پاکستان کا اثر آگیا آسٹریلیا بھی خراب پرفارمنس کی تحقیقات کرائے گا
بورڈ2020 میں ورلڈ ٹی20کی میزبانی سے قبل بہترین ٹیم تشکیل دینے کا خواہاں۔
بورڈ2020 میں ورلڈ ٹی20کی میزبانی سے قبل بہترین ٹیم تشکیل دینے کا خواہاں۔ فوٹو: فائل
آسٹریلیا پربھی پاکستان کا اثر آ گیا، بورڈ نے ورلڈ ٹوئنٹی 20 میں ٹیم کی خراب پرفارمنس کے اسباب جاننے کیلیے تحقیقات کا اعلان کردیا۔
کینگروز ٹیسٹ اور ون ڈے میں نمبرون لیکن ٹوئنٹی 20 میں وہ چھٹے نمبر پر ہیں، البتہ تمام طرز میں ٹاپ پر پہنچنے کی خواہش بھی موجود ہے۔ آسٹریلیا نے 2020 میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی کرنا ہوگی، بورڈ تب تک اس طرز میں بھی بہترین ٹیم تشکیل دینا چاہتا ہے، اس لیے اب تک کی اس فارمیٹ میں صورتحال کا تجزیہ کرایا جارہا ہے۔
دوسری جانب سابق وکٹ کیپر بیٹسمین بریڈ ہیڈن نے کہاکہ بگ بیش کی صورت میں ہم ویسے ہی ٹوئنٹی 20میں بہت کچھ کررہے ہیں، آئی پی ایل میں بھی ہمارے ملک کے کرکٹرز بہترین ثابت ہوتے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں صرف ایک ٹورنامنٹ کے نتائج کی بنیاد پر اپنی ترجیحات میں ردوبدل نہیں کرنا چاہیے، ٹیسٹ کرکٹ ہمارے لیے مقدم اور اسے سرفہرست ہی رکھنا مناسب ہوگا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے بھی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تحقیقات کرائیں مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا، چیف سلیکٹر کو فارغ کیا گیا جبکہ کپتان اور کوچ ازخود عہدوں سے الگ ہو گئے، یہ فیصلے کمیٹی بننے سے قبل ہی کیے جا چکے تھے۔
کینگروز ٹیسٹ اور ون ڈے میں نمبرون لیکن ٹوئنٹی 20 میں وہ چھٹے نمبر پر ہیں، البتہ تمام طرز میں ٹاپ پر پہنچنے کی خواہش بھی موجود ہے۔ آسٹریلیا نے 2020 میں ورلڈ ٹوئنٹی 20 کی میزبانی کرنا ہوگی، بورڈ تب تک اس طرز میں بھی بہترین ٹیم تشکیل دینا چاہتا ہے، اس لیے اب تک کی اس فارمیٹ میں صورتحال کا تجزیہ کرایا جارہا ہے۔
دوسری جانب سابق وکٹ کیپر بیٹسمین بریڈ ہیڈن نے کہاکہ بگ بیش کی صورت میں ہم ویسے ہی ٹوئنٹی 20میں بہت کچھ کررہے ہیں، آئی پی ایل میں بھی ہمارے ملک کے کرکٹرز بہترین ثابت ہوتے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں صرف ایک ٹورنامنٹ کے نتائج کی بنیاد پر اپنی ترجیحات میں ردوبدل نہیں کرنا چاہیے، ٹیسٹ کرکٹ ہمارے لیے مقدم اور اسے سرفہرست ہی رکھنا مناسب ہوگا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے بھی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر تحقیقات کرائیں مگر اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا، چیف سلیکٹر کو فارغ کیا گیا جبکہ کپتان اور کوچ ازخود عہدوں سے الگ ہو گئے، یہ فیصلے کمیٹی بننے سے قبل ہی کیے جا چکے تھے۔