ماضی کے وکٹ کیپرز ’’چوکیداری‘‘ کرتے تھے جم پارکس

ماضی میں وکٹ کیپرز پر سنچریاں بنانے کا بھوت سوار نہیں تھا، ذمے داری پر توجہ مرکوز ہوتی، سابق انگلش وکٹ کیپر

سنچریاں بنانے کا بھوت سوار نہیں تھا، ذمے داری پر توجہ مرکوز ہوتی، انگلش پلیئر فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD:
انگلینڈ کے سابق وکٹ کیپر جم پارکس کا کہنا ہے کہ ماضی میں وکٹ کیپرز صرف وکٹوں کی چوکیداری کرتے تھے، ان کے سر پر سنچریاں بنانے کا بھوت سوار نہیں ہوتا تھا، نچلے نمبر پر بیٹنگ کی وجہ سے شاذو نادر ہی اچھا اسکور بنا پاتے تھے، ان کی پوری توجہ صرف وکٹ کیپنگ پر ہی مرکوز ہوا کرتی تھی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ 50کی دہائی میں انگلینڈ کی جانب سے پاکستان کیخلاف ڈیبیو کرنے والے وکٹ کیپر نے کہا کہ اس دور میں ان کوورڈ پچز پر کیپنگ کرنا نہایت مشکل کام ہوتا، خاص کر جب آپ میڈیم پیسر کے سامنے کھڑے ہوں جب کہ بیٹسمین کو واپس ان کی کریز میں رکھنے کے لیے بھی محنت کرنا پڑتی تھی، میں نے جتنے بھی کیپر دیکھے ان میں گوڈفرے ایوانز بہترین تھے، وہ ایک گیلی وکٹ پر ایلس بیڈسر جیسے بولر کے سامنے بھی کھڑے ہوسکتے تھے، ہر کوئی انھیں مضبوط اور مستحکم کہا کرتا، سابق انگلش وکٹ کیپر نے کہا کہ وہ اپنے کیریئر کی شروعات میں وکٹ کیپر نہیں تھے بلکہ وہ تو ایک اسپیشلسٹ بیٹسمین تھے۔


انھوں نے کہاکہ جوانی میں کبھی بھی ایک وکٹ کیپر بننا نہیں چاہتا تھا مجھے بیٹنگ میں ہی زیادہ دلچسپی تھی، جم کو جنگ عظیم دوم کے بعد ایئرفورس کی ٹیم سے بھی کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے، ان کے دورمیں ڈینس بھی ایک کافی بہترین پلیئر رہے ہیں جو گیلی وکٹوں پر بھی آسانی سے رنز اسکور کرلیا کرتے تھے، انھوں نے بتایا کہ جب انھوں نے پاکستان کیخلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا تو ڈینس اس سائیڈ میں موجود تھے، چیلمس فورڈ میں ہونے والے میچ سے قبل ان کی ٹیم کو احساس ہوا کے ان کے پاس وکٹ کیپر موجود نہیں ہے اور کپتان نے انھیں یہ ذمہ داری سونپ دی اس طرح ان کے وکٹ کیپنگ کیریئر کا آغاز ہوا۔

30ء اور 40ء میں کرکٹ کیسی ہوا کرتی تھی۔ اس بارے میں انھوں نے بتایا کہ ان کے والد جم سینئر کو بھی انگلینڈ کی طرف سے ایک ٹیسٹ میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل رہا جو انھوں نے لین ہیوٹن کے اوپننگ پارٹنر کی حیثیت سے 1937میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا تھا، دونوں اننگز میں انھوں نے بالترتیب 22 اور 7 رنز اسکور کیے جب کہ 3وکٹیں بھی حاصل کیں، جم پارکس نے 5 سال کی عمر میں سسیکس اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والا مقابلہ پہلی بار دیکھا جس میں کینگروز کے خلاف ہیوگ برٹلیٹ نے شاندار سنچری جڑی تھی، جب 1949 میں انھوں نے سسیکس کی ٹیم کو جوائن کیا تو ہیوگ ہی ان کے کپتان تھے۔
Load Next Story