شادی بیاہ میں ون ڈش کا قانون
شادی بیاہ پر ون ڈش کی پابندی کا فیصلہ یقیناً بہت صائب ہے جس سے متوسط آمدنی والے خاندانوں کو خاصی سہولت ملے گی
قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر صرف بھاری جرمانہ ہیں نہیں بلکہ 6 ماہ تک قید بھی شامل ہو گی، فوٹو : فائل
پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز شادی بیاہ ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دی ہے۔ جس میں ترمیمی مسودہ قانون شادی بیاہ تقریبات پنجاب 2015ء بھی شامل ہے۔ جس کے تحت شادی بیاہ پر ایک سے زائد ڈشز تیار نہیں کی جا سکیں گی، رسم نکاح، مایوں، مہندی، بارات اور ولیمہ پر بھی صرف ون ڈش ہی پیش کی جا سکے گی، جہیز کی نمائش نہیں کی جا سکے گی، شادی کی تقریبات پر گلی، سڑک، عوامی مقامات اور کھلی جگہوں پر آرائشی روشنیاں لگانے کی اجازت نہیں ہوگی، آتش بازی کی بھی اجازت نہیں ہو گی، گھر کے اندر ہونے والی شادی تقریب بھی دس بجے تک ختم کرنا ہوگی۔
قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر صرف بھاری جرمانہ ہیں نہیں بلکہ 6 ماہ تک قید بھی شامل ہو گی۔ اور جرمانہ بھی محض برائے نام نہیں ہو گا بلکہ کم از کم 50 ہزار سے لے کر 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔
شادی بیاہ پر ون ڈش کی پابندی کا فیصلہ یقیناً بہت صائب ہے جس سے متوسط آمدنی والے خاندانوں کو خاصی سہولت ملے گی نیز اس موقع پر لائٹنگ اور آتش بازی پر پابندی سے بھی نہ صرف یہ کہ بجلی کا ضیاع نہیں ہو گا بلکہ آتشبازی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کا بھی سد باب ہو سکے گا۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ متمول گھرانے مہنگے ہوٹلوں اور کلب وغیرہ میں شادی کی تقریب کو سالگرہ یا کوئی میٹنگ وغیرہ کا نام دے کر منعقد کرا لیتے ہیں' ایسی تقریبات ایک تو رات گئے تک چلتی ہیں' دوسرا یہاں انواع و اقسام کے کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے'اس رجحان کی حوصلہ شکنی بھی ہونی چاہیے۔
قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر صرف بھاری جرمانہ ہیں نہیں بلکہ 6 ماہ تک قید بھی شامل ہو گی۔ اور جرمانہ بھی محض برائے نام نہیں ہو گا بلکہ کم از کم 50 ہزار سے لے کر 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔
شادی بیاہ پر ون ڈش کی پابندی کا فیصلہ یقیناً بہت صائب ہے جس سے متوسط آمدنی والے خاندانوں کو خاصی سہولت ملے گی نیز اس موقع پر لائٹنگ اور آتش بازی پر پابندی سے بھی نہ صرف یہ کہ بجلی کا ضیاع نہیں ہو گا بلکہ آتشبازی کی وجہ سے ہونے والے حادثات کا بھی سد باب ہو سکے گا۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ متمول گھرانے مہنگے ہوٹلوں اور کلب وغیرہ میں شادی کی تقریب کو سالگرہ یا کوئی میٹنگ وغیرہ کا نام دے کر منعقد کرا لیتے ہیں' ایسی تقریبات ایک تو رات گئے تک چلتی ہیں' دوسرا یہاں انواع و اقسام کے کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی ہے'اس رجحان کی حوصلہ شکنی بھی ہونی چاہیے۔