آئی پی ایل‘ فرنچائزز نے’ نئی جنریشن ‘ کو سونے میں تول دیا

حیران کن طور پر نیلامی میں غیرمعروف پلیئرز کو نامی گرامی کرکٹرز پر ترجیح دی گئی

حیران کن طور پر نیلامی میں غیرمعروف پلیئرز کو نامی گرامی کرکٹرز پر ترجیح دی گئی۔ فوٹو: فائل

آئی پی ایل فرنچائزز نے اپنی 'نئی جنریشن' کو سونے میں تول دیا، حیران کن طور پر بھارت کے غیرمعروف کھلاڑیوں کو نامی گرامی کرکٹرز پر ترجیح دی گئی، مشتاق علی ٹرافی کے بروقت انعقاد سے بھی باصلاحیت پلیئرز کو اپنی محنت کا صلہ مل گیا۔

تفصیلات کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ کے اگلے تین سیزنز کیلیے کھلاڑیوں کی نیلامی ہفتے کو بنگلور میں ہوئی، اس بار ایک نئی روایت جنم لیتی ہوئی دکھائی دی، جہاں بڑے بڑے نامی گرامی کرکٹرز کو خریدار نہیں ملے وہیں پر ناتجربہ کار بھارتی کھلاڑیوں کو انتہائی مہنگے داموں خرید لیا گیا۔ مائیک ہسی، ڈیرن سیمی، مارٹن گپٹل اور ایرون فنچ جیسے پلیئرز کی کسی نے بات تک نہیں پوچھی مگر پوون نیگی، کرن نائیر اور سنجو سیمپشن جیسے پلیئرز کی خدمات حاصل کرنے کیلیے مختلف فرنچائزز میں خوب مقابلے بازی ہوئی۔


بھارت کے انڈر 19 وکٹ کیپر رشیبھ پینٹ بھی بھاری قیمت پر فروخت ہوئے۔ تین برس قبل تک ایسے پلیئرز کی اکثریت نیلامی کا حصہ تک نہیں تھی۔ فرنچائزز کا نقطہ نظر اب تبدیل ہورہا ہے، وہ بڑے ناموں کے بجائے اپنے ملک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں بنانے میں زیادہ دلچسپی لے رہی ہیں، اب بڑے کھلاڑیوں پر کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچا جارہاہے جبکہ ڈومیسٹک سطح پر بہتر کارکردگی پیش کرنے والے نوجوان پلیئرز کو موقع دیا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں ڈومیسٹک ٹوئنٹی 20 ایونٹ سید مشتاق علی ٹرافی نے اہم کردار ادا کیا جوکہ اس مرتبہ آئی پی ایل سے پہلے کھیلی گئی، اس میں بہتر کارکردگی پیش کرنے والے کرکٹرز کو آئی پی ایل نیلامی میں بھرپور فائدہ حاصل ہوا۔ آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا کہتے ہیں کہ نیلامی سے قبل فرنچائزز نے ڈومیسٹک سرکٹ میں اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا تھا، انھوں نے اس مرتبہ ایسے کئی پلیئرز کو منتخب کیا جوکہ ہمارے لیے بھی غیرمعروف ہیں اگر وہ آئی پی ایل کی وجہ سے مشہور ہوتے اور دولت میں نہاتے ہیں تو پھر یہ چیز ہمارے لیے بھی اچھی اور اس سے وہ مقاصد حاصل ہوجائیں گے جس کیلیے یہ لیگ وجود میں آئی تھی۔

ایک سینئر آفیشل کا کہنا ہے کہ کرکٹرز کی نئی نسل پرانی کے مقابلے میں زیادہ پراعتماد ہے، انھیں نہ تو سینئرز کے ساتھ کھیلنے میں کوئی خوف ہے نہ ہی وہ کوچز کے ساتھ کام کرنے یا ان سے بات کرنے میں ہچکچاتے ہیں، دوسری جانب فرنچائزز بھی اب نمبرز کے بجائے ایسے پلیئرز میں دلچسپی رکھتی ہیں جوکہ میچ کے دوران اہم مواقعوں پر ٹیم کے کام آسکیں اور اس کی جیت میں کردار ادا کریں۔
Load Next Story