کوچ شکستوں کا ملبہ سلیکشن کمیٹی پر ڈالنے لگے
اب وہ ایک بار پھر لاہور میں سرجوڑکر بیٹھے ہیں، بہتر فیصلہ سامنے آنے کی امید ہے،وقار یونس
سلیکشن کے معاملات کا میں جوابدہ نہیں میڈیا کو چیف سلیکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے، ’’تحقیقات‘‘ کوئی خوشگوار لفظ نہیں مگرجس طرح کے حالات پیدا ہوگئے باتیں تو سننااور برداشت کرنا پڑیں گی فوٹو: رائٹرز/فائل
قومی ٹیم کے کوچ وقار یونس ایشیا کپ میں شکستوں کا ملبہ سلیکشن کمیٹی پر ڈالنے لگے،ان کا کہنا ہے کہ اننگز کے اچھے آغاز کی امیدیں برقرار رکھنے کیلیے کمبی نیشن بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں.
سلیکٹرز کا پلان توقعات کے مطابق کام نہیں کرسکا لیکن اب وہ ایک بار پھر لاہور میں سرجوڑ کر بیٹھے ہیں،امید ہے کہ کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا اور ٹاپ آرڈر کے مسائل حل ہونگے، سلیکشن کے معاملات کا میں جوابدہ نہیں میڈیا کو چیف سلیکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
سابق پیسر نے کہا کہ ''تحقیقات'' کوئی خوشگوار لفظ نہیں تاہم جس طرح کے حالات پیدا ہوگئے باتیں تو سننا اور برداشت کرنا پڑیں گی، ٹیم اور مینجمنٹ کو کارکردگی دکھاکر خود ہی اس بحرانی صورتحال سے نکلنا ہوگا،ان کے مطابق ایشیا کپ میں کئی مثبت باتیں بھی سامنے آئیں، بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھائی، ہرکوئی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا خواہاں ہے، مثبت چیزوں سے حوصلہ پاتے ہوئے خامیاں دور کرنے کیلیے کام کریںگے۔
میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں، کوچنگ اسٹاف اور قوم کو یکجا ہوکر عزم جوان کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی پاکستان کیلیے ختم ہوچکا، بھارت کیخلاف بیٹنگ کی پسپائی اور شکست، یواے ای جیسے کمزور حریف کے مقابل بھی خطرے کی گھنٹی بجی اور بمشکل فتح ملی تھی، گرین شرٹس کو سنبھلنا تھا نہ سنبھلے، نتیجہ یہ ہوا کہ بنگلہ دیش نے بھی مات دے کر فائنل کی دوڑ سے اخراج کا پروانہ جاری کردیا۔
سری لنکا کیخلاف بے معنی فتح بھی شائقین کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلیے ناکافی ثابت ہوئی،یواے ای میں انگلینڈ سے سیریز، دورئہ نیوزی لینڈ اور پھر ایشیا کپ میں ایک جیسی غلطیاں بار بار کرکے شکستوں کو گلے کا ہار بنانے والی پاکستان ٹیم کا بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کیا حشر ہوگا، یہ سوال عوام، مبصرین اور سابق کرکٹرز سب کی زبان پر موجود ہے، پی سی بی نے روایتی حربہ اختیار کرتے ہوئے اپنے ہی عہدیداروں اور سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز پر مشتمل ایسی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی جس میں شامل مصباح الحق اور یونس خان تو شاید وقت ہی نہ نکال پائیں، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی تحقیقات کا حکم جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی ''خوشخبری'' بھی سنا دی ہے۔
ایسے میں کوچ وقار یونس شکستوں کا ملبہ سلیکشن کمیٹی پر گرانے کی کوشش کرتے دکھائی دیے،میرپور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اننگز کے اچھے آغاز کی امیدیں برقرار رکھنے کیلیے کمبی نیشن بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، سلیکٹرز کا پلان توقعات کے مطابق کام نہیں کرسکا لیکن اب وہ ایک بار پھر لاہور میں سرجوڑ کر بیٹھے ہیں،ان کے پاس 8مارچ تک وقت بھی موجود ہے، معلوم نہیں کہ انھوں نے احمد شہزاد کو منتخب کیا یا کسی اور کوکریں گے، امید ہے کہ کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا اور ٹاپ آرڈر کے مسائل حل ہونگے۔
