سی ایس ایس کے لیے عمر کی حد بڑھانے کا صائب فیصلہ
مقابلے کے امتحان میں عمر کی حد بڑھانے کے فیصلہ کئی پہلوؤں سے سودمند ثابت ہو گا جو کہ قابل تحسین ہے
30 سال کی حد کا اطلاق ان امیدواروں پر ہوگا جو آیندہ سال ہونے والے سی ایس ایس کے امتحانات میں شرکت کریں گے. فوٹو: فائل
وفاقی کابینہ نے سی ایس ایس کے امیدواروں کے لیے عمر کی بالائی حد 28 سال سے بڑھا کر 30 سال کرنے کی منظوری دے دی۔ بلاشبہ اس فیصلے سے پسماندہ علاقوں کے نوجوانوں کو زیادہ مواقع فراہم ہو سکیں گے اور عمر کی حد میں اضافے سے ہزاروں نوجوان مستفید ہوں گے۔ 30 سال کی حد کا اطلاق ان امیدواروں پر ہوگا جو آیندہ سال ہونے والے سی ایس ایس کے امتحانات میں شرکت کریں گے جس کی درخواستیں رواں سال کے آخر میں جمع ہوں گی۔
اس ضمن میں سرکاری نوٹیفکیشن آیندہ چند روز میں جاری کر دیا جائے گا۔ واضح رہے بھارت اور بنگلہ دیش سمیت بیشتر ممالک میں مقابلے کے امتحان میں شرکت کے لیے عمر کی حد 30 سال ہے جو کہ پاکستان میں بھی تھی تاہم عمر کی حد میں کمی سابق جنرل پرویز مشرف نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے کر دی تھی۔
مقابلے کے امتحانات میں عمر کی حد بڑھانے کی تجویز وزیر اصلاحات، ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے پیش کی تھی، ان کا کہنا صائب ہے کہ پاکستان میں بنیادی آبادیاتی تبدیلی آچکی ہے جس کی وجہ سے عمر کی حد میں اضافہ ضروری ہو گیا ہے، نوجوانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے، طلبا کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہے، گریجویشن کی ڈگری کے حصول کے لیے تعلیمی اداروں میں دو سے چار سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے، نوجوانوں میں ماسٹرز کی ڈگری کا حصول بھی بڑھ رہا ہے، اس لیے عمر کی حد بڑھنے سے زیادہ پڑھے لکھے نوجوان مذکورہ امتحان میں شرکت کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں وزیراعظم کے آفس سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ ''گریجویشن کی ڈگری کا دورانیہ 14 سال سے بڑھا کر 16 سال کر دینے سے سی ایس ایس امتحانات میں شرکت کرنیوالے امیدواروں کی عمر سے کوئی تعلق نہیں''۔ موجودہ قواعد کے مطابق گریڈ 21 کے کسی بھی افسرکو گریڈ 22 میں ترقی دینے کے لیے 24 سالہ تجربے کو مدنظر رکھا جاتا ہے جب کہ عملی طور پر اس سے بھی زیادہ تجربہ دیکھا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گریڈ 22 میں ترقی اس وقت ملتی ہے جب وہ ریٹائرمنٹ کے آخری سال میں ہوتے ہیں لہٰذا عمر کی حد بڑھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے اہم عہدوں پر زیادہ تجربہ کار افسران سے زیادہ عرصے تک فیضیاب ہوا جائے گا۔ بلاشبہ مقابلے کے امتحان میں عمر کی حد بڑھانے کے فیصلہ کئی پہلوؤں سے سودمند ثابت ہو گا جو کہ قابل تحسین ہے۔
اس ضمن میں سرکاری نوٹیفکیشن آیندہ چند روز میں جاری کر دیا جائے گا۔ واضح رہے بھارت اور بنگلہ دیش سمیت بیشتر ممالک میں مقابلے کے امتحان میں شرکت کے لیے عمر کی حد 30 سال ہے جو کہ پاکستان میں بھی تھی تاہم عمر کی حد میں کمی سابق جنرل پرویز مشرف نے بغیر کسی ٹھوس وجہ کے کر دی تھی۔
مقابلے کے امتحانات میں عمر کی حد بڑھانے کی تجویز وزیر اصلاحات، ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے پیش کی تھی، ان کا کہنا صائب ہے کہ پاکستان میں بنیادی آبادیاتی تبدیلی آچکی ہے جس کی وجہ سے عمر کی حد میں اضافہ ضروری ہو گیا ہے، نوجوانوں کی تعداد بڑھ چکی ہے، طلبا کی بڑی تعداد اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہی ہے، گریجویشن کی ڈگری کے حصول کے لیے تعلیمی اداروں میں دو سے چار سال کا اضافہ کر دیا گیا ہے، نوجوانوں میں ماسٹرز کی ڈگری کا حصول بھی بڑھ رہا ہے، اس لیے عمر کی حد بڑھنے سے زیادہ پڑھے لکھے نوجوان مذکورہ امتحان میں شرکت کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں وزیراعظم کے آفس سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ ''گریجویشن کی ڈگری کا دورانیہ 14 سال سے بڑھا کر 16 سال کر دینے سے سی ایس ایس امتحانات میں شرکت کرنیوالے امیدواروں کی عمر سے کوئی تعلق نہیں''۔ موجودہ قواعد کے مطابق گریڈ 21 کے کسی بھی افسرکو گریڈ 22 میں ترقی دینے کے لیے 24 سالہ تجربے کو مدنظر رکھا جاتا ہے جب کہ عملی طور پر اس سے بھی زیادہ تجربہ دیکھا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گریڈ 22 میں ترقی اس وقت ملتی ہے جب وہ ریٹائرمنٹ کے آخری سال میں ہوتے ہیں لہٰذا عمر کی حد بڑھانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے اہم عہدوں پر زیادہ تجربہ کار افسران سے زیادہ عرصے تک فیضیاب ہوا جائے گا۔ بلاشبہ مقابلے کے امتحان میں عمر کی حد بڑھانے کے فیصلہ کئی پہلوؤں سے سودمند ثابت ہو گا جو کہ قابل تحسین ہے۔