ووٹ دو کوچ لو پاکستان نے شیخ سلمان کی پیشکش سےفائدہ اٹھایا
بدلے میں پی ایف ایف نے ایشین باڈی کا سربراہ بننے میں مدد فراہم کی، ایسا مارچ2013میں ہوا تھا، برطانوی اخبار کا دعویٰ
بدلے میں پی ایف ایف نے ایشین باڈی کا سربراہ بننے میں مدد فراہم کی، ایسا مارچ2013میں ہوا تھا، برطانوی اخبار کا دعویٰ فوٹو: فائل
لاہور:
فیفا کے صدارتی امیدوار شیخ سلمان نے مارچ 2013 میں پاکستانی ٹیم کیلیے تحفتاً کوچ کو پیش کیا تھا، اس کا انکشاف ایک برطانوی اخبارکی جانب سے کیا گیا، شیخ سلمان نے اپنے بحیثیت ایشین فٹبال چیف منتخب ہونے سے ایک ماہ پہلے پاکستان فٹبال ایسوسی ایشن کو کوچ فراہم کیا، محمد الشملان پی ایف ایف کے ساتھ کام کرنے سے 5 ماہ پہلے ہی چن لیے گئے تھے۔
اس کے بعد 2013 میں ہونے والی پی ایف ایف کی ایک آفیشل میٹنگ کے حوالے سے اخبارکے ہاتھ لگنے والی معلومات یہ بات ظاہر کرتی ہیں کہ فیصل صالح حیات مدد کرنے پر شیخ سلمان کے شکرگزار بھی تھے، ریکارڈ پر یہ بات موجود ہے کہ انھوں نے کہا تھا کہ نہایت قریبی دوست ہونے کے ناطے شیخ سلمان نے میری ذاتی درخواست پر 2 سال کیلیے بلامعاوضہ ٹاپ نیشنل کوچ کی خدمات ہمیں فراہم کیں، اخبار کی جانب سے تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب شیخ سلمان اے ایف سی کے سربراہ تھے تو پی ایف ایف کو ترقیاتی گرانٹ کے طور پر ہر ماہ ایک ہزار750 ڈالرز ادا کیے گئے۔
الشملان کو بھی ہر ماہ 10 ہزار ڈالر بطور تنخواہ ادا کیے جاتے رہے، پی ایف ایف اس کی تصدیق کر چکا ہے، 2012 میں شامل کیے گئے فیفا ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل20 کے مطابق کوئی بھی ایسا تحفہ جو فیفا مفادات سے متصادم ہو ممنوعیت کا درجہ رکھتا ہے، اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے فیفا نے انکار کردیا، یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ جب اگست 2013 میں شملان نے کام کاآغاز کیا تو شیخ سلمان نے ذاتی طور پر پی ایف ایف کی مدد کی کیونکہ صدرپی ایف ایف فیصل صالح حیات ان کے ذاتی دوست تھے، محمد شملان اب پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ ہیں۔
شیخ سلمان پر الزامات سامنے آئے ہیں کہ بطور بحرین فٹبال ایسوسی ایشن انچارج انھوں نے کوچ کا تحفہ دیا، ایک ماہ بعد ہی ایشین فٹبال کنفیڈریشن کا چیف بننے کے لیے پی ایف ایف نے انھیں ووٹ دیکر حساب برابر کردیا،فیفا کے اخلاقی کوڈ کے مطابق اس طرح کے تحفے دینا ممنوع ہیں، سلمان کے نمائندے نے تردید کی ہے کہ خفیہ تائید کے لیے کوئی کوچ فراہم کیا گیا تھا، بحرینی کوچ محمد الشملان کی جانب سے بحیثیت منیجر پاکستان کی قومی ٹیم کو جوائن کرنے کے حوالے سے سوالات اب بھی موجود ہیں۔
شیخ سلمان کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ ایک فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے دوسری فٹبال ایسوسی ایشن کی مدد کرنا کوئی ممنوع بات نہیں، کہا جاتا ہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن نے بحرین سے رابطہ کرکے نئے کوچ کے حوالے سے مدد چاہی تھی،پرانے کوچ کو بری پرفارمنس کی بنا پر ہٹا دیا گیا تھا، شیخ سلمان کے ترجمان نے کہا کہ فٹبال کی دو گورننگ باڈیز کے درمیان دوستی اور تعاون کی سرگرمی پچھلے کئی برسوں سے جاری اورآئندہ بھی جاری رہے گی۔
