بڑھتی ہوئی مہنگائی
دکاندار غیر معیاری اور ناقص پھل بھی مہنگے داموں بیچ رہے اور صارف کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں
مہنگائی سے ملازم پیشہ اور دیہاڑی دار افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب غریب آدمی کی آمدن کا بڑا حصہ یوٹیلٹی بلوں پر صرف ہو جاتا ہے فوٹو: فائل
ملک بھر میں روزمرہ کی خوردنی اشیا کی قیمتوں میں بتدریج ہونے والے اضافے پر شہری خصوصاً متوسط طبقات پریشان ہیں اور مسلسل یہ مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ مہنگائی پر قابو پایا جائے۔ سبزیوں اور پھلوں کے نرخ سرکاری طور پر مقرر ہونے کے باوجود دکاندار حضرات ان پر عملدرآمد کرنے سے گریزاں ہیں اور حکومتی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث وہ صارفین سے من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں۔
خاص طور پر پھلوں کے مہنگے نرخ ہونے کے باعث یہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب دھوکا دہی بھی عام ہے' دکاندار غیر معیاری اور ناقص پھل بھی مہنگے داموں بیچ رہے اور صارف کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ ضلعی سطح پر انتظامی کنٹرول نہ ہونے کے باعث صارفین کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو رہا۔ اس وقت مہنگائی ہونے' اخراجات بڑھنے اور ذرایع آمدن میں مطلوبہ اضافہ نہ ہونے کے باعث غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ غربت کی مقررہ لکیر سے نیچے جانے والے یہ لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث روز مرہ کی ضروریات کو بااحسن پورا کرنے میں شدید دشواری محسوس کر رہے ہیں۔
مہنگائی سے ملازم پیشہ اور دیہاڑی دار افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب غریب آدمی کی آمدن کا بڑا حصہ یوٹیلٹی بلوں پر صرف ہو جاتا ہے، رہی سہی کسر بچوں کی مہنگی تعلیم اور کتابیں نکال دیتی ہیں۔ ایسے میں عام آدمی کے لیے زندگی کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل محسوس ہو رہا ہے دوسری جانب بے روز گاری کے عفریت کے باعث جرائم میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایسی خبریں بھی منظرعام پر آئی ہیں کہ پڑھے لکھے بے روز گار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جرائم کی طرف راغب ہو رہی ہے۔ حکومت معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے کے دعوے تو کر رہی ہے مگر یہ اسی صورت ممکن ہو گا جب مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ بے روز گاری کا بھی خاتمہ کیا جائے اور روز مرہ کی خوردنی اشیا تک عام آدمی کی رسائی آسان بنائی جائے۔
خاص طور پر پھلوں کے مہنگے نرخ ہونے کے باعث یہ عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب دھوکا دہی بھی عام ہے' دکاندار غیر معیاری اور ناقص پھل بھی مہنگے داموں بیچ رہے اور صارف کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ ضلعی سطح پر انتظامی کنٹرول نہ ہونے کے باعث صارفین کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو رہا۔ اس وقت مہنگائی ہونے' اخراجات بڑھنے اور ذرایع آمدن میں مطلوبہ اضافہ نہ ہونے کے باعث غربت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ غربت کی مقررہ لکیر سے نیچے جانے والے یہ لوگ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث روز مرہ کی ضروریات کو بااحسن پورا کرنے میں شدید دشواری محسوس کر رہے ہیں۔
مہنگائی سے ملازم پیشہ اور دیہاڑی دار افراد زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب غریب آدمی کی آمدن کا بڑا حصہ یوٹیلٹی بلوں پر صرف ہو جاتا ہے، رہی سہی کسر بچوں کی مہنگی تعلیم اور کتابیں نکال دیتی ہیں۔ ایسے میں عام آدمی کے لیے زندگی کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل محسوس ہو رہا ہے دوسری جانب بے روز گاری کے عفریت کے باعث جرائم میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایسی خبریں بھی منظرعام پر آئی ہیں کہ پڑھے لکھے بے روز گار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جرائم کی طرف راغب ہو رہی ہے۔ حکومت معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے کے دعوے تو کر رہی ہے مگر یہ اسی صورت ممکن ہو گا جب مہنگائی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ بے روز گاری کا بھی خاتمہ کیا جائے اور روز مرہ کی خوردنی اشیا تک عام آدمی کی رسائی آسان بنائی جائے۔