موبائل فون بندش سے بھاری نقصان ٹیلی کام سیکٹر میں براہ راست سرمایہ کاری رکنے کا خدشہ
نئے موبائل فون کنکشنزکیلیے سمزکی گھروں پرترسیل کی تجویز سے بھی ٹیلی کام انڈسٹری میں بے چینی۔
اگست، ستمبرمیں سروس 2 بار بند کرنے سے1 ارب، جمعہ کو خدمات معطل کرنے کا 20 کروڑ روپے نقصان، حکومت کو بھی ریونیو میں 24 سے 25 کروڑ کا خسارہ۔ فوٹو: فائل
دہشت گردی کی روک تھام کیلیے بڑے شہروں میں موبائل فون سروس کی بندش نے ٹیلی کام انڈسٹری کو نئی سرمایہ کاری پر نظرثانی کرنے پر مجبور کردیا ہے، ٹیلی کام انڈسٹری کو دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر تین بار بندش کا سامنا کرنا پڑا جس سے انڈسٹری کو مجموعی طور پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق موبائل فون کے نئے کنکشنز کی فروخت کے طریقہ کار میں مجوزہ تبدیلی اور حساس دنوں میں سروس کی بندش معمول بن جانے کے بعد انڈسٹری نے مستقبل قریب میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر نظرثانی شروع کردی ہے جس سے ملک میں براہ راست سرمایہ کاری میں مزید کمی کا خطرہ ہے۔ چاندرات اور عیدالفطر کے 19اور 20اگست کے دوران 4 شہروں میں 15گھنٹے سے زائد بندش اور 21ستمبر کو یوم عشق رسول ﷺ کے موقع پر 16شہروں میں 18 سے 21 گھنٹے بندش سے مجموعی طور پر 1 ارب روپے اور گزشتہ روز کراچی اور کوئٹہ میں یکم محرم کے روز ممکنہ دشہت گردی کی روک تھام کیلیے سروس کی معطلی سے 20 کروڑ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اس طرح اب تک تین مواقع پر کی جانے والی بندش سے انڈسٹری کو 1ارب 20کروڑ روپے اور خود حکومت کو ریونیو کی مد میں 24سے 25کروڑ روپے نقصان اٹھانا پڑا۔ ادھر حکومت کی جانب سے نئے موبائل فون کنکشنز کی گھروں پر ترسیل کی تجویز کے بعد سے انڈسٹری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور تمام ٹیلی کام آپریٹرز سر جوڑ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹیلی کام سیکٹر کے ماہرین کے مطابق سموں کے اجرا کے نئے طریقہ کار پر عمل درآمد انڈسٹری کی ترقی کی رفتار کو 50 فیصد کم کردے گا، نئے کنکشنز کے اجرا کا عمل اگر شفاف بنابھی لیا جائے تو اس سے قبل فروخت کی جانے والی سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کا مسئلہ بدستور برقرار رہے گا۔ ماہرین کے مطابق حکومت کی تمام توجہ نئے کنکشنز کے اجرا کو شفاف بنانے اور رجسٹریشن کے بغیر سموں کی فروخت کو بند کرنے پر مرکوز ہے لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی پرانی اور زیراستعمال سموں کی رجسٹریشن پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
جنوری 2009 میں بھی سموں کی رجسٹریشن کیلیے 789 کی سہولت متعارف کرائی گئی جس میں سم کی رجسٹریشن کیلیے گھریلو اور ذاتی کوائف کو رجسٹریشن کے عمل میں شامل کردیا گیا تاہم اس موقع پر بھی اس سے قبل 5 سال کے دوران فروخت کردہ 90 ملین سموں کی رجسٹریشن پر توجہ نہ دی گئی، اسی طرح پری پیڈ کنکشنز کی گھروں پر ڈیلیوری کی نئی تجویز میں بھی پہلے سے چلتی ہوئی 120 ملین سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کو زیر غور نہیں لایا جارہا۔ انڈسٹری ماہرین کے مطابق غیررجسٹرڈ سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کی ذمے داری ٹیلی کام کمپنیوں پر عائد کرتے ہوئے انہیں4سے 6ماہ کی مہلت دی جائے جس کے بعد تمام رجسٹرڈ صارفین کو اپنی رجسٹریشن کی تجدید کی ہدایت کی جائے اور تجدید نہ کرانے والے تمام صارفین کے کنکشنز بند کردیے جائیں۔