البتہ ایک بات ضروری ہے کہ میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں، کوچنگ اسٹاف اور قوم کو یکجا ہوکر عزم جوان رکھنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ سلیکشن کے معاملات کا میں جوابدہ نہیں میڈیا کو چیف سلیکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ ''تحقیقات'' کوئی خوشگوار لفظ نہیں تاہم جس طرح کے حالات پیدا ہوگئے، باتیں تو سننا اور برداشت کرنا پڑیں گی، میرے خیال میں میڈیا میں اس سے بہت زیادہ سخت الفاظ استعمال ہورہے ہوںگے، عوامی توقعات کا دباؤ ہماری کرکٹ کا ایک حصہ ہے، ہمیں اس سب کو جھیلنا اور بہتری کی جانب بڑھنا ہوگا، ٹیم اور مینجمنٹ کو کارکردگی دکھاکر خود ہی اس بحرانی صورتحال سے نکلنے کا چیلنج درپیش ہے۔
انھوں نے کہاکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ایک میگا ایونٹ ہے جس کیلیے ہمیں پورے ملک کی حوصلہ افزائی بھی درکار ہے،ہر کھلاڑی کو صرف مایوسی میں دھکیل کر ایک بڑے ٹورنامنٹ میں شرکت کیلیے نہیں بھیج سکتے، ایشیا کپ میں کئی مثبت باتیں بھی سامنے آئیں، ہدف کم ہونے کے باوجود بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور حریفوں کیلیے مشکلات پیدا کیں،وقار یونس نے کہاکہ محمد عامر نے سب کو متاثر کیا، محمد عرفان کی فارم اور ردھم بھی واپس آگیا۔
ابتدائی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سری لنکا کیخلاف میچ میں ٹاپ آرڈر نے ابتدائی6اوورز میں 50رنز اسکور کیے، سرفراز احمد، عمر اکمل اور شعیب ملک چیلنج قبول کرتے ہوئے رنز بنا رہے اور مڈل آرڈر کے استحکام کی ضمانت ہیں،لوئرآرڈر نے ابتدائی تینوں میچز میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے سبب پریشانی ضرور اٹھائی،پچز اور کنڈیشنز بھی ابتدائی اوورز کیلیے مشکل تھیں تاہم اس مسئلے کا حل ضرور تلاش کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ٹیم میں شامل ہر کھلاڑی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا خواہاں ہے، مثبت چیزوں سے حوصلہ پاتے ہوئے میگا ایونٹ سے قبل خامیاں دور کرنے کیلیے کام کرینگے۔
سلیکٹرز کا پلان توقعات کے مطابق کام نہیں کرسکا لیکن اب وہ ایک بار پھر لاہور میں سرجوڑ کر بیٹھے ہیں،امید ہے کہ کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا اور ٹاپ آرڈر کے مسائل حل ہونگے، سلیکشن کے معاملات کا میں جوابدہ نہیں میڈیا کو چیف سلیکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔
سابق پیسر نے کہا کہ ''تحقیقات'' کوئی خوشگوار لفظ نہیں تاہم جس طرح کے حالات پیدا ہوگئے باتیں تو سننا اور برداشت کرنا پڑیں گی، ٹیم اور مینجمنٹ کو کارکردگی دکھاکر خود ہی اس بحرانی صورتحال سے نکلنا ہوگا،ان کے مطابق ایشیا کپ میں کئی مثبت باتیں بھی سامنے آئیں، بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھائی، ہرکوئی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا خواہاں ہے، مثبت چیزوں سے حوصلہ پاتے ہوئے خامیاں دور کرنے کیلیے کام کریںگے۔
میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں، کوچنگ اسٹاف اور قوم کو یکجا ہوکر عزم جوان کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں جاری ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی پاکستان کیلیے ختم ہوچکا، بھارت کیخلاف بیٹنگ کی پسپائی اور شکست، یواے ای جیسے کمزور حریف کے مقابل بھی خطرے کی گھنٹی بجی اور بمشکل فتح ملی تھی، گرین شرٹس کو سنبھلنا تھا نہ سنبھلے، نتیجہ یہ ہوا کہ بنگلہ دیش نے بھی مات دے کر فائنل کی دوڑ سے اخراج کا پروانہ جاری کردیا۔
سری لنکا کیخلاف بے معنی فتح بھی شائقین کے زخموں پر مرہم رکھنے کیلیے ناکافی ثابت ہوئی،یواے ای میں انگلینڈ سے سیریز، دورئہ نیوزی لینڈ اور پھر ایشیا کپ میں ایک جیسی غلطیاں بار بار کرکے شکستوں کو گلے کا ہار بنانے والی پاکستان ٹیم کا بھارت میں شیڈول ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کیا حشر ہوگا، یہ سوال عوام، مبصرین اور سابق کرکٹرز سب کی زبان پر موجود ہے، پی سی بی نے روایتی حربہ اختیار کرتے ہوئے اپنے ہی عہدیداروں اور سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز پر مشتمل ایسی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی جس میں شامل مصباح الحق اور یونس خان تو شاید وقت ہی نہ نکال پائیں، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی تحقیقات کا حکم جبکہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی ''خوشخبری'' بھی سنا دی ہے۔
ایسے میں کوچ وقار یونس شکستوں کا ملبہ سلیکشن کمیٹی پر گرانے کی کوشش کرتے دکھائی دیے،میرپور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اننگز کے اچھے آغاز کی امیدیں برقرار رکھنے کیلیے کمبی نیشن بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، سلیکٹرز کا پلان توقعات کے مطابق کام نہیں کرسکا لیکن اب وہ ایک بار پھر لاہور میں سرجوڑ کر بیٹھے ہیں،ان کے پاس 8مارچ تک وقت بھی موجود ہے، معلوم نہیں کہ انھوں نے احمد شہزاد کو منتخب کیا یا کسی اور کوکریں گے، امید ہے کہ کوئی بہتر فیصلہ سامنے آئے گا اور ٹاپ آرڈر کے مسائل حل ہونگے۔
البتہ ایک بات ضروری ہے کہ میگا ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں، کوچنگ اسٹاف اور قوم کو یکجا ہوکر عزم جوان رکھنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ سلیکشن کے معاملات کا میں جوابدہ نہیں میڈیا کو چیف سلیکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ہیڈ کوچ نے کہا کہ ''تحقیقات'' کوئی خوشگوار لفظ نہیں تاہم جس طرح کے حالات پیدا ہوگئے، باتیں تو سننا اور برداشت کرنا پڑیں گی، میرے خیال میں میڈیا میں اس سے بہت زیادہ سخت الفاظ استعمال ہورہے ہوںگے، عوامی توقعات کا دباؤ ہماری کرکٹ کا ایک حصہ ہے، ہمیں اس سب کو جھیلنا اور بہتری کی جانب بڑھنا ہوگا، ٹیم اور مینجمنٹ کو کارکردگی دکھاکر خود ہی اس بحرانی صورتحال سے نکلنے کا چیلنج درپیش ہے۔
انھوں نے کہاکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ایک میگا ایونٹ ہے جس کیلیے ہمیں پورے ملک کی حوصلہ افزائی بھی درکار ہے،ہر کھلاڑی کو صرف مایوسی میں دھکیل کر ایک بڑے ٹورنامنٹ میں شرکت کیلیے نہیں بھیج سکتے، ایشیا کپ میں کئی مثبت باتیں بھی سامنے آئیں، ہدف کم ہونے کے باوجود بولرز نے عمدہ کارکردگی دکھائی اور حریفوں کیلیے مشکلات پیدا کیں،وقار یونس نے کہاکہ محمد عامر نے سب کو متاثر کیا، محمد عرفان کی فارم اور ردھم بھی واپس آگیا۔
ابتدائی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سری لنکا کیخلاف میچ میں ٹاپ آرڈر نے ابتدائی6اوورز میں 50رنز اسکور کیے، سرفراز احمد، عمر اکمل اور شعیب ملک چیلنج قبول کرتے ہوئے رنز بنا رہے اور مڈل آرڈر کے استحکام کی ضمانت ہیں،لوئرآرڈر نے ابتدائی تینوں میچز میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے سبب پریشانی ضرور اٹھائی،پچز اور کنڈیشنز بھی ابتدائی اوورز کیلیے مشکل تھیں تاہم اس مسئلے کا حل ضرور تلاش کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ٹیم میں شامل ہر کھلاڑی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بہتر کارکردگی دکھانے کا خواہاں ہے، مثبت چیزوں سے حوصلہ پاتے ہوئے میگا ایونٹ سے قبل خامیاں دور کرنے کیلیے کام کرینگے۔