شام کے بحران میں نئی پیش رفت

شام کو خطرہ ہے کہ کردوں کی طرف سے وفاقی ریاست کے قیام کے اعلان سے شام کے تقسیم ہونے کا خطرہ درپیش آ جائے گا

کردوں کے اعلان کے مطابق وہ شام کے تین سرحدی علاقوں جزیرہ‘ کوہائی اور افرین پر مشتمل کردستان کی وفاقی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

کردوں کے گروپ نے شمالی شام میں اپنے زیر قبضہ علاقے کو کردستان کے وفاقی علاقے کا نام دے دیا ہے تاہم ان کی اسی کارروائی کو شام کی حکومت اور اپوزیشن دونوں نے فوری طور پر مسترد کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی کردوں کے اس اعلان پر دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے اپنا یہ پروگرام منسوخ نہ کیا تو روس شام میں مزید فوج بھیج کر انھیں بالجبر ایسا کرنے سے روک دے گا۔

کردوں کی آبادی چار ممالک عراق' ایران' شام اور اردن میں منقسم ہے جو ایک طویل عرصہ سے اپنی الگ شناخت اختیار کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں جب کہ متذکرہ چاروں ملک مسلمان ہیں اور کرد خود بھی اسلامی شناخت کے حامل ہیں لیکن چاروں ملکوں میں انھیں دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کردستان کی وفاقی ریاست کے بارے میں یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جنیوا میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی شام کا بحران حل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


شام کو خطرہ ہے کہ کردوں کی طرف سے وفاقی ریاست کے قیام کے اعلان سے شام کے تقسیم ہونے کا خطرہ درپیش آ جائے گا۔ کردوں کی جمہوری یونین پارٹی ''پی وائی ڈی'' کے ایک ترجمان نواف خلیل نے کہا ہے کہ کردستان کی وفاقی ریاست کی تشکیل کا اعلان شام کے شمالی علاقے میں ہونے والی کردش کانفرنس میں کیا گیا ہے۔

شام کی وزارت خارجہ نے کردوں کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اعلان شام کی یکجہتی کو درہم برہم کرنے کے مترادف ہے جس کو شامی عوام کسی صورت قبول نہیں کر سکتے۔ ادھر شام کے بڑے اپوزیشن گروپ ''شامی قومی اتحاد'' نے بھی کردوں کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔

کردوں کے اعلان کے مطابق وہ شام کے تین سرحدی علاقوں جزیرہ' کوہائی اور افرین پر مشتمل کردستان کی وفاقی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ نواف خلیل نے بتایا کہ کرد کانفرنس میں کردوں کے علاوہ ترکوں' عربوں اور عیسایوں نے بھی شرکت کی اور آزاد کردستان ریاست کی حمایت کی۔شام کے بحران میں یہ نئی پیش رفت ہے' اس سے شام ہی نہیں بلکہ عراق' ایران اور ترکی بھی متاثر ہوں گے۔
Load Next Story