مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست لارجر بینچ سنے گا
حکومت اورملزم کی درخواستیں یکجا، سماعت آج ہوگی، کسی تاخیرکے بغیرفریقین کے دلائل سن کر فیصلہ کریں گے،چیف جسٹس
مشرف کاجلدعلاج نہ ہواتوفالج کاخدشہ ہے، وکیل، تازہ رپورٹ پیش، ہم بہت محتاط ہیں، معاملے پرکمنٹس نہیں کرنا چاہتے، عدالت فوٹو: فائل
سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست لارجر بینچ میں زیرسماعت لانے کافیصلہ کرتے ہوئے قراردیا کہ حکومتی اپیل اورملزم کی درخواست دونوں کو یکجا کر کے سناجائے گا، عدالت کسی تاخیرکے بغیر فریقین کے دلائل سن کرفیصلہ کرے گی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ فروغ نسیم نے پرویزمشرف کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اوربتایاکہ سابق صدرایک ایسے مرض میں مبتلا ہیں جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، وہ 13 مارچ کو اسپتال چیک اپ کے لیے گئے جہاںڈاکٹرز نے سرجری کی تجویزدی جو پاکستان میں نہیں ہوسکتی،جلد علاج نہ کرایا توانھیں فالج ہونے کا خدشہ ہے، عدالت انھیں ایک بار علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے۔ مخالف وکیل طارق اسد نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹرائل کورٹ ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اپیل بھی مسترد کرچکی ہے، میڈیکل رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کہ ہم بہت محتاط ہیں اوراس بارے میں کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتے، بدھ کواصلی درخواست سمیت دیگر درخواستوں کے ساتھ سماعت کر کے فیصلہ کریں گے۔چیف جسٹس نے مشرف کے وکیل سے استفسارکیا کہ اس وقت مرکزی مقدمے کی کیا پوزیشن ہے؟ وکیل صفائی نے بتایاکہ3 جولائی 2013 کووزارت داخلہ کی درخواست پرسپریم کورٹ نے ایک عبوری حکمنامہ جاری کیا جس میں مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی گئی مگرجب حتمی حکمنامہ جاری ہوا تواس میں اس عبوری آرڈرکا کوئی ذکر نہیں تھا بلکہ معاملہ حکومت پرچھوڑدیاگیا۔
، سپریم کورٹ نے عبوری حکم میں اس لیے سابق صدرکانام ڈالا تھاکہ اٹارنی جنرل نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پرویزمشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری کیس چلانے کے لیے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کام کررہی ہے اوران کے دیگر معاونت کاروں کے بارے بھی تحقیقات جاری ہیں، پرویزمشرف ملزم ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ جب حتمی حکمنامے میں ای سی ایل کا کوئی ذکر نہیں توبیرون ملک نہ جانے کا حکم کس نے دیا۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہ حکم وزارت داخلہ نے دیاہے، عدالت نے قراردیاکہ اس حوالے سے مرکزی کیس اورمشرف کی درخواست کویکجا کر کے سناجائے گا، مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق لال مسجد آپریشن کیس میں پولیس نے سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرا لی۔ سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری ایڈیشنل سیشن جج پرویز قادر میمن نے جاری کیے تھے، تھانہ آبپارہ پولیس نے سابق صدر پرویز مشرف کے شہزادٹاؤن فارم ہاؤس میں وارنٹ کی تعمیل کروائی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ فروغ نسیم نے پرویزمشرف کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اوربتایاکہ سابق صدرایک ایسے مرض میں مبتلا ہیں جس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، وہ 13 مارچ کو اسپتال چیک اپ کے لیے گئے جہاںڈاکٹرز نے سرجری کی تجویزدی جو پاکستان میں نہیں ہوسکتی،جلد علاج نہ کرایا توانھیں فالج ہونے کا خدشہ ہے، عدالت انھیں ایک بار علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دے۔ مخالف وکیل طارق اسد نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ٹرائل کورٹ ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
جس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ اپیل بھی مسترد کرچکی ہے، میڈیکل رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کہ ہم بہت محتاط ہیں اوراس بارے میں کوئی کمنٹ نہیں کرنا چاہتے، بدھ کواصلی درخواست سمیت دیگر درخواستوں کے ساتھ سماعت کر کے فیصلہ کریں گے۔چیف جسٹس نے مشرف کے وکیل سے استفسارکیا کہ اس وقت مرکزی مقدمے کی کیا پوزیشن ہے؟ وکیل صفائی نے بتایاکہ3 جولائی 2013 کووزارت داخلہ کی درخواست پرسپریم کورٹ نے ایک عبوری حکمنامہ جاری کیا جس میں مشرف کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی گئی مگرجب حتمی حکمنامہ جاری ہوا تواس میں اس عبوری آرڈرکا کوئی ذکر نہیں تھا بلکہ معاملہ حکومت پرچھوڑدیاگیا۔
، سپریم کورٹ نے عبوری حکم میں اس لیے سابق صدرکانام ڈالا تھاکہ اٹارنی جنرل نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پرویزمشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت سنگین غداری کیس چلانے کے لیے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کام کررہی ہے اوران کے دیگر معاونت کاروں کے بارے بھی تحقیقات جاری ہیں، پرویزمشرف ملزم ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ جب حتمی حکمنامے میں ای سی ایل کا کوئی ذکر نہیں توبیرون ملک نہ جانے کا حکم کس نے دیا۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ یہ حکم وزارت داخلہ نے دیاہے، عدالت نے قراردیاکہ اس حوالے سے مرکزی کیس اورمشرف کی درخواست کویکجا کر کے سناجائے گا، مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق لال مسجد آپریشن کیس میں پولیس نے سابق صدر پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرا لی۔ سابق صدر کے وارنٹ گرفتاری ایڈیشنل سیشن جج پرویز قادر میمن نے جاری کیے تھے، تھانہ آبپارہ پولیس نے سابق صدر پرویز مشرف کے شہزادٹاؤن فارم ہاؤس میں وارنٹ کی تعمیل کروائی۔