آفریدی کی ’’خطا‘‘ درگزرکر دیں

اگر پہلے میچ جیسی بیٹنگ پچ مل گئی پھر تو وارے نیارے ہو جائیں گے

اگر پہلے میچ جیسی بیٹنگ پچ مل گئی پھر تو وارے نیارے ہو جائیں گے:فوٹو:فائل

''تمہارا پسندیدہ اداکار کون ہے''
سلمان خان
''گلوکار کون اچھا لگتا ہے''
ارجیت سنگھ
''سچ بتانا کون سی فلم ریلیز ہوتے ہی سینماکا ٹکٹ خریدنے کیلیے کوشش کرو گے''
کپور اینڈ سنز
''آج کل کون سا گانا گنگناتے ہو''
میں آپ کو یہ سب کیوں بتاؤں، ویسے انڈین فلم کا ہی ایک گانا ہے

''اس کا مطلب ہے تم کو بھی پاکستان سے محبت نہیں، غدار،بھارت کے گن گاتے ہو،آج جو اکڑ کر چل رہے ہو وہ اسی ملک کی وجہ سے ہے اب وہی تم کو پسند نہیں''۔

او انکل ہیلو میں نے ایسا کب کہا، میرا جینا مرنا پاکستان کیلیے ہے، میں اپنے وطن کیخلاف کوئی بات برداشت نہیں کر سکتا،جب کبھی ملک کو ضرورت ہوئی میں جان نچھاور کر دوں گا،

''اچھا تو پھر دوسروں کو غداری کے سرٹیفکیٹ کیوں بانٹ رہے ہو، اپنے گریبان میں بھی جھانکو،تمہارے اداکار بھارت جا کر کام کرنے کیلیے بے چین ہیں، وہاں سے ایک کریکٹر ایکٹر جسے اب کوئی فلموں میں کام تک نہیں دیتا وہ آ گیا تو سب ایسے خاطر مدارت کر رہے ہیں جیسے شاہ رخ خان آ گیا ہو،مجھے بس یہ بتاؤ کہ آفریدی نے ایسا کیا کر دیا کہ تم سب اس کے دشمن ہو گئے تھے'' یہ سوال پوچھ کر وہ بڑی عمر کے صاحب خاموش ہو گئے اور وہ لڑکا جو اپنے دوست کے ساتھ مل کر آفریدی کو برا بھلا کہہ رہا تھا چپ ہو کر بیٹھ گیا۔


میں بھی اس وقت اسی کافی شاپ میں موجود اور دیگر لوگوں کی طرح برابر کے ٹیبل پر ہونے والی بحث سن رہا تھا، کرکٹ سیزن میں آپ کو ایسے مقامات پر نت نئے تبصرے سننے کو ملتے ہیں اس لیے میری کوشش ہوتی ہے کہ اکثر ایسی جگہ جایا کروں، اسی طرح سڑک پر کرکٹ کھیلتے ہوئے لڑکوں سے بھی دلچسپ کرکٹنگ باتیں سننے کو ملتی ہیں، راستے میں ڈرائیو کرتے ہوئے میں نے سوچا کہ ''انکل کی بات تو غلط نہیں تھی، ہم خود تو بھارت بھارت کرتے رہتے ہیں مگر آفریدی کو معاف کرنے کو تیار نہیں، ایک جملے پر اس کے سارے کارنامے بھلا کر ایکدم سے غدار کا لقب دے دیا، وہ تو شکرہے کسی نے را کا ایجنٹ نہیں کہا ورنہ کسر تو یہی باقی رہ گئی تھی۔

میں شاہدآفریدی کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں، انھوں نے کبھی ملک کو نہیں بیچا بلکہ ایسا کرنے والے سلمان بٹ، آصف اور عامر کا پردہ فاش کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بیٹ کی طرح زبان پر بھی کنٹرول نہیں،ایسے میں بعض اوقات ایسی باتیں منہ سے نکل جاتی ہیں جو نہیں کرنی چاہئیں تھیں،انھوں نے بھارت جا کر یہ کہہ دیا کہ '' اتنا پیار تو اپنے ملک میں بھی نہیں ملا'' واقعی یہ بیان درست نہیں تھا،جس طرح وہ اکثر غلط گیند پر چھکا لگانے کی کوشش میں کیچ ہو جاتے ہیں ۔

