دواؤں کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ

عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا کسی بھی ریاست کی بنیادی ذمے داری ہوتی ہے

بلاشبہ وزیراعظم نوازشریف نے ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت صحت سے رپورٹ طلب کرلی ہے، فوٹو؛ فائل

عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا کسی بھی ریاست کی بنیادی ذمے داری ہوتی ہے، لیکن پاکستان کے عوام کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں نہ صرف صحت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے بلکہ رہی سہی کسر مہنگے علاج معالجے نے پوری کردی ہے، اس پر مستزاد اب یہ اطلاع عوام کے کرب میں اضافے کا باعث ہے کہ وزارت صحت کی جانب سے 80 ہزار رجسٹرڈ ادویات کی قیمتوں میں دو فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

واضح رہے وزارت صحت کے ڈرگ رجسٹریشن بورڈ نے گزشتہ ہفتے افراط زر کی شرح کے حساب سے طے شدہ پرائسنگ پالیسی کے تحت ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی۔ قیمتوں میں اضافہ 2015ء کی ڈرگ پالیسی کے تحت افراط زر کی شرح میں تناسب کے لحاظ سے آدھا کیا گیا ہے لیکن اس فیصلے کے مضر اثرات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد فارما کمپنیوں کی طرف سے جان بچانے والی ادویات کی قلت پیدا کرکے ان کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کردیا جائے گا جس سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آسکتا ہے۔


قابل افسوس امر تو یہ ہے کہ اس وقت چار سو سے زائد فارما کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں من مانی پالیسی کے تحت کئی گنا اضافہ کرکے عدالتوں سے حکم امتناع حاصل کر رکھا ہے اور کئی کمپنیوں کے کیسز سندھ ہائیکورٹ میں زیرالتوا ہیں۔ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں پہلے ہی اتنی زیادہ ہیں کہ غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہیں۔

بلاشبہ وزیراعظم نوازشریف نے ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت صحت سے رپورٹ طلب کرلی ہے، لیکن محض رپورٹ طلبی پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف فراہم کرتے ہوئے نہ صرف قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے بلکہ دواؤں کی قیمتیں مزید کم کرکے غریب عوام کی پہنچ میں لائی جائیں۔
Load Next Story