دورۂ بھارت سیکیورٹی خدشات پاکستانی ارادہ ڈانوا ڈول کرنے لگے
بی سی سی آئی بھی زبانی طور یقین دلا رہا ہے کہ سب داخلی سیاسی مسائل ہیں، شہریارخان
بی سی سی آئی بھی زبانی طور یقین دلا رہا ہے کہ سب داخلی سیاسی مسائل ہیں، شہریارخان۔ فوٹو: فائل
سیکیورٹی خدشات ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے دورئہ بھارت کا پاکستانی ارادہ ڈانواڈول کرنے لگے، چیئرمین پی سی بی شہریار خان بھی صورتحال گھمبیر ہونے پر مایوس نظر آتے ہیں، انھوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے سرکاری یقین دہانی کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں پکنے والی سیاسی کھچڑی نے پی سی بی کو بھی تشویش میں مبتلاکردیا ہے، قبل ازیں بی سی سی آئی کی زبانی یقین دہانیوں کو کافی خیال کرنے والے چیئرمین شہریار خان نے بھی اب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے انکار کی دھمکی دیدی، قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں اپنی حکومت کی طرف سے اجازت مل چکی لیکن اب حالات یہ ہیں کہ شیوسینا، کانگریس اور دیگر کئی گروہ بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سیکیورٹی دینے سے انکاری ہیں، ہم روزانہ آئی سی سی کو بتارہے ہیں کہ اس قسم کی دھمکیاں مل رہی ہیں، وزیر اعلیٰ کی مخالفت سے بھی آگاہ کردیا، بی سی سی آئی بھی زبانی طور یقین دلا رہا ہے کہ سب داخلی سیاسی مسائل ہیں، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت سرکاری طور ہمیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائے جس سے ہمیں احساس تحفظ ہو، ایسا نہ کیا گیا تو ہمارا جانا مشکل ہوجائے گا۔
شہریار خان نے کہا کہ آسٹریلیا نے خدشات محسوس کرتے ہوئے آخری وقت میں انڈر 19 ورلڈ کپ کھیلنے سے انکار کیا تھا حالانکہ ان کے تحفظات عمومی نوعیت کے تھے، ہماری ٹیم کی صورتحال قطعی مختلف اور سنجیدہ نوعیت کی ہے کیونکہ صرف پاکستان مخالفت پروپیگنڈہ کی وجہ سے صورتحال خراب کی جارہی ہے، کسی اور ٹیم کو اس طرح کی دھمکیاں مل رہی ہیں نہ ہی ان کو کوئی خطرات ہیں،انھوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بھی فون پر بات کرنا چاہتا تھا لیکن بوجوہ نہیں ہوپائی تاہم ایک بات طے ہے کہ بھارتی حکومت پبلک اسٹیٹمنٹ جاری نہیں کرتی تو ہمارے لیے ایونٹ میں شرکت کا فیصلہ بہت مشکل ہوجائیگا۔
اس اعلان کیلیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے رہے لیکن آخر تک صورتحال پر نظر رکھیں گے،اگر حالات موافق نہ ہوئے تو عین موقع پر بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے انکار کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب دھرم شالا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 مارچ کو شیڈول ورلڈ ٹوئنٹی 20 میچ مکمل طور پر بھارتی سیاست کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ریاستی حکمران جماعت کانگریس اور مرکز میں اقتدار پر قابض بی جے پی کی جانب سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش ہورہی ہے۔
گذشتہ روز بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر نے ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ ویر بہادرا سے ملاقات کی، بعد ازاں پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ میچ شیڈول کے مطابق مقررہ وینو پر ہی ہوگا، سی ایم سے میٹنگ کافی مثبت رہی ہے، اسٹیٹ حکومت اب پٹھانکوٹ میں مرنے والے فوجیوں کے اہل خانہ اور ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم سے بات کرے گی، انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، کارگل جنگ کے بعد پاکستانی ٹیم جب بھارت آئی تو وہ سیاستدان جو ان کے ساتھ تصاویر کھنچوانے کو بے چین تھے اب بڑھ چڑھ کر مخالفت کررہے ہیں۔
