دہشتگردوں کی جانب سے ’ڈرٹی‘ بم حملے کا خطرہ
تابکاری شعاعوں کو مانیٹر کرنے والے خصوصی آلات ریوڈی جنیرو پہنچا دیے گئے
سیکیورٹی خدشات میں بے پناہ اضافہ،سیاسی عدم استحکام بھی تشویش کا باعث فوٹو: فائل
ریواولمپکس کے آغاز سے قبل سیکیورٹی خدشات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا، گیمز پر دہشتگردوں کی جانب سے 'ڈرٹی' بم حملے کا خطرہ ظاہر کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ دہشتگرد اولمپک گیمز کو ڈرٹی بم سے نشانہ بنا سکتے ہیں، اس قسم کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کیلیے اولمپک پارک کے باہر بڑی تعداد میں خصوصی پولیس فورس افسران تعینات ہوں گے، ان کے پاس ایسے آلات ہوں گے جس سے تابکاری مادے کی موجودگی کا علم ہوسکے گا، یہ مانیٹرز خصوصی طور پر اقوام متحدہ کی جانب سے بھجوائے گئے ہیں، خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حال ہی میں مختلف یورپی ممالک میں ہونے والی کارروائی کے بعد اب دہشتگرد ریوگیمز کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔
دوسری جانب ملک میں سیاسی افراتفری سے بھی صورتحال خراب ہورہی ہے، آئے روز معطل صدر دلماروسیف کے حق اور مخالفت میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں، افتتاحی تقریب کے بھی سیاسی کشیدگی سے متاثر ہونے کا احتمال موجود ہے۔ ادھر ابھی تک حکومت کی جانب سے تماشائیوں کی تلاشی کیلیے اضافی 3 ہزار گارڈز نہیں بھیجے گئے ہیں، ان کی فراہمی کیلیے ایک نجی کمپنی سے 4 ملین پائونڈ کا معاہدہ تھا مگر آخری وقت میں کمپنی نے مطلوبہ تعداد میں گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی ، جس کے بعد اب میٹل ڈیٹکٹرز اور تماشائیوں کی تلاشی کیلیے بھی سابق فوجی اور پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، پہلے ہی ایونٹ کی سیکیورٹی پر 41 ہزار ٹروپس مامور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ماہرین کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ دہشتگرد اولمپک گیمز کو ڈرٹی بم سے نشانہ بنا سکتے ہیں، اس قسم کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کیلیے اولمپک پارک کے باہر بڑی تعداد میں خصوصی پولیس فورس افسران تعینات ہوں گے، ان کے پاس ایسے آلات ہوں گے جس سے تابکاری مادے کی موجودگی کا علم ہوسکے گا، یہ مانیٹرز خصوصی طور پر اقوام متحدہ کی جانب سے بھجوائے گئے ہیں، خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حال ہی میں مختلف یورپی ممالک میں ہونے والی کارروائی کے بعد اب دہشتگرد ریوگیمز کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔
دوسری جانب ملک میں سیاسی افراتفری سے بھی صورتحال خراب ہورہی ہے، آئے روز معطل صدر دلماروسیف کے حق اور مخالفت میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں، افتتاحی تقریب کے بھی سیاسی کشیدگی سے متاثر ہونے کا احتمال موجود ہے۔ ادھر ابھی تک حکومت کی جانب سے تماشائیوں کی تلاشی کیلیے اضافی 3 ہزار گارڈز نہیں بھیجے گئے ہیں، ان کی فراہمی کیلیے ایک نجی کمپنی سے 4 ملین پائونڈ کا معاہدہ تھا مگر آخری وقت میں کمپنی نے مطلوبہ تعداد میں گارڈز فراہم کرنے سے معذرت کرلی ، جس کے بعد اب میٹل ڈیٹکٹرز اور تماشائیوں کی تلاشی کیلیے بھی سابق فوجی اور پولیس اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں، پہلے ہی ایونٹ کی سیکیورٹی پر 41 ہزار ٹروپس مامور ہیں۔