اسرائیلی وزیر اعظم کا گولان پہاڑیوں پر قبضہ برقرار رکھنے کا اعلان

شام ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے کہ گولان کی پہاڑیاں اسے واپس کی جائیں

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا بھی درپردہ اسرائیلی موقف کا ساتھ دے رہے ہیں، فوٹو : فائل

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ اسرائیل کے ساتھ ملحقہ گولان کی پہاڑیاں ہمیشہ ہمیشہ ان کے ملک کے قبضے ہی میں رہیں گی۔ نیتن یاہو کے اس اعلان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل اب مستقل طور پر گولان کی پہاڑیوں پر اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتا، وہ اسے کسی بھی طور پر چھوڑنے کے لیے تیار نہیں اور وہ خطے میں اپنی بالادستی قائم رکھنا چاہتا ہے۔ نیتن یاہو کے اس اعلان کے بعد خطے میں جنم لینے والی کشیدگی میں اضافہ ہو گا جو مستقبل میں خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔


اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں شام سے گولان کی پہاڑیوں کا 1200مربع کلومیٹر رقبہ چھین لیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔ چند روز قبل شام کے صدر بشار الاسد نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ امن مذاکرات میں گولان کی پہاڑیوں کی واپسی پر غور کیا جانا چاہیے۔ شام ایک عرصے سے یہ مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے کہ گولان کی پہاڑیاں اسے واپس کی جائیں۔ اب نیتن یاہو کے اس واضح اعلان کے بعد کہ گولان کی پہاڑیاں اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ بن کر رہیں گی اور انھیں کسی بھی صورت شام کو واپس نہیں کیا جائے گا' اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔

اسرائیل بخوبی جانتا ہے کہ شام اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہونے کے باعث خود اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے ایسی صورت میں اس کے پاس یہ صلاحیت نہیں کہ وہ بزور قوت اس سے گولان کی پہاڑیاں چھین سکے یا عالمی طور پر اسے دباؤ میں لا کر اپنے مطالبات منوا سکے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور امریکا بھی درپردہ اسرائیلی موقف کا ساتھ دے رہے ہیں اور انھوں نے کبھی یہ کوشش نہیں کی کہ اسرائیل اور شام کے درمیان تنازعات طے پا جائیں بلکہ ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت شام کو اتنا کمزور کر دیا گیا ہے کہ وہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ ہی نہیں رہا۔
Load Next Story