رمضان کا آخری عشرہ اور مہنگائی

یوٹیلٹی اسٹورز سے عوام کی اکثریت مستفید نہیں ہوسکتی، کیونکہ ان کی تعداد کم ہے

بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں لازمی طور پر بہت زیادہ کمی کی جانی چاہیے کیونکہ قیمتوں میں اضافہ بھی بے تحاشا انداز میں کردیا جاتا ہے فوٹو : فائل

اخباری اطلاعات کے مطابق حکومت نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں یوٹیلٹی اسٹورز پر روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں مزید کمی کردی ہے، اگر ایسا ہے تو یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ ماہ رمضان کے ساتھ ہی روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا تھا۔ جس بے دریغ انداز میں قیمتوں اور منافع میں اضافہ کیا گیا، اسے دیکھ کر صارفین دنگ رہ گئے۔

کھجور کا ایک پیکٹ جو کچھ عرصہ پہلے 150 روپے میں مل رہا تھا اس کی نئی قیمت 290 سے 300 روپے تک پہنچ گئی۔ ادھر دیکھا جائے تو یوٹیلٹی اسٹورز سے عوام کی اکثریت مستفید نہیں ہوسکتی، کیونکہ ان کی تعداد کم ہے۔ اصولی طور پر روزمرہ استعمال کی اشیا تیار کرنے والی مختلف کمپنیوں کو چاہیے تھا کہ وہ اپنی پراڈکٹس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرتیں تاکہ عوام کی اکثریت کو ریلیف مل جاتا۔ بہرحال رمضان کے آخری عشرے میں عید کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں، اگر ان ایام میں بھی تاجر حضرات اور مینوفیکچرز اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردیں تو عام طبقات بھی عید کی خوشیوں میں بھرپور طریقے سے شریک ہوسکتے ہیں۔


جس انداز سے قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کردیا جاتا ہے اسی حساب سے اگر قیمتوں میں کمی کی جائے تو اس سے کم آمدنی والے لوگ بہتر انداز سے مستفید ہوسکیں گے۔ تہواروں کے موقع پر قیمتوں میں برائے نام کمی کے بجائے صحیح معنوں میں کمی کی جانی چاہیے، یعنی تقریباً نصف یا اس سے بھی کم، تب ہی غریب طبقے اس کمی کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ بڑی کمپنیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس سمت میں پیشرفت کریں جن کو دیکھ کر دوسری کمپنیاں بھی تقلید کر سکیں۔

بنیادی ضروریات کی اشیا کی قیمتوں میں لازمی طور پر بہت زیادہ کمی کی جانی چاہیے کیونکہ قیمتوں میں اضافہ بھی بے تحاشا انداز میں کردیا جاتا ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئی پوچھنے والا بھی نظر نہیں آتا۔ ہمارے مینوفیکچررز اور تھوک کا کاروبار کرنے والے تاجروں کو مغربی کلچر سے ہی کچھ سیکھنا چاہیے، جہاں کرسمس کے ایام میں جگہ جگہ کلیئرنس سیل لگ جاتی ہے۔
Load Next Story