ماحولیاتی تبدیلیوں کا ادراک کرنے کی ضرورت

سمندر کی سطح میں سالانہ ایک اعشاریہ دو ملی میٹر کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے

یہ مسئلہ تجاویز کے مرتب کرنے سے زیادہ اہم اور جنگی بنیادوں پر فوری حل کا متقاضی ہے کیونکہ یہ کراچی اور پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ فوٹو:فائل

KARACHI:
دنیا اس وقت موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے، عالمی ادارے ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا شدہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے بیش بہا رپورٹیں تیار کر رہے ہیں، سائنس دانوں نے اپنے ذمے اسپیشل ٹاسک لے رکھے ہیں، اور عالمی سطح پر عوام میں شعور بھی بیدار کیا جا رہا ہے، تا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نوع انسانی محفوظ رہے اور عالمی سماج سے وابستہ کروڑوں انسانوں کو اس بات پر مائل کیا جائے کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں پر زور دیں کہ وہ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے اور سمندری آلودگی سے لے کر بڑے چھوٹے شہروں، دیہات اور گلی کوچوں کی صفائی کے لیے اپنے سسٹم کو فعال بنائیں۔

لیکن ہمارے یہاں صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے۔ سمندر کی سطح بلند ہونے سے کراچی ڈوبنے کے امکانات کے بارے میں گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے تجویز پیش کی ہے کہ کراچی کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل کانفرنس بلائی جائے، مجوزہ اجلاس میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس کے مطابق سمندر کی سطح میں سالانہ ایک اعشاریہ دو ملی میٹر کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے، یہ شرح نہ صرف دگنی ہو جائے گی، کچھ عرصہ قبل میڈیا میں ماہرین نے ملیر و بدین اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں سمندری کٹاؤ اور ڈیلٹا کو پہنچنے والے نقصانات کی نشاندہی کی تھی، ہمارے یہاں سمندری آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے، شہر کا صنعتی فضلہ بلا روک ٹوک سمندر میں گر رہا ہے۔


رہائشی علاقوں میں ورکشاپس قائم ہیں، دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے روٹ پرمٹ منسوخ کرنے کا کوئی رواج نہیں، بلاشبہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کی کی یہ کوئی عام رپورٹ نہیں، بلکہ چشم کشا دستاویز ہے، اس سارے پس منظر کے تناظر میں ہم پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ بحیثیت قوم مستتقبل کے چیلنجز سے مقابلے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی جائے۔

اس ضمن میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر باقاعدہ مہم چلائی جائے، اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر مہینے میں ایک بار کم از کم اس حوالے سے پروگرامز منعقد کیے جائیں، اجلاس میں جب متعلقہ وزارت کے نمایندے نے کہا کہ وسائل کی کمی کے باعث وزارت نے وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کو کرنا چاہیے تھا، جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ وزارت بہتری کے لیے تجاویز مرتب کرے، پارلیمنٹ مدد کے لیے تیار ہے۔ یہ مسئلہ تجاویز کے مرتب کرنے سے زیادہ اہم اور جنگی بنیادوں پر فوری حل کا متقاضی ہے کیونکہ یہ کراچی اور پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔
Load Next Story