میدانِ جنگ میں اُترنے سے پہلے ہی کوچ کے حوصلے کمزور
سری لنکا اور بھارت ہی نہیں بنگلہ دیش بھی ٹف ٹیم ہے، وقار یونس
اچھا کھیلنے کی کوشش کے سوا اورکچھ نہیں کرسکتے،بھارت میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں شرکت کا فیصلہ بورڈ کوکرنا ہے فوٹو: رائٹرز/فائل
میدان جنگ میں اترنے سے پہلے ہی ہیڈ کوچ وقار یونس کے حوصلے پست ہونے لگے، انھوں نے ایشیا کپ کیلیے شائقین کو کسی قسم کی کوئی امید دلانے سے صاف انکار کردیا۔
گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات کرتے وقار یونس نے کہاکہ میں کسی قسم کا کوئی وعدہ نہیں کرتا تاہم ایشیا کپ میں اچھا کھیلنے کی کوشش کریں گے، ہم بس یہی کر سکتے ہیں، میری نظر میں پاکستان ، سری لنکا اور بھارت ہی نہیں بنگلہ دیش بھی ٹف ٹیم ہے، بنگال ٹائیگرز ہوم گراؤنڈ میں اپنے تماشائیوں کے سامنے کھیل رہے ہیں۔
سب کو یاد ہو گا کہ پچھلے برس انھوں نے کیا کیا تھا، میری رائے میں چاروں ٹیمیں ہی فیورٹ ہیں، کامیابی کے لیے بولرز اور بیٹسمین سب کو توجہ کے ساتھ کھیلنا پڑے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ قومی ٹیم کی کوچنگ خاصی مشکل ذمہ داری ہے، چاہے آپ اچھا کام کریں یا نہیں دونوں صورتوں میں یہ ٹف جاب ہے، مگر میں اس طرح کی چیزوں کو پسند کرتا ہوں۔ بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹوئنٹی20 میں شرکت کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔
اس بارے میں اعلیٰ حکام ہی بتا سکتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی میرا کنٹریکٹ ختم نہیں ہوا، بورڈ کے ساتھ معاہدے میں چار، پانچ ماہ باقی ہیں، یہ وقت مکمل ہونے دیں پھر قومی ٹیم کی مزیدکوچنگ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں سوچوں گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کافی عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی، پی ایس ایل کی صورت میں مقامی کھلاڑیوں کو صلاحیتوںکے اظہار کا بھر پور موقع مل گیا، خوش آئند بات یہ ہے کہ ان پلیئرز نے عمدہ پرفارم بھی کیا۔
مجھے امید ہے کہ ایونٹ کی وجہ سے ملکی کرکٹ کو فائدہ ہی ہوگا۔ لیگ میچ کے دوران احمد شہزاد اور وہاب ریاض کے درمیان جھگڑے کے سوال پر چیف کوچ نے کہاکہ اس طرح کے واقعات کا ہونا اچھی بات نہیں، میری رائے میں کرکٹ میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اوپنر کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ احمد شہزاد ہو یا کوئی اور میرے لیے تمام کھلاڑی برابر ہیں، کوچ کے لیے کوئی بھی فیورٹ نہیں ہوتا، گراؤنڈ میں جو عمدہ کارکردگی دکھائے وہی اچھا لگتا ہے۔
گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات کرتے وقار یونس نے کہاکہ میں کسی قسم کا کوئی وعدہ نہیں کرتا تاہم ایشیا کپ میں اچھا کھیلنے کی کوشش کریں گے، ہم بس یہی کر سکتے ہیں، میری نظر میں پاکستان ، سری لنکا اور بھارت ہی نہیں بنگلہ دیش بھی ٹف ٹیم ہے، بنگال ٹائیگرز ہوم گراؤنڈ میں اپنے تماشائیوں کے سامنے کھیل رہے ہیں۔
سب کو یاد ہو گا کہ پچھلے برس انھوں نے کیا کیا تھا، میری رائے میں چاروں ٹیمیں ہی فیورٹ ہیں، کامیابی کے لیے بولرز اور بیٹسمین سب کو توجہ کے ساتھ کھیلنا پڑے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ قومی ٹیم کی کوچنگ خاصی مشکل ذمہ داری ہے، چاہے آپ اچھا کام کریں یا نہیں دونوں صورتوں میں یہ ٹف جاب ہے، مگر میں اس طرح کی چیزوں کو پسند کرتا ہوں۔ بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹوئنٹی20 میں شرکت کے سوال پر وقار یونس نے کہا کہ یہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔
اس بارے میں اعلیٰ حکام ہی بتا سکتے ہیں۔ ایک اور سوال پر انھوں نے کہا کہ ابھی میرا کنٹریکٹ ختم نہیں ہوا، بورڈ کے ساتھ معاہدے میں چار، پانچ ماہ باقی ہیں، یہ وقت مکمل ہونے دیں پھر قومی ٹیم کی مزیدکوچنگ کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں سوچوں گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں کافی عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی، پی ایس ایل کی صورت میں مقامی کھلاڑیوں کو صلاحیتوںکے اظہار کا بھر پور موقع مل گیا، خوش آئند بات یہ ہے کہ ان پلیئرز نے عمدہ پرفارم بھی کیا۔
مجھے امید ہے کہ ایونٹ کی وجہ سے ملکی کرکٹ کو فائدہ ہی ہوگا۔ لیگ میچ کے دوران احمد شہزاد اور وہاب ریاض کے درمیان جھگڑے کے سوال پر چیف کوچ نے کہاکہ اس طرح کے واقعات کا ہونا اچھی بات نہیں، میری رائے میں کرکٹ میں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ اوپنر کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ احمد شہزاد ہو یا کوئی اور میرے لیے تمام کھلاڑی برابر ہیں، کوچ کے لیے کوئی بھی فیورٹ نہیں ہوتا، گراؤنڈ میں جو عمدہ کارکردگی دکھائے وہی اچھا لگتا ہے۔