موسمیاتی ڈینجر ڈے کا انتظار نہ کیا جائے

سب سے زیادہ درجہ حرارت سبی،تربت اورنورپورتھل میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا

ہر سال 40 لاکھ انسان جنگل کی لکڑی سے آگ پر کھانا پکاتے ہوئے اس کے زہریلے دھوئیں اورماحولیاتی گیس سے مرجاتے ہیں۔ فوٹو : فائل

گرمی کی شدت کا عالم یہ ہے کہ ملک کے بیشتر علاقوں میں سورج مسلسل آگ برساتا رہا جب کہ بجلی کی بدترین اورطویل لوڈشیڈنگ بھی لوگوں کے لیے عذاب بنی رہی، مختلف شہروں میں گزشتہ دو روز میں شدید گرمی سے 3 خواتین سمیت 8 افراد جاں بحق ہو گئے، سب سے زیادہ درجہ حرارت سبی،تربت اورنورپورتھل میں 47 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ۔

دوسری جانب گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک بھر میں بدترین غیر علانیہ لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے ، بجلی کی طلب 19000میگاواٹ تک پہنچ گئی، ادھر تھر کے صحرا میں شدید گرمی کا سماں ہے۔تاہم موسمیاتی سائنسدان اور ماہرین اب غیر معمولی موسمی تبدیلیوں پر دو گروہوں میں بٹ گئے ہیں ،ایک کا کہنا ہے کہ نوع انسانی کو ''موسمیاتی ڈینجر ڈے ''کا انتظار نہیں کرنا چاہیے جو آیندہ 15 برسوں میں انتہائی خطرات سے لیس ہوگا اور اس کی شدتوں سے بچے اور عمر رسیدہ یا بیمار افراد سخت متاثر ہوں گے جب کہ دوسرا گروپ اس رائے کا حامی ہے کہ چونکہ موسمی یا ماحولیاتی تباہ کاریوں کی وجہ خود حضرت انسان ہے۔


اس لیے رفتہ رفتہ ہونے والی موسمی تبدیلی انتہائی خطرناک ثابت نہیں ہوگی کیونکہ ریاستی اور حکومتی سطح پر سیاسی قیادتوں کو اقدامات اور انسدادی میکنزم وضع کرنے کی کافی مہلت بھی ملے گی بشرطیکہ وہ قدرت کے قوانین سے جنگ کا ارادہ ترک کریں ، اور مقامی حکومتیں اپنے دائرہ کار میں ماحولیاتی مسائل کا سدباب کرنے پر فوری توجہ دیں۔

ماہرین کی ایک اور رپورٹ کے مطابق2013 سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے یو ایس اوورسیز انوسٹمنٹ کارپوریشن،عالمی بینک اور یورپی سرمایہ کاری بینک نے فوسل فیول پلانٹس کی عالمی فنڈنگ ایشیا و افریقی ممالک کے لیے بند کردی ہے کیونکہ اس سے غذائی اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے، جنگلاتی ماحول کو سخت خطرات لاحق ہوگئے ہیں، کرہ ارض پر موجود ایک ارب انسان بجلی سے محروم ہیں، جب کہ ہر سال 40 لاکھ انسان جنگل کی لکڑی سے آگ پر کھانا پکاتے ہوئے اس کے زہریلے دھوئیں اورماحولیاتی گیس سے مرجاتے ہیں۔ 2006 کی ایک سہ رکنی ماہرین کے تجزیے کے مطابق گرین ہاؤسزگیسز کے مسلسل اخراج سے کرہ ارض ، اس کے جنگلات اور انسانی آبادیوں کو شدید موسمی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

دی انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج (IPCC) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کو موسمی تبدیلیوں سے بنیادی نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے، گرمیوں میں شدت ، ماحول کی کثافتوں ،اور درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں سے ہلاکت خیزی کے امکانات میں اضافہ ہوسکتا ہے جسے حکومتیں ٹھوس اقدامات اور مستقل میکنزم سے روک سکتی ہیں۔چنانچہ ان عالمی رپورٹوں کو نظر انداز کرنے کا خمیازہ ہر اس ملک کو بھگتنا پڑیگا جس نے موسمی تبدیلیوں کی ہولناکی کا ادراک نہیں کیا، اس لیے دانشمندی یہی ہے کہ ارباب اختیار محض روایتی طریقوں پر اکتفا نہ کریں ۔
Load Next Story