دورہ انگلینڈ ٹیم اور کوچ بحالی وقار کی مشترکہ جنگ لڑیں گے

فکسنگ کا داغ دھونے کا چیلنج درپیش، آرتھرساکھ پر لگے تنازعات کے دھبے صاف کرنے کی کوشش کریں گے۔

 تحمل اور ثابت قدمی لانے کی کوشش کررہا ہوں،آسٹریلیاکے ’ہوم ورک’ اسکینڈل سے تنگ آ چکا، تنقید سے گھبرا کراصولوں سے منہ نہیں موڑسکتا، میڈیا سے بات چیت ۔ فوٹو:فائل

انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم اور مکی آرتھر بحالی وقار کی مشترکہ جنگ لڑیں گے، گرین کیپس کو انگلش سرزمین پر فکسنگ کا داغ دھونے کا چیلنج درپیش ہے، ہیڈ کوچ اپنی ساکھ پر لگے تنازعات کے دھبے صاف کرنے کے خواہاں ہیں

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کو 6 برس قبل انگلینڈ میں اسپاٹ فکسنگ کا داغ سہنا پڑا اور اب وہ پھر اسی سرزمین پر موجود ہے،کوچنگ مکی آرتھر کے ہاتھوں میں ہے جنھیں تین برس قبل آسٹریلوی پلیئرز کے ساتھ تنازع میں الجھنے کی وجہ سے فارغ کردیا گیا تھا۔ اس طرح ٹیم اور کوچ دونوں ہی انگلش سرزمین پر حریف ٹیم کو زیر کرنے کے ساتھ اپنے وقار کی بحالی کیلیے بھی مشترکہ جنگ لڑیں گے۔ میڈیا سے بات چیت میں مکی آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم 2010 سے اچھا پرفارم کررہی ہے مگر اب ہم اس سرزمین پر ہیں جہاں فکسنگ کیس شروع ہوا، ہمیں اچھی کرکٹ کھیل کر اور فیلڈ میں اچھے رویے سے یہ ثابت کرنا ہے کہ انٹرنیشنل سطح پر اہم قوت ہوسکتے ہیں، ہمارے لیے یہاں پر نہ صرف آن بلکہ آف دی فیلڈ اچھا پرفارم کرنے کا اچھا موقع ہے۔


آرتھر نے کہا کہ میرے لیے پاکستانی پلیئرز کی صلاحیتیں آنکھیں کھول دینے کے مترادف ہیں، ٹیم کا اسکل لیول ناقابل یقین ہے، اس سے قبل جن 2 ٹیموں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیاکی میں نے کوچنگ ان میں بھی مجھے یہ صلاحیت دکھائی نہیں دی، ان دونوں کے پاس فٹنس لیول، اسٹرکچرز اور سیلف ڈسپلن تھا، وہ اپنے کھیل کو جانتے تھے۔ اب میں پاکستانی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں تحمل اور ثابت قدمی کا اضافہ کرنے کی کوشش کررہا ہوں، میں نے پریکٹس کے دوران محمد عامر اور سہیل خان کو بولنگ کرتے ہوئے دیکھا، وہ مسلسل آؤٹ سوئنگرز اور ان سوئنگرز کررہے تھے، میں نے ان سے کہا کہ انہی لائنز پر مزید بولنگ کریں، پاکستان ٹیم میں اسکلز لیول باقی سب سے بہتر مگر تحمل و ثابت قدمی کے معاملے میں یہ دوسری ٹیموں سے پیچھے ہیں، میں یہ چیز بھی اسکواڈ میں لانے کی کوشش کررہا ہوں۔آرتھر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اپنی بہترین کرکٹ کھیلیں تو دنیا میں بہترین بن سکتے ہیں۔

جس طرح انگلینڈ کو ایشیائی کنڈیشنز میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے، اسی طرح ایشیائی ٹیمیں انگلش سرزمین پر جدوجہد کرتی دکھائی دیتی ہیں مگر ہماری تیاریاں غیرمعمولی ہیں، تکنیکی طور پر میں بہت خوش ہوں، پلیئرزکا ردعمل بہت ہی اچھا رہا، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہم دنیائے کرکٹ کے مانچسٹریونائیٹڈ یا آرسنل بننا چاہتے ہیں، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اسکواڈ میں شامل ہر کھلاڑی نئی تاریخ رقم کرسکتے ہیں۔ اپنے بارے میں مکی آرتھرنے کہاکہ میں 'ہوم ورک' تنازع پر بات کرکے تنگ آچکا ہوں۔

جس انداز میں یہ سامنے لایا گیا ویسا بالکل نہیں ہوا تھا، یہ درست ہے کہ میں نے اپنے تجربے سے بہت کچھ سیکھ لیا مگر اپنا انداز تبدیل نہیں کرسکتا، میں جس چیز کو درست سمجھوں اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔ یاد رہے کہ دورئہ بھارت کے دوران آرتھر کی جانب سے آسٹریلوی کھلاڑیوں کو اپنی پرفارمنس پر رپورٹ لکھنے کی ہدایت دی گئی تھی، چار کرکٹرز کو انھوں نے حکم نہ ماننے پر اگلے میچ میں نہیں کھلایا تھا، یہی تنازع آخر میں ان کی برطرفی کی وجہ بن گیا تھا۔
Load Next Story