بورڈ نےعاقب جاوید کو ہیڈ کوچ بنانے کی آس دلادی

مجھے گذشتہ ہفتے فون پر بتایا گیا کہ میرے نام پر غورکیا جارہا ہے، ذمہ داری سنبھالنے کیلیے تیارہوں، سابق پیسر

مجھے گذشتہ ہفتے فون پر بتایا گیا کہ میرے نام پر غورکیا جارہا ہے، ذمہ داری سنبھالنے کیلیے تیارہوں، سابق پیسر۔ فوٹو: فائل

بورڈ نے عاقب جاوید کو ہیڈ کوچ بنانے کی آس دلادی، سابق فاسٹ بولر کا کہنا ہے کہ مجھے گذشتہ ہفتے فون پر بتایا گیا کہ میرے نام پر غورکیا جارہا ہے، میں امید رکھتا ہوں کہ یہ غور اب بھی جاری ہوگا، میں یہ ذمہ داری اٹھانے کیلیے پوری طرح تیار ہوں، ٹیم کے تمام پلیئرزمیرے ساتھ کام کرچکے، میں پاکستان کرکٹ میں تبدیلی لاسکتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے نئے ہیڈ کوچ کی تلاش کیلیے جہاں ایک جانب اشتہار جاری کیا وہیں کچھ کو خود بھی امیدیں دلانا شروع کردی ہیں، ان میں سابق فاسٹ بولر اور متحدہ عرب امارات کے موجودہ کوچ عاقب جاوید بھی شامل ہیں۔

انھوں نے ایک خلیجی اخبار کو انٹرویو میں کہاکہ ایک ہفتے قبل مجھے بورڈ آفیشلز کی جانب سے فون کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ وقار یونس کے جانے پر ان کی جگہ کیلیے ہم جن امیدواروں پر غور کررہے ہیں ان میں آپ بھی شامل ہیں، میں اب بھی اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ میں ان امیدواروں میں سے ایک ہوں۔


اگر وہ میرے نام پر غور جاری رکھے ہوئے ہیں تو میں بھی یہ ذمہ داری قبول کرنے کیلیے تیار ہوں۔ عاقب جاوید 2012 میں پاکستان کے بولنگ کوچ کی ذمہ داری چھوڑ کر یو اے ای کے کوچ بن گئے تھے، ان کی رہنمائی میں اماراتی ٹیم نے ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی 20 کیلیے کوالیفائی کیا جبکہ حال ہی میں ایشیا کپ کا مین راؤنڈ کھیلنے میں بھی کامیاب رہی تھی۔

عاقب نے کہا کہ میں نے گذشتہ 15 برس کے دوران بہت سخت محنت کی اور بہت کچھ سیکھا، یو اے ای کے ساتھ کام کرنے سے مجھے کافی فائدہ ہوا، اس ٹیم کے ساتھ ہم نے اپنے کئی اہداف حاصل کیے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ کرکٹرز میرے ساتھ کام کرچکے ہیں، مصباح الحق سمیت ہر کسی کے ساتھ میں اکیڈمیز میں کام کرچکا، میں پاکستان کا واحد کوچ ہوں جسے گراس روٹ لیول پر انڈر 15، 17 اور 19 کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں عاقب نے پاکستانی ہیڈ کوچ کیلیے درخواست دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ ان کی فیملی یو اے ای میں سیٹ ہے،اب وہ کہتے ہیں کہ چونکہ پاکستانی ٹیم اپنے زیادہ تر میچز یو اے ای میں ہی کھیلتی ہے،یہاں سے وہاں کا فاصلہ دو،ڈھائی گھنٹوں کا ہے اس لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
Load Next Story