گرمی کی شدید لہر احتیاط لازم ہے
موسم کی شدت سے نمٹنے کے لیے عارضی اقدامات کے علاوہ مستقل منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے
بھارتی ریاستوں میں قبل از وقت ہی شدید گرمی کا آغاز ہو گیا ہے جس کی لپیٹ میں آ کر 100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں فوٹو: فائل
سال گزشتہ کی طرح امسال بھی گرمی کی شدید ملک گیر لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے کراچی میں جمعہ تا اتوار گرمی کی شدت میں اضافے کے امکان کا الرٹ جاری کر دیا۔ 3 دن سمندری ہوائیں بند ہو جانے سے موسم گرم و خشک رہے گا البتہ لو چلنے کا امکان ہے، جس کے اثرات جمعہ کو ہی ظاہر ہو گئے اور شہر کے بعض مقامات پر درجہ حرارت 40 ڈگری تک نوٹ کیا گیا۔ بلاشبہ محکمہ موسمیات نے اتوار کے بعد گرمی کی شدت میں بتدریج کمی کا امکان ظاہر کیا ہے، لیکن 2015ء میں گرمی کی شدید لہر کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں پیشگی منصوبہ بندی اور احتیاط حد درجہ ضروری ہے۔
قابل افسوس امر یہ ہے کہ محکمہ صحت نے الرٹ تو جاری کر دیا لیکن اسپتالوں میں ڈرپس، سرنجوں سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات کی فراہمی سے معذرت کر لی اور بجٹ نہ ہونے کا عذر پیش کیا ہے۔بلاشبہ گزشتہ سال ملک گیر ہونے والی اموات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی سطح پر ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے کئی مثبت اقدامات کیے گئے ہیں ۔ ملک بھر میں بڑے اسپتالوں سمیت مختلف مقامات پر ہنگامی طبی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں ضروری عملہ دوائوں کے ساتھ موجود رہے گا۔ اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے نبردآزما ہونے کے لیے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں اور ضلعی بلدیاتی اداروں کی حدود میں ہنگامی طبی مراکز کو بلدیہ عظمیٰ دوائیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیکھ بھال کرے گی۔
موسم کی شدت سے نمٹنے کے لیے عارضی اقدامات کے علاوہ مستقل منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے۔ اقدامات ٹھوس اور فول پروف ہونے چاہئیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث تمام دنیا کا موسم تبدیلی کا شکار ہے۔ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے درخت ڈھال کا کردار ادا کرتے ہیں جب کہ شنید ہے کہ محض کراچی میں سائن بورڈز دور سے نظر آنے کے لیے شاہراہوں سے 16 ہزار سے زائد درخت کاٹ دیے گئے۔ ملک میں جنگلات کا صفایا بھی بے دردی سے کیا جا رہا ہے۔ ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے لیے انسان خود سرگرم عمل ہے جس کے بھاری نقصانات چکانا پڑ رہے ہیں۔
بھارتی ریاستوں میں قبل از وقت ہی شدید گرمی کا آغاز ہو گیا ہے جس کی لپیٹ میں آ کر 100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ راست ہو گا کہ احتیاطی تدابیر کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کا ابھی سے ادراک کرتے ہوئے سدباب کیا جائے۔ تمام صوبائی حکومتیں گرمی سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں تا کہ کسی بھی سانحے سے عوام کو محفوظ رکھا جا سکے، نیز عوام بھی گرمی سے محفوظ رہنے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔
قابل افسوس امر یہ ہے کہ محکمہ صحت نے الرٹ تو جاری کر دیا لیکن اسپتالوں میں ڈرپس، سرنجوں سمیت دیگر جان بچانے والی ادویات کی فراہمی سے معذرت کر لی اور بجٹ نہ ہونے کا عذر پیش کیا ہے۔بلاشبہ گزشتہ سال ملک گیر ہونے والی اموات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتی سطح پر ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے کئی مثبت اقدامات کیے گئے ہیں ۔ ملک بھر میں بڑے اسپتالوں سمیت مختلف مقامات پر ہنگامی طبی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جہاں ضروری عملہ دوائوں کے ساتھ موجود رہے گا۔ اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے نبردآزما ہونے کے لیے تمام سہولتیں فراہم کی جائیں اور ضلعی بلدیاتی اداروں کی حدود میں ہنگامی طبی مراکز کو بلدیہ عظمیٰ دوائیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دیکھ بھال کرے گی۔
موسم کی شدت سے نمٹنے کے لیے عارضی اقدامات کے علاوہ مستقل منصوبہ بندی کی بھی ضرورت ہے۔ اقدامات ٹھوس اور فول پروف ہونے چاہئیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث تمام دنیا کا موسم تبدیلی کا شکار ہے۔ گرمی کی شدت کو کم کرنے کے لیے درخت ڈھال کا کردار ادا کرتے ہیں جب کہ شنید ہے کہ محض کراچی میں سائن بورڈز دور سے نظر آنے کے لیے شاہراہوں سے 16 ہزار سے زائد درخت کاٹ دیے گئے۔ ملک میں جنگلات کا صفایا بھی بے دردی سے کیا جا رہا ہے۔ ماحولیات کو نقصان پہنچانے کے لیے انسان خود سرگرم عمل ہے جس کے بھاری نقصانات چکانا پڑ رہے ہیں۔
بھارتی ریاستوں میں قبل از وقت ہی شدید گرمی کا آغاز ہو گیا ہے جس کی لپیٹ میں آ کر 100 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ راست ہو گا کہ احتیاطی تدابیر کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کا ابھی سے ادراک کرتے ہوئے سدباب کیا جائے۔ تمام صوبائی حکومتیں گرمی سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں تا کہ کسی بھی سانحے سے عوام کو محفوظ رکھا جا سکے، نیز عوام بھی گرمی سے محفوظ رہنے کے لیے حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