4 کروڑ ملکی آبادی کا گذربسر لائیواسٹاک پر ہے وزیرزراعت
مجموعی آمدن کا 11.6 فیصد حصہ لائیو اسٹاک اور 55 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔
ملک کی مجموعی آمدن میں 11.6 فیصد حصہ لائیو اسٹاک اور 55 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔ فوٹو: رائٹرز
CHENNAI:
صوبائی وزیر زراعت ملک احمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زرمبادلہ کا اہم ذریعہ زراعت ہے۔
زراعت میں لائیواسٹاک کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ملک کی مجموعی آمدن میں 11.6 فیصد حصہ لائیو اسٹاک اور 55 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔ 40 ملین آبادی کا گزر بسر لائیواسٹاک پر ہے جس کے پیش نظرلائیواسٹاک اور زراعت کا شعبہ حکومت پنجاب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے زیر اہتمام '' منصوبہ برائے استحکام منصوعی نسل کشی بذریعہ فنی تربیت برائے دیہی نوجوانان'' کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم میاں مجتبی شجاع الرحمن، چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ر) محمد علی خان، ڈائریکٹر جنرل لائیواسٹاک کے علاوہ دیگر اداروں کے سربراہان سمیت آرٹیفیشل انسیمینیشن اسسٹنٹس اور وومن لائیواسٹاک ایکسٹینشن ورکرز بھی شریک تھیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ دودھ اور گوشت ہماری خوراک کے اہم اجزاء ہیں اور لوگوں کی گوشت اور دودھ کی ضروریات لائیواسٹاک سے ہی پوری ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی کی بدولت صوبہ بھر میں دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کے تحت پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ نے میجر جنرل (ر) محمد علی کی سربراہی میں بہت کم عرصے کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت اب تک 4 ہزار دیہی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آرٹیفیشل انسیمینیشن اسسٹنٹس نے55 ہزار سے زائد جانوروں کی مصنوعی نسل کشی کا کام مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دیہی علاقوں میں وومن لائیواسٹاک ایکسٹینشن ورکرز کسانوں کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لیے متوازن خوراک (ونڈا) بھی فراہم کر رہی ہیںجس کے عوض انہیں معقول معاوضہ بھی ادا کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان اقدامات کی بدولت نہ صرف دیہی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں بلکہ نوجوانوں میں مویشی پالنے کا شوق بھی پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جانوروں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے سائیلج پراجیکٹ پر بھی کام جاری ہے۔
صوبائی وزیر زراعت ملک احمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زرمبادلہ کا اہم ذریعہ زراعت ہے۔
زراعت میں لائیواسٹاک کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ملک کی مجموعی آمدن میں 11.6 فیصد حصہ لائیو اسٹاک اور 55 فیصد زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔ 40 ملین آبادی کا گزر بسر لائیواسٹاک پر ہے جس کے پیش نظرلائیواسٹاک اور زراعت کا شعبہ حکومت پنجاب کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وزیر اعلیٰ میں پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے زیر اہتمام '' منصوبہ برائے استحکام منصوعی نسل کشی بذریعہ فنی تربیت برائے دیہی نوجوانان'' کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم میاں مجتبی شجاع الرحمن، چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ر) محمد علی خان، ڈائریکٹر جنرل لائیواسٹاک کے علاوہ دیگر اداروں کے سربراہان سمیت آرٹیفیشل انسیمینیشن اسسٹنٹس اور وومن لائیواسٹاک ایکسٹینشن ورکرز بھی شریک تھیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ دودھ اور گوشت ہماری خوراک کے اہم اجزاء ہیں اور لوگوں کی گوشت اور دودھ کی ضروریات لائیواسٹاک سے ہی پوری ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی دلچسپی کی بدولت صوبہ بھر میں دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جا رہے ہیں جس کے تحت پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب لائیواسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ بورڈ نے میجر جنرل (ر) محمد علی کی سربراہی میں بہت کم عرصے کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت اب تک 4 ہزار دیہی نوجوان لڑکے اور لڑکیاں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آرٹیفیشل انسیمینیشن اسسٹنٹس نے55 ہزار سے زائد جانوروں کی مصنوعی نسل کشی کا کام مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دیہی علاقوں میں وومن لائیواسٹاک ایکسٹینشن ورکرز کسانوں کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ جانوروں کے لیے متوازن خوراک (ونڈا) بھی فراہم کر رہی ہیںجس کے عوض انہیں معقول معاوضہ بھی ادا کیا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان اقدامات کی بدولت نہ صرف دیہی آبادی کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں بلکہ نوجوانوں میں مویشی پالنے کا شوق بھی پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جانوروں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے سائیلج پراجیکٹ پر بھی کام جاری ہے۔