ویزا نہ مل سکا رائس ایکسپورٹرز کا دورہ سعودی عرب پھر منسوخ
29رکنی وفدکو11 مارچ کوجاناتھا،کمرشل اتاشی ڈیڑھ ماہ میں ویزالیٹر جاری نہ کراسکے،2015 میں بھی ایساہی ہواتھا
رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کااحتجاج،وسیم حیات باجوہ کی تعیناتی کے دوران سعودی عرب وفد نہ بھیجنے کااعلان فوٹو: فائل
PESHAWAR:
سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کے عدم تعاون اور ویزوں کے عدم اجراکے باعث رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے دوسری مرتبہ اپنے 29 رکنی تجارتی وفدکا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔
مذکورہ تجارتی وفد ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانوکی قیادت میں11 مارچ کو سعودی عرب جانے والا تھا جس نے وہاں 20 مارچ تک قیام کرنا تھا۔ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ سعودی عرب پاکستانی سیلا باسمتی چاول کی بڑی منڈی ہے جس میں پاکستان کا حصہ صرف 10 فیصد ہے۔
ایکسپورٹرز اس میں اضافے کی غرض سے دورے کے خواہشمند تھے لیکن بدقسمتی سے ریاض میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل اتاشی وسیم حیات باجوہ کی عدم دلچسپی اور عدم تعاون کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے، یہ کمرشل اتاشی ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود 29 رکنی وفد کو ویزا لیٹرجاری کرانے میں ناکام رہے حالانکہ اس وفد کے دورے کی تاریخ موصوف نے خود ہی مقرر کی تھی، تاریخ مقرر ہونے کے بعد رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے دورے کو کامیاب بنانے کے لیے نہ صرف تمام تیاریاں مکمل کر لی تھیں بلکہ وہاں کی مختلف درآمدی کمپنیوں اور اسٹورچینز سے بھی رابطے کرلیے تھے۔
واضح رہے کہ سال 2015 میں بھی ایسوسی ایشن کی جانب سے سعودی عرب کے تجارتی دورے کا پروگرام ترتیب دیا گیا تھا لیکن مذکورہ کمزشل اتاشی گزشتہ سال بھی وفد کو ویزا جاری کرانے میں ناکام رہے تھے جس کی وجہ سے یہ دورہ بھی منسوخ کردیا گیا تھا، یوں محسوس ہوتا ہے کہ سعودی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کا حصہ بڑھانے اور رائس ایکسپورٹرز کے نمائندہ وفد کے دورے میں جان بوجھ کر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی چاول کی برآمدات میں مسلسل کمی کا رحجان ہے جس سے پڑوسی حریف ملک فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم اور گرفت مضبوط کررہا ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کی اعلیٰ قیادت نے سعودی عرب میں غیرسنجیدہ کمرشل اتاشی کے تعینات رہنے تک بطوراحتجاج آئندہ سعودی عرب کا تجارتی دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم نوازشریف اور وفاقی وزیر تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کہنہ مشق، سنجیدہ اور برآمدات میں اضافے کے لیے سرگرمی ظاہر کرنے والے افسران کو بیرون ملک کمرشل اتاشی تعینات کریںتاکہ پاکستانی تجارت میں اضافے کی کوششیں کرنے والے شعبوں اور برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور برآمدی اہداف حاصل کیے جاسکیں۔
سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے کے عدم تعاون اور ویزوں کے عدم اجراکے باعث رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے دوسری مرتبہ اپنے 29 رکنی تجارتی وفدکا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا۔
مذکورہ تجارتی وفد ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ عبدالرحیم جانوکی قیادت میں11 مارچ کو سعودی عرب جانے والا تھا جس نے وہاں 20 مارچ تک قیام کرنا تھا۔ ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ سعودی عرب پاکستانی سیلا باسمتی چاول کی بڑی منڈی ہے جس میں پاکستان کا حصہ صرف 10 فیصد ہے۔
ایکسپورٹرز اس میں اضافے کی غرض سے دورے کے خواہشمند تھے لیکن بدقسمتی سے ریاض میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے کمرشل اتاشی وسیم حیات باجوہ کی عدم دلچسپی اور عدم تعاون کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے، یہ کمرشل اتاشی ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود 29 رکنی وفد کو ویزا لیٹرجاری کرانے میں ناکام رہے حالانکہ اس وفد کے دورے کی تاریخ موصوف نے خود ہی مقرر کی تھی، تاریخ مقرر ہونے کے بعد رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے دورے کو کامیاب بنانے کے لیے نہ صرف تمام تیاریاں مکمل کر لی تھیں بلکہ وہاں کی مختلف درآمدی کمپنیوں اور اسٹورچینز سے بھی رابطے کرلیے تھے۔
واضح رہے کہ سال 2015 میں بھی ایسوسی ایشن کی جانب سے سعودی عرب کے تجارتی دورے کا پروگرام ترتیب دیا گیا تھا لیکن مذکورہ کمزشل اتاشی گزشتہ سال بھی وفد کو ویزا جاری کرانے میں ناکام رہے تھے جس کی وجہ سے یہ دورہ بھی منسوخ کردیا گیا تھا، یوں محسوس ہوتا ہے کہ سعودی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کا حصہ بڑھانے اور رائس ایکسپورٹرز کے نمائندہ وفد کے دورے میں جان بوجھ کر رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی چاول کی برآمدات میں مسلسل کمی کا رحجان ہے جس سے پڑوسی حریف ملک فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی مارکیٹ میں اپنی اجارہ داری قائم اور گرفت مضبوط کررہا ہے، ان حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے رائس ایکسپورٹرزایسوسی ایشن کی اعلیٰ قیادت نے سعودی عرب میں غیرسنجیدہ کمرشل اتاشی کے تعینات رہنے تک بطوراحتجاج آئندہ سعودی عرب کا تجارتی دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم نوازشریف اور وفاقی وزیر تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کہنہ مشق، سنجیدہ اور برآمدات میں اضافے کے لیے سرگرمی ظاہر کرنے والے افسران کو بیرون ملک کمرشل اتاشی تعینات کریںتاکہ پاکستانی تجارت میں اضافے کی کوششیں کرنے والے شعبوں اور برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی ہوسکے اور برآمدی اہداف حاصل کیے جاسکیں۔