اس بار بھی یہی ہوا، ان کے بیان نے طوفان برپا کر دیا،اس ملک نے انھیں سپراسٹار بنایا وہ جہاں جائیں لوگ محبت نچھاور کرتے ہیں اس لیے ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی، جب میں نے بھی آفریدی سے یہ شکوہ کیا تو وہ کہنے لگے کہ '' میں اپنے وطن کیلیے جان نچھاور کر سکتا ہوں، کوئی یہ کیسے سوچ سکتا ہے کہ میں بھارت کوترجیح دوں گا، میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں تھا جو سمجھا گیا''

ویسے ہم میڈیا والوں کو بھی احتیاط سے کام لینا چاہیے، جب سے آفریدی نے ''گھٹیا سوال'' والی بات کہی ان کے مسائل بڑھ گئے، اب ذرا سی بات بھی بریکنگ نیوز بن جاتی ہے، ایک اینکر جنھیںان کے محلے والے بھی نہیں جانتے تھے وہ آفریدی کو لعن طعن کر کے اپنی ویڈیو وائرل کرانے میں کامیاب ہو گئے، جاوید میانداد نے بھی غصے میں آ کر ویسا ہی انداز اپنایا،اب بنگلہ دیش کیخلاف میچ وننگ کارکردگی کے بعد آفریدی پھر ہیروبن گئے، خدانخواستہ ہفتے کو بھارت سے میچ میں کچھ غلط ہوا تو پھر سب ان کے پیچھے پڑ جائیں گے۔

یہ طریقہ درست نہیں، ایک ایسا وقت جب آپ کی ٹیم ورلڈ ٹوئنٹی 20کھیلنے بھارت گئی ہوئی ہے اسے سپورٹ کی ضرورت ہے لعن طعن کی نہیں، بورڈ کو بھی اسکواڈ سے کچھ امید نہیں، اس لیے ایشیا کپ میں ہار کی تحقیقاتی کمیٹی پہلے ہی بنا دی تاکہ اب کچھ غلط ہو توفوراً سلیکٹرز و دیگر پر ملبہ گرا کر چھٹی کر دی جائے، کپتان کیخلاف عدالتوں میں غداری کے کیس کیے جا رہے ہیں،ٹیم کی بھارت روانگی سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے آخر تک غیریقینی کا شکار رہی، ایسے میں اگر مثبت نتائج سامنے نہ آئیں تو گرین شرٹس کے پاس تو جواز ہو گا کہ آف دی فیلڈ مسائل کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہوئی،اس لیے شائقین سے یہی گذارش ہے آفریدی کو معاف کر دیں، بس تھوڑا انتظار کر لیں، جب ایونٹ میں ٹیم کی پیشقدمی کا فیصلہ ہو جائے تو پھر جو مرضی ہے کریں۔

فی الحال سپورٹ ہی کرنا چاہیے شاید کوئی معجزہ ہو جائے، ویسے بھارتی ٹیم کا نیوزی لینڈ نے جو حشر کیا اس سے وہ حواس باختہ ہو چکی ہے، ایسے میں اسے ہرانے کا بہترین موقع مل گیا، جس طرح گرین شرٹس نے بنگلہ دیش کیخلاف پرفارم کیا اگر ویسا ہی کھیل دہرایا تو فتح پانا مشکل نہ ہو گا، بس ایک بڑا مسئلہ خود اعتمادی کی کمی کا ہے، روایتی حریف سے کھیلتے ہوئے ہمارے کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، ایشیا کپ میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔

اب اس مسئلے پر قابو پانا ہو گا، اگر پہلے میچ جیسی بیٹنگ پچ مل گئی پھر تو وارے نیارے ہو جائیں گے، البتہ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ بھارتی بیٹنگ لائن بھی بیحد مضبوط ہے،لہٰذا ہمارے بہترین بولنگ اٹیک کو جان لڑا دینی ہو گی، جاتے جاتے شائقین کو مشورہ ہے کہ ایک میچ جیتنے کے بعد توقعات کو آسمان کی بلندیوں پر نہ پہنچائیں، یہ یاد رکھیں کہ یہ ٹیم رینکنگ میں ساتویں، آٹھویں نمبر پر گھوم رہی ہے۔

اس کا درست کمبی نیشن نہیں بن سکا، اگر جیت گئی تو بہت اچھی بات ہے لیکن اسے یقینی نہ سمجھیں البتہ اچھی امیدیں ضرور رکھنی چاہئیں،اگر بھارت کو بھارت میں ہرا دیا تو اس ٹیم کی تمام غلطیاں معاف ہوں گی، اب ہفتے کا انتظار ہے، مجھے یقین ہے کہ کھلاڑی بھی ہم وطنوں کو مایوس نہیں کریں گے،کروڑوں لوگوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔
Load Next Story