ہماری طرف سے تو مقابلہ دھرم شالا میں ہی ہوگا، اسٹیٹ حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنا ہے۔ دوسری جانب ویر بہادرا نے کہاکہ میں نے انوراگ ٹھاکر پر واضح کردیاکہ اگر میچ والے دن متاثرہ خاندانوں اور سابق فوجیوں نے احتجاج کے اپنے اعلان پر عملدرآمد کیا توہماری طرف سے انھیں روکنے کیلیے طاقت استعمال نہیں کی جائیگی، انوراگ سے کہا ہے کہ وہ پہلے جاکر ان کو منائیں اگر وہ راضی ہوتے ہیں تو ہمیں پھر اپنی اسٹیٹ میں میچ پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں پکنے والی سیاسی کھچڑی نے پی سی بی کو بھی تشویش میں مبتلاکردیا ہے، قبل ازیں بی سی سی آئی کی زبانی یقین دہانیوں کو کافی خیال کرنے والے چیئرمین شہریار خان نے بھی اب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے انکار کی دھمکی دیدی، قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگرچہ ہمیں اپنی حکومت کی طرف سے اجازت مل چکی لیکن اب حالات یہ ہیں کہ شیوسینا، کانگریس اور دیگر کئی گروہ بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔
ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سیکیورٹی دینے سے انکاری ہیں، ہم روزانہ آئی سی سی کو بتارہے ہیں کہ اس قسم کی دھمکیاں مل رہی ہیں، وزیر اعلیٰ کی مخالفت سے بھی آگاہ کردیا، بی سی سی آئی بھی زبانی طور یقین دلا رہا ہے کہ سب داخلی سیاسی مسائل ہیں، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی، ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت سرکاری طور ہمیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائے جس سے ہمیں احساس تحفظ ہو، ایسا نہ کیا گیا تو ہمارا جانا مشکل ہوجائے گا۔
شہریار خان نے کہا کہ آسٹریلیا نے خدشات محسوس کرتے ہوئے آخری وقت میں انڈر 19 ورلڈ کپ کھیلنے سے انکار کیا تھا حالانکہ ان کے تحفظات عمومی نوعیت کے تھے، ہماری ٹیم کی صورتحال قطعی مختلف اور سنجیدہ نوعیت کی ہے کیونکہ صرف پاکستان مخالفت پروپیگنڈہ کی وجہ سے صورتحال خراب کی جارہی ہے، کسی اور ٹیم کو اس طرح کی دھمکیاں مل رہی ہیں نہ ہی ان کو کوئی خطرات ہیں،انھوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ چوہدری نثار سے بھی فون پر بات کرنا چاہتا تھا لیکن بوجوہ نہیں ہوپائی تاہم ایک بات طے ہے کہ بھارتی حکومت پبلک اسٹیٹمنٹ جاری نہیں کرتی تو ہمارے لیے ایونٹ میں شرکت کا فیصلہ بہت مشکل ہوجائیگا۔
اس اعلان کیلیے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دے رہے لیکن آخر تک صورتحال پر نظر رکھیں گے،اگر حالات موافق نہ ہوئے تو عین موقع پر بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شرکت سے انکار کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب دھرم شالا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 19 مارچ کو شیڈول ورلڈ ٹوئنٹی 20 میچ مکمل طور پر بھارتی سیاست کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ریاستی حکمران جماعت کانگریس اور مرکز میں اقتدار پر قابض بی جے پی کی جانب سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش ہورہی ہے۔
گذشتہ روز بی سی سی آئی کے سیکریٹری اور بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر نے ہماچل پردیش کے وزیراعلیٰ ویر بہادرا سے ملاقات کی، بعد ازاں پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ میچ شیڈول کے مطابق مقررہ وینو پر ہی ہوگا، سی ایم سے میٹنگ کافی مثبت رہی ہے، اسٹیٹ حکومت اب پٹھانکوٹ میں مرنے والے فوجیوں کے اہل خانہ اور ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم سے بات کرے گی، انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، کارگل جنگ کے بعد پاکستانی ٹیم جب بھارت آئی تو وہ سیاستدان جو ان کے ساتھ تصاویر کھنچوانے کو بے چین تھے اب بڑھ چڑھ کر مخالفت کررہے ہیں۔
ہماری طرف سے تو مقابلہ دھرم شالا میں ہی ہوگا، اسٹیٹ حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنا ہے۔ دوسری جانب ویر بہادرا نے کہاکہ میں نے انوراگ ٹھاکر پر واضح کردیاکہ اگر میچ والے دن متاثرہ خاندانوں اور سابق فوجیوں نے احتجاج کے اپنے اعلان پر عملدرآمد کیا توہماری طرف سے انھیں روکنے کیلیے طاقت استعمال نہیں کی جائیگی، انوراگ سے کہا ہے کہ وہ پہلے جاکر ان کو منائیں اگر وہ راضی ہوتے ہیں تو ہمیں پھر اپنی اسٹیٹ میں میچ پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