انڈسٹری ذرائع کے مطابق موبائل فون کے نئے کنکشنز کی فروخت کے طریقہ کار میں مجوزہ تبدیلی اور حساس دنوں میں سروس کی بندش معمول بن جانے کے بعد انڈسٹری نے مستقبل قریب میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر نظرثانی شروع کردی ہے جس سے ملک میں براہ راست سرمایہ کاری میں مزید کمی کا خطرہ ہے۔ چاندرات اور عیدالفطر کے 19اور 20اگست کے دوران 4 شہروں میں 15گھنٹے سے زائد بندش اور 21ستمبر کو یوم عشق رسول ﷺ کے موقع پر 16شہروں میں 18 سے 21 گھنٹے بندش سے مجموعی طور پر 1 ارب روپے اور گزشتہ روز کراچی اور کوئٹہ میں یکم محرم کے روز ممکنہ دشہت گردی کی روک تھام کیلیے سروس کی معطلی سے 20 کروڑ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
اس طرح اب تک تین مواقع پر کی جانے والی بندش سے انڈسٹری کو 1ارب 20کروڑ روپے اور خود حکومت کو ریونیو کی مد میں 24سے 25کروڑ روپے نقصان اٹھانا پڑا۔ ادھر حکومت کی جانب سے نئے موبائل فون کنکشنز کی گھروں پر ترسیل کی تجویز کے بعد سے انڈسٹری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور تمام ٹیلی کام آپریٹرز سر جوڑ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹیلی کام سیکٹر کے ماہرین کے مطابق سموں کے اجرا کے نئے طریقہ کار پر عمل درآمد انڈسٹری کی ترقی کی رفتار کو 50 فیصد کم کردے گا، نئے کنکشنز کے اجرا کا عمل اگر شفاف بنابھی لیا جائے تو اس سے قبل فروخت کی جانے والی سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کا مسئلہ بدستور برقرار رہے گا۔ ماہرین کے مطابق حکومت کی تمام توجہ نئے کنکشنز کے اجرا کو شفاف بنانے اور رجسٹریشن کے بغیر سموں کی فروخت کو بند کرنے پر مرکوز ہے لیکن ماضی کی طرح اس بار بھی پرانی اور زیراستعمال سموں کی رجسٹریشن پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔
جنوری 2009 میں بھی سموں کی رجسٹریشن کیلیے 789 کی سہولت متعارف کرائی گئی جس میں سم کی رجسٹریشن کیلیے گھریلو اور ذاتی کوائف کو رجسٹریشن کے عمل میں شامل کردیا گیا تاہم اس موقع پر بھی اس سے قبل 5 سال کے دوران فروخت کردہ 90 ملین سموں کی رجسٹریشن پر توجہ نہ دی گئی، اسی طرح پری پیڈ کنکشنز کی گھروں پر ڈیلیوری کی نئی تجویز میں بھی پہلے سے چلتی ہوئی 120 ملین سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کو زیر غور نہیں لایا جارہا۔ انڈسٹری ماہرین کے مطابق غیررجسٹرڈ سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کی ذمے داری ٹیلی کام کمپنیوں پر عائد کرتے ہوئے انہیں4سے 6ماہ کی مہلت دی جائے جس کے بعد تمام رجسٹرڈ صارفین کو اپنی رجسٹریشن کی تجدید کی ہدایت کی جائے اور تجدید نہ کرانے والے تمام صارفین کے کنکشنز بند کردیے جائیں۔