ناکامیوں کا شکارپلیئرزکپتان کے دل سے اُترگئے

زیادہ تبدیلیاں نہیں کیں مگر مثبت نتائج نہیں ملے،ہر کھلاڑی کو بھرپور مواقع دیے گئے،کپتان

کوچ، کپتان اور سلیکٹرز نے مکمل سپورٹ بھی کیا،پھر بھی بعض امیدوں پر پورا نہیں اترسکے،بہت زیادہ کا تقاضا نہیں کیا تھا،تھوڑا بہت تواپنا حصہ ڈالتے،شاہد آفریدی فوٹو: فائل

شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میری کوشش تھی کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ٹیم کو ایک یونٹ بناکر چلوں، زیادہ تبدیلیاں نہ ہوں لیکن مثبت نتائج نہیں ملے، ہر کھلاڑی کو بھرپور مواقع دیے،کوچ، کپتان اور سلیکٹرز نے مکمل سپورٹ بھی کیا،پھر بھی بعض امیدوں پر پورا نہیں اترسکے۔

کپتان کے مطابق کارکردگی میں تسلسل ضروری ہے،میں اپنی عمدہ پرفارمنس کا سلسلہ میگاایونٹس میں بھی جاری رکھنے کی پوری کوشش کروں گا۔ ہم نے بہت زیادہ کا تقاضا نہیں کیا تھا،تھوڑا بہت تو اپنا حصہ ڈالتے، تبدیلیوں کے مواقع موجود ہیں، ایشیا کپ کے بعد پی ایس ایل میں عمدہ فارم میں نظر آنے والے پلیئرز کے ناموں پر غور ہوگا،

تفصیلات کے مطابق قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے قیادت سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ بھارت میں شیڈول مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ کیلیے سلیکشن میں تسلسل برقرار رکھتے ہوئے کرکٹرز کو بھرپور اعتماد دیں گے تاکہ میگا ایونٹ میں ٹیم ایک یونٹ بن کر کھیلے، شارجہ میں پشاور زلمی کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز پر فتح کے بعد پریس کانفرنس میں اس حوالے سے سوال پر انھوں نے کہاکہ میری کوشش تھی کہ ایک ٹیم بناکر چلوں جو یونٹ بن کر کھیلے، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل بہت زیادہ تبدیلیاں نہ ہوں لیکن کھلاڑیوں کی جانب سے مثبت نتائج نہیں ملے۔

ہر کسی کو صلاحیتوں کے اظہار اور اہلیت ثابت کرنے کے بھرپور مواقع دیے گئے،کوچ، کپتان اور سلیکٹرز نے بھرپور سپورٹ کرتے ہوئے اعتماد دینے کی کوشش کی لیکن کچھ پلیئرز امیدوں پر پورا نہیں اترسکے، ہم نے ان سے بہت زیادہ غیرمعمولی کارکردگی کا تقاضا نہیں کیا تھا تاہم ٹیم میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے تھوڑا بہت تو حصہ ڈالتے،بالکل ہی پرفارم نہیں کریں گے تو ایسے فیصلے کرنے پڑیں گئے،شاہد آفریدی نے کہا کہ مجھے بھی بتایا گیا ہے کہ ابھی اسکواڈ میں تبدیلیوں کے مواقع موجود ہیں،منتخب کھلاڑیوں کی ایشیا کپ میں کارکردگی بھی دیکھیں گے۔


بعد ازاں پی ایس ایل میں عمدہ فارم میں نظر آنے والے پلیئرز کے ناموں پر غور ہوگا،اگر کوئی پاکستان کیلیے پرفارم کرسکتا ہے تو اسے موقع ضرور ملے گا،کوئٹہ کیخلاف تباہ کن بولنگ کے حوالے سے سوال پر آفریدی نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کپتان کے حیثیت سے میرا پرفارم کرنا ٹیم کیلیے اہم ثابت ہوتا ہے،مگر ایک اچھی پرفارمنس کو لے کر نہیں بیٹھ سکتے،اسے اپنے اکاؤنٹ میں شامل کرنے کے بعد آگے بڑھنا ہوگا،اگلے میچ میں جذبہ مزید جوان نظر آنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ہر میچ ایک نیا چیلنج اور اس کا اپنا دباؤ ہوتا ہے، کامیابیوں کیلیے کارکردگی میں تسلسل ضروری ہے۔

اپنی عمدہ پرفارمنس کا سلسلہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھی جاری رکھنے کی پوری کوشش کروں گا۔شاہد آفریدی نے کہا کہ پی ایس ایل میں نیا ٹیلنٹ ضرور سامنے آیا،اسے انٹرنیشنل سطح پر لانے کیلیے تسلسل سے ایونٹ کا انعقاد ہونا چاہیے، ڈومیسٹک کرکٹ میں تو عوام کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے، کئی باصلاحیت کرکٹرز کو کراؤڈ، کیمروں اور حریف ٹیموں کے دباؤ میں مسابقتی کرکٹ کھیلنے کا موقع پہلی بار مل رہا ہے۔

آئندہ 3سال میں انٹرنیشنل کرکٹ کے قابل کھلاڑیوں کی کھیپ حاصل ہونا شروع ہوجائے گی،کوشش کروں گا کہ اپنی بینچ پاور میں موجود نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے انھیں مستقبل کے چیلنجز کیلیے تیار کروں۔

انھوں نے کہا درست کمبی نیشن کی وجہ سے پشاور زلمی کی پی ایس ایل میں کارکردگی اچھی رہی، ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کوایک ساتھ لے کر چلنا آسان نہیں ہوتا لیکن ہماری ٹیم بہت جلد افہام وتفہیم کی فضا پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئی اور ایک یونٹ نظر آرہی ہے، کم غلطیاں کرنے والی ٹیمیں ہی فتوحات حاصل کرتی ہیں،کوشش کرینگے کہ ہم بھی مسائل پر قابو پاتے ہوئے پی ایس ایل ٹائٹل کی جانب پیش قدمی جاری رکھیں۔
Load Next Story