فیفا کے صدارتی امیدوار شیخ سلمان نے مارچ 2013 میں پاکستانی ٹیم کیلیے تحفتاً کوچ کو پیش کیا تھا، اس کا انکشاف ایک برطانوی اخبارکی جانب سے کیا گیا، شیخ سلمان نے اپنے بحیثیت ایشین فٹبال چیف منتخب ہونے سے ایک ماہ پہلے پاکستان فٹبال ایسوسی ایشن کو کوچ فراہم کیا، محمد الشملان پی ایف ایف کے ساتھ کام کرنے سے 5 ماہ پہلے ہی چن لیے گئے تھے۔
اس کے بعد 2013 میں ہونے والی پی ایف ایف کی ایک آفیشل میٹنگ کے حوالے سے اخبارکے ہاتھ لگنے والی معلومات یہ بات ظاہر کرتی ہیں کہ فیصل صالح حیات مدد کرنے پر شیخ سلمان کے شکرگزار بھی تھے، ریکارڈ پر یہ بات موجود ہے کہ انھوں نے کہا تھا کہ نہایت قریبی دوست ہونے کے ناطے شیخ سلمان نے میری ذاتی درخواست پر 2 سال کیلیے بلامعاوضہ ٹاپ نیشنل کوچ کی خدمات ہمیں فراہم کیں، اخبار کی جانب سے تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جب شیخ سلمان اے ایف سی کے سربراہ تھے تو پی ایف ایف کو ترقیاتی گرانٹ کے طور پر ہر ماہ ایک ہزار750 ڈالرز ادا کیے گئے۔
الشملان کو بھی ہر ماہ 10 ہزار ڈالر بطور تنخواہ ادا کیے جاتے رہے، پی ایف ایف اس کی تصدیق کر چکا ہے، 2012 میں شامل کیے گئے فیفا ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل20 کے مطابق کوئی بھی ایسا تحفہ جو فیفا مفادات سے متصادم ہو ممنوعیت کا درجہ رکھتا ہے، اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے فیفا نے انکار کردیا، یہ بات عام طور پر مشہور ہے کہ جب اگست 2013 میں شملان نے کام کاآغاز کیا تو شیخ سلمان نے ذاتی طور پر پی ایف ایف کی مدد کی کیونکہ صدرپی ایف ایف فیصل صالح حیات ان کے ذاتی دوست تھے، محمد شملان اب پاکستان کی قومی فٹبال ٹیم کے کوچ ہیں۔
شیخ سلمان پر الزامات سامنے آئے ہیں کہ بطور بحرین فٹبال ایسوسی ایشن انچارج انھوں نے کوچ کا تحفہ دیا، ایک ماہ بعد ہی ایشین فٹبال کنفیڈریشن کا چیف بننے کے لیے پی ایف ایف نے انھیں ووٹ دیکر حساب برابر کردیا،فیفا کے اخلاقی کوڈ کے مطابق اس طرح کے تحفے دینا ممنوع ہیں، سلمان کے نمائندے نے تردید کی ہے کہ خفیہ تائید کے لیے کوئی کوچ فراہم کیا گیا تھا، بحرینی کوچ محمد الشملان کی جانب سے بحیثیت منیجر پاکستان کی قومی ٹیم کو جوائن کرنے کے حوالے سے سوالات اب بھی موجود ہیں۔
شیخ سلمان کے قریبی ذرائع کہتے ہیں کہ ایک فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے دوسری فٹبال ایسوسی ایشن کی مدد کرنا کوئی ممنوع بات نہیں، کہا جاتا ہے کہ پاکستان فٹبال فیڈریشن نے بحرین سے رابطہ کرکے نئے کوچ کے حوالے سے مدد چاہی تھی،پرانے کوچ کو بری پرفارمنس کی بنا پر ہٹا دیا گیا تھا، شیخ سلمان کے ترجمان نے کہا کہ فٹبال کی دو گورننگ باڈیز کے درمیان دوستی اور تعاون کی سرگرمی پچھلے کئی برسوں سے جاری اورآئندہ بھی جاری رہے گی۔