بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ
حکومت کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے بھی ہوتے رہے ہیں مگر عملی طور پر اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی
بجلی کی قلت کا زیادہ احساس اس بنا پر بھی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے لائف اسٹائل میں غیر فطری قسم کی تبدیلیاں پیدا ہو چکی ہیں. فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس
ملک میں گرمی کی شدت بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہو گیا ہے خدشہ ہے کہ جوں جوں گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گا لوڈشیڈنگ بھی مزید بڑھ جائے گی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق شہری حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دس گھنٹے جب کہ دیہی علاقوں میں دس سے بھی زائد گھنٹے رہا۔ کئی دیہات میں14سے 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔
حکومت کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے بھی ہوتے رہے ہیں مگر عملی طور پر اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی۔ توانائی کے کسی منصوبے کے آغاز کی افتتاحی تختی لگا دینا کوئی مشکل کام نہیں مگر اصل کام منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کا ہے جو عمومی طور پر شاذ و نادر ہی مکمل ہوتے ہیں۔
بجلی کی قلت کا زیادہ احساس اس بنا پر بھی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے لائف اسٹائل میں غیر فطری قسم کی تبدیلیاں پیدا ہو چکی ہیں اور ہم قدرتی ہوا اور روشنی سے دور ہو کر کمروں کے اندر بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں ہر وقت بجلی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب سارا شہر گھروں کی چھت پر سوتا تھا مگر اب بند کمرے میں پنکھے اور اے سی کے بغیر سونا تو درکنار بیٹھنا بھی ممکن نہیں ہوتا لیکن اب واپسی کا سفر تو ممکن نہیں رہا بلکہ توانائی کے ذرایع میں اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔
حکومت کی طرف سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے بھی ہوتے رہے ہیں مگر عملی طور پر اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نظر نہیں آتی۔ توانائی کے کسی منصوبے کے آغاز کی افتتاحی تختی لگا دینا کوئی مشکل کام نہیں مگر اصل کام منصوبے کو تکمیل تک پہنچانے کا ہے جو عمومی طور پر شاذ و نادر ہی مکمل ہوتے ہیں۔
بجلی کی قلت کا زیادہ احساس اس بنا پر بھی ہوتا ہے کیونکہ ہمارے لائف اسٹائل میں غیر فطری قسم کی تبدیلیاں پیدا ہو چکی ہیں اور ہم قدرتی ہوا اور روشنی سے دور ہو کر کمروں کے اندر بند ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں ہر وقت بجلی کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ ایک زمانہ تھا جب سارا شہر گھروں کی چھت پر سوتا تھا مگر اب بند کمرے میں پنکھے اور اے سی کے بغیر سونا تو درکنار بیٹھنا بھی ممکن نہیں ہوتا لیکن اب واپسی کا سفر تو ممکن نہیں رہا بلکہ توانائی کے ذرایع میں اضافہ ناگزیر ہو گیا ہے۔