سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں لاپتہ پاکستانی شہری کے بھارتی جیل میں قید ہونے کا انکشاف

محمد عرفان گزشتہ 9 سالوں سے بھارتی جیل میں بغیر کسی جرم کے قید ہے اور اس کی ذہنی حالت بھی خراب ہوچکی ہے

عرفان بھارتی جیل میں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے،فوٹو:ایکسپریس نیوز

سانحہ سمجھوتہ ایکسپیریس کو 9 سال گزرنے کے بعد اس کے ذمہ داروں کو تو سزا نہیں مل سکی تاہم اس سے جڑی ایک اور ہولناک داستان سامنے آئی ہے ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 9 سال قبل سمجھوتہ ایکسپریس میں دھماکے کے بعد لاپتہ ہونے والے سرگودھا کے رہائشی نوجوان کی خبر مل گئی ہے اوروہ بھارتی جیل میں اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہے۔آئی ٹی کا طالب علم محمد عرفان 2007 میں خرید و فروخت کے لیئے دہلی گیا تھا اور واپسی پر سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ہوگیا اور دھماکوں کے بعد عرفان لاپتہ ہوگیا جب کہ اس کے گھر والوں نے کافی عرصے تک اس کے انتظار کے بعد رو دھو کر اس کی واپسی کی امید چھوڑ دی اور صبر کرلیا کے عرفان اب اس دنیا میں نہیں رہا۔تاہم عرفان کے گھر والوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب گزشتہ سال مئی میں امرتسر جیل سے رہا ہو کر آنے والے ایک پاکستانی نے انکشاف کیا کہ عرفان زندہ ہے اور بھارت کی قید میں بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

عرفان کی اطلاع ملنے پر اس کے اہلخانہ نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج سے رابطہ کرکے ان سے مدد کی اپیل کی جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں کی کوششوں سے اس حوالے سے پیش رفت ہوئی،بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ عرفان کی واپسی کے تمام انتظامات مکمل ہیں اور اور اسے کسی بھی وقت رہا کیا جاسکتا ہے تاہم عرفان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے۔عرفان کے والدین نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ جلد ازجلد ان کے بیٹے کی گھر واپسی کو یقینی بنایا جائے۔


واضح رہے کہ 9 سال قبل 18 فروری 2007 کو بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر پانی پت کے نزدیک دلی سے لاہور آنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں غالب اکثریت پاکستانی مسافروں کی تھی جو بھارت میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کے بعد واپس آ رہے تھے۔



 
Load Next Story