبے اور خواہش کے مطابق مخالفوں کے ایک حصے پر قائم کیا گیا۔ جو اپنے قیام کی برکت سے آج اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک ہے اور ایک پاکستانی ڈاکٹر قدیر خان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انھوں نے مسلمانوں کی تاریخ ہی بدل دی۔

قائداعظم محمد علی جناح نے پاکستان بنایا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اسے ناقابل تسخیر بنا دیا یوں دنیا کو بتا دیا گیا کہ مسلمان اگر تاریخ کے بالکل نئے ملک کی تخلیق کر سکتے ہیں تو اسے دشمنوں سے بچا بھی سکتے ہیں۔ پاکستان کو اپنی اس منفرد حیثیت کا احساس ہے چنانچہ اس نے دو بڑے مسلمان ملکوں میں صلح کرانے کی اپنی حد تک پوری کوشش کی اور اس طرح اپنی اسلامیت کا ثبوت دیا۔ اسلامی دنیا میں پاکستان سلامت رہے۔
Load Next